جلد دو اقسام کی ہے۔ بالوں کے بغیر جلد کو گلابروس کہا جاتا ہے اور یہ بہت کم ہے۔ ہونٹ، نپل، ہتھیلی اور تلوے جیسے علاقے ہیں جہاں پر بال نہیں۔ باقی سب پر یا تو بڑے بال (Terminal hair) ہیں، جیسا کہ ہمارے سر پر۔ یا پھر vellus hair جیسا کہ بچے کے گال پر۔ بالوں کی تعداد کے اعتبار سے ہمارے بال گوریلا یا چمپینزی جیتے ہی ہیں لیکن یہ ویسے موٹے نہیں۔ اندازہ ہے کہ ایک شخص پر ان کی تعداد پچاس لاکھ ہوتی ہے۔
بال ایک زبردست حیاتیاتی جدت ہے۔ رینگنے والے جانور، مچھلیاں، کیڑے وغیرہ بال نہیں رکھتے۔ بال صرف ممالیہ کے ساتھ ہی خاص ہیں۔ یہ جاندار کو گرم رکھتے ہیں، کشن دیتے ہیں، چھپنے میں مدد کرتے ہیں۔ جسم کو الٹرا وائلٹ شعاعوں سے بچاتے ہیں۔ گروپ کے ممبران کو سگنل کرنے کے کام آتے ہیں۔ جیسا کہ غصے کا۔ لیکن انسانوں میں ان کے یہ فیچر زیادہ کارآمد نہیں۔ کیونکہ ہمارے بال بہت ہی کم ہیں۔
تمام ممالیہ میں سردی لگنے کی صورت میں بالوں کی جڑوں کے قریب پٹھے سکڑتے ہیں۔ اس عمل کو horripilation کہتے ہیں۔ یہ عمل انسانوں میں بھی ویسا ہی ہوتا ہے۔ بالوں سے بھرے ممالیہ میں اس طریقے سے جلد اور کھال کے درمیان انسولیٹ کرنے والی مفید ہوا پھنس جاتی ہے۔ لیکن انسانوں میں اس کا کوئی فزیولوجیکل فائدہ نہیں۔ کیونکہ باقی ممالیہ کے مقابلے میں ہم گنجے ہیں۔ یہی عمل اس وقت ہوتا ہے جب خطرہ ہو۔ اور اس سے جانور اپنے سائز سے زیادہ بڑا اور خوفناک لگتا ہے۔ ہمارے بھی خوف سے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اور یہاں پر بھی ہمیں فائدہ نہیں دے پاتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انسانی بالوں کے بارے میں دو پرانے سوال ہیں۔ ہمارے بال جھڑ کب گئے؟ اور جہاں پر باقی رہ گئے ہیں، وہ کیوں؟ پہلے سوال کا جواب ٹھیک ٹھیک دینا ممکن نہیں کیونکہ جلد اور بال فوسل میں اچھی طرح محفوظ نہیں ہوتے۔
اور جہاں پر بال ہیں، وہاں پر باقی کیوں رہ گئے؟ سر پر بالوں کی وضاحت تو آسان ہے لیکن باقی جگہ پر نہیں۔ سر کے بال سرد موسم میں اچھا انسولیٹر ہیں۔ اور گرم موسم میں حرارت کو منعکس کرنے کے کام آتے ہیں۔ جابلونسکی کے مطابق، یہ کام کرنے کے لئے بہترین بال گھنگریالے ہیں۔ کیونکہ ان میں بالوں کی سطح اور کھوپڑی کے درمیان ہوا کا گزر آسانی سے ہوتا ہے۔ اور دوسری وجہ سر کے بالوں کی وجہ سے ہماری دلکشی کی ہے۔ (یہ جنسیاتی سلیکشن کا کھیل ہے)۔
لیکن بغلوں میں اور زیرِ ناف؟ ایسی کوئی اچھی وجہ سمجھ نہیں آتی۔ اس پر کئی خیالات رہے ہیں۔ لیکن کسی کو بھی کوئی خاص سپورٹ نہیں۔ کسی حد تک قابلِ قبول یہ ہے کہ یہ بلوغت کی نمائش کے لئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
جسم کے ہر بال کا بڑھنے کا اپنا خاص سائیکل ہے۔ پہلے بڑھتے رہنا اور پھر رک جانا۔ چہرے کے بالوں کے لئے یہ چار ہفتے میں مکمل ہو جاتا ہے۔
سر کا ایک بال آپ کے ساتھ چھ سے سات سال رہتا ہے۔ بغل کا چھ ماہ۔ ٹانگ کا دو ماہ۔ بال اتارنے سے، خواہ وہ شیو کر کے اتارے جائیں، قینچی سے، ویکس سے۔۔۔ اس کی جڑ پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
بال روزانہ تقریباً ایک تہائی ملی میٹر بڑھتے ہیں۔ اور اس رفتار کا انحصار عمر اور صحت پر ہوتا ہے۔ اور سال کے موسموں میں بھی فرق پڑتا ہے۔ ہمارے بال بڑھنے کے سائیکل ڈگمگاتے رہتے ہیں۔
ہم اسے عام طور پر صرف اسی وقت نوٹ کرتے ہیں جب یہ گر رہے ہوں۔
ظفر اقبال کی شاعری میں فنی اور لسانی خامیاں
ظفر اقبال کی شاعری اردو ادب میں جدیدیت اور انفرادیت کی مثال سمجھی جاتی ہے۔ ان کی شاعری میں جدید...