جسم کے ڈھانچے میں صرف ہڈیاں ہی نہیں، اور بھی بہت کچھ ہے۔ ایک نظر باقی چیزوں پر۔
ٹینڈن (tendon) اور لیگامنٹ (ligament) جوڑنے والے ٹشو ہیں۔ ٹینڈن ہڈی کو پٹھوں سے جبکہ لیگامنٹ ہڈی کو ہڈی سے جوڑتے ہیں۔ ٹینڈن زیادہ لچکدار ہیں۔ یہ بنیادی طور پر پٹھوں کی ایکسٹینشن ہیں۔ اگر آپ انہیں دیکھنا چاہتے ہیں تو اپنی ہتھیلی کو سامنے کیجئے اور مکا بنائیں۔ کلائیں پر ابھار بنیں گے۔ یہ ٹینڈن ہیں۔
ٹینڈن مضبوط ہیں اور ان کو توڑنے میں بڑی قوت لگتی ہیں لیکن ان میں خون کی سپلائی محدود ہے۔ اس وجہ سے انہیں مرمت ہونے میں بڑا وقت لگتا ہے۔
ایک اور حصہ نرم ہڈی (cartilage) کا ہے۔ یہاں پر خون کی سپلائی بالکل بھی نہیں اور کسی ضرر کی صورت میں یہ مرمت نہیں ہو پاتیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کا سب سے زیادہ حصہ آپ کے پٹھے ہیں۔ یہ چھ سو سے زائد ہیں۔ ہم انہیں اس وقت زیادہ محسوس کرتے ہیں جب ان میں درد ہو لیکن ظاہر ہے کہ یہ آپ کی ہزاروں طریقے سے خدمت کر رہے ہیں۔ پلک جھپکنا، کھانے کو ہاضمے کی نالی میں سفر کروانا، منہ بسورنا، ہونٹ گول کرنا۔۔۔ کرسی سے کھڑا کرنے میں ہی 100 پٹھے کام کرتے ہیں۔ اس فقرے کو پڑھنے میں آنکھ کی حرکت میں درجن بھر لگے ہیں۔ ہاتھ کی سادہ ترین حرکت ۔۔ مثلاً انگوٹھا ہلانے میں دس شامل ہوں گے۔ اور کئی ایسے ہیں جنہیں ہم پٹھے کے طور پر تصور نہیں کرتے۔ جیسا کہ زبان اور دل۔ اناٹومسٹ ان کی درجہ بندی ان کے کام کے مطابق کرتے ہیں۔
اگر آپ سمارٹ ہیں تو آپ کے جسم کا چالیس فیصد پٹھوں پر مشتمل ہے۔ اور اگر آپ آرام بھی کر رہے ہوں تو یہ آپ کی توانائی کا چالیس فیصد خرچ کرتے ہیں۔ اور اگر ایکٹو ہیں تو اس سے بہت زیادہ۔ چونکہ یہ توانائی کے اعتبار سے مہنگے ہیں، اس لئے اگر انہیں استعمال نہ کیا جائے تو یہ فوراً ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔ جو خلاباز چھوٹے مشنز پر بھی جاتے ہیں، وہ اپنا بیس فیصد مسل ماس کھو دیتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پٹھے، ہڈیاں، ٹینڈن وغیرہ ۔ یہ سب آپس میں ملکر بڑی ہی نفیس کوریوگرافی میں کام کرتے ہیں۔ اور اس کی شاندار مثال آپ کے ہاتھ ہیں۔ ہر ہاتھ میں 29 ہڈیاں ہیں۔ 17 پٹھے ہیں (اس کی علاوہ 18 مزید بازو میں ہیں جن کا کام ہاتھ کی حرکت کا کنٹرول ہے)۔ 2 بڑی شریانیں ہیں۔ 3 بڑے اعصاب ہیں۔ 45 دوسرے اعصاب ہیں۔ 123 لیگامنٹ ہیں۔ ان سب کو پریسائز اور نازک طریقے سے ربط سے کام کرنا ہے۔
بلاشبہ، ہاتھ ایک شاندار تخلیق ہے، لیکن اس کا ہر حصہ برابر نہیں۔ اگر آپ انگلیاں موڑ کر مٹھی بنائیں اور ان میں سے ایک ایک کو کھولیں تو پہلی دو انگلیاں فرمانبرداری سے کھل جاتی ہیں۔ لیکن تیسری کو اکیلے اوپر تک نہیں کھولا جا سکتا۔ یہ انگلی باریک حرکتوں میں زیادہ حصہ نہیں لیتی۔
ہم میں سے چودہ فیصد لوگوں میں پلمارس لونگس کے نام سے ایک مسل نہیں ہوتا۔ یہ گرفت مضبوط رکھنے کے کام آتا ہے۔ یہ بہت کام کا نہیں اور جب کسی سرجن نے ٹینڈن کا گرافٹ کرنا ہو تو یہاں سے ادھار لے لیتے ہیں۔
ہمارے انگوٹھے باقی تمام انگلیوں کو چھو سکتے ہیں اور کئی بار کہا جاتا ہے کہ ایسا انگوٹھا انسان سے خاص ہے لیکن opposable انگوٹھے ہر پرائمیٹ میں ہیں۔ ہمارے زیادہ لچکدار ہیں۔ اس کی وجہ ان میں موجود تین مسلز ہیں جو باقی جانوروں میں نہیں۔ یہ ملکر ہمیں اوزاروں کو پکڑنے اور حرکت دینے کی بڑی ہی اچھی صلاحیت دیتے ہیں۔ آپ نے ان کے بارے میں نہیں سنا ہو گا لیکن یہ تین مسلز انسانی تہذیب کے لئے انتہائی اہم رہے ہیں۔ ان کو ہٹا دیں تو ہمارے لئے چیونٹیوں کو ان کے بِل سے سرکنڈوں کی مدد سے نکالنے سے آگے جانا آسان نہ ہوتا۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...