امان جب اُٹھا تو ایمان کمرے میں نہیں تھی امان نے اُٹھتے اپنا سر پکڑ لیا اس وقت اس کا سر درد سے پھٹ رھا تھا اور رات کا سارہ منظر اسکی آنکھوں کے آگے آیا تو وہ گھبرہ کے اُٹھا اور ایمان کو بلانے لگا پورے کمرے میں ایمان کہیں نہیں ملی وہ اُٹھ کہ نیچے گیا وھاں بھی کہیں ایمان نہیں دیکھی وہ ڈر گیا کہ ایمان کہاں چلی گئی۔۔۔اس نے مما سے پوچھا تو انہوں نے بھی کہا انہیں نہیں دیکھا صبح سے اب امان کو گھبراھٹ ھونے لگی وہ گاڑی لے کہ باہر نکل گیا ہر جگھ دیکھ لیا اسے کہیں ایمان نہیں ملی امان کی آنکھوں میں آنسو تھے اسے صبح سے نکلے شام ھو گئی تھی ایمان کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے۔۔۔گھر آیا تو مما نے پوچھا ایمان ملی تو اس نے نفی میں سر ھلایا۔۔۔امان گرنے کی انداز میں صوفے پہ بیٹھا۔۔۔۔مما میری غلطی ہے وہ ماں کہ آگے رونے لگا ماں کا دل تڑپ گیا کیونکہ امان بڑی سے بڑی بات پر بھی نہیں روتا تھا۔۔۔ماں اسے دلاسا دینے لگیں کہ پریشان مت ہو ایمان مل جائگی۔۔۔امان کہ دماغ میں ایک دم کوئی خیال آیا اور وہ اُٹھ کہ تیزی سے باہر کی طرف بڑھا۔۔۔اور مین گیٹ پہ کھڑے گارڈ سے پوچھا۔۔۔تم نے میڈم کو باہر جاتے دیکھا ھے اس نے کہا سر میں نے انہیں باھر جاتے نہیں دیکھا۔۔۔امان سوچنے لگا اگر باھر نہیں گئی اس کا مطلب گھر میں کہیں بے اور امان پھر گھر میں ڈھونڈنے لگا۔۔۔ھر جگھ دیکھنے کہ بعدبھی مایوسی ہوئی پھر ایک خیال اس کہ دماغ میں بجلی کی طرح لپکا۔۔۔اور وہ سیدھا اسٹوروم بھاگا۔۔۔اور وھاں جا کے دیکھا تو ایمان ٹیبل کہ پاس سوئی ہوئی تھی امان اس کی طرف بھاگا اور اسے خود سے لگا لیا کہاں چلی گئیں تھیں تم میری جان نکال دی تم نے ایمان امان کے گلے لگانے سے اُٹھ گئی تھی اور ایک دم اسے پیچھے کر کہ رونے لگی۔۔دور رھو مجھ سے تم نہیں آنا تمہارے پاس کبھی میں یہی رھون گی ایمان میری بات سنودیکھو آء آیم سوری میں کل ھوش میں نہیں تھا پلیز اِ دھر آؤ میرے پاس ایمان اور دور ہونے لگی امان نے بڑھ کی اسے تھام لیا اور اسے اپنی آغوش میں لے لیاوہ بری طرح کامپنے اور رونے لگی امان اسے چپ کرانے لگا۔۔۔وہ اسے لی کے کمرے میں آیا اسے بیڈ پہ بیٹھایا ایمان تم جو سزہ دوگی مجھے منظور ھے تم پلیز مجھے معاف کردو امان نے ایمان کہ آگے ھاتھ جوڑ لیے۔۔مجھے اکیلا چھوڑ دو۔۔۔ایمان صبح سے وھاں بھوکی بیٹھی رو رھی تھے اور روتے روتے وہیں سوگئی تھی امان اس کہ لیے کھانا لایا اس نے منع کردیا اس نے بہت بار کہا لیکن وہ کھا ھی نہیں رھی تھی پھر امان اُٹھا اس نے دروازہ بند کیا تو ایمان کو رات کا منظر سامنے آگیا اور وہ لرز گئی۔۔۔تم کھاتی ہو کھانا یا کل والا حشرکرون میں تمھارا ایمان امان کو دیکھتی رھ گئی ابھی معافی اور اب یہ۔۔۔اس نے کھانے کی ھامی بھری تو امان نے اسے خود کھانا کھلایا اور خود اس کہ کھانے کہ بعد کھایا اور اس کہ بعد روم سے چلا گی
_________
امان نے سوچا وہ کچھ دن ایمان کو اکیلا چھوڑ دے تاکہ وہ ریلیکس ہوجائے اور اس کا ڈر بھی ختم ہو جائے۔۔۔اس لیے امان نے ایک فیصلا کیا اور گھر جا کہ پیگنگ کرنے لگا۔۔۔جب رات کے وقت اسے پیکنگ کرتا دیکھا ایمان حیران ہوئی پر اس نے کچھ پوچھا نہیں۔۔۔جب امان نے پیکنگ مکمل کرلی تو ایمان کی طرف آیا اور اسے کہا۔۔ایمان میں کچھ دن کہ لیے اسلام آباد جا رھا ھوں۔۔۔ایمان چپ رھی امان چاھتا تھا ایمان اسے روک لے پر ایسا کچھ نہیں ہوا۔۔۔امان نے ٹوٹے دل سے ایک باہر ھس کہ ایمان کو دیکھا اور کہا۔۔۔اپنا خیال رکھنا میں نہیں ہونگا اب تمہارا خیال رکھنے کہ لیے ایمان اب بھی چپ رھی۔۔اور پھر امان اسے اپنے سے لگاتے پیار کیا اور کہا میں بہت یاد کرنگا تمہیں کہہ کہ امان چلا گیا۔۔۔اور ایمان اسے جاتا دیکھتی رھی۔۔۔۔
آج ایک مہینہ ہو گیا تھا امان کو گئے۔۔اس نے ایمان کو کوئی کال یو مسیج نہیں کیا تھا۔۔۔ایمان پریشان تھی پر اس کی آنا اسے امان کی طرف بڑھنے سے روک رھی تھی ایمان کو بہت کمی محسوس ہوتی تھی امان کی وہ ایمان کی ہو بات کا خیال رکھتا تھا۔۔۔اسے امان کی یاد آرھی تھی پر وہ چپ تھی۔۔۔وہ سوچوں میں گم تھی جب مما اس کہ پاس آئیں بیٹا تم تیار ہو جاؤ ھم آج روشنی کہ گھر چلیں گے اور اگر تم چاھو تو وھاں رک سکتی ھو امان ویسے نہیں ھے گھر میں میرے ساتھ تم بور ھو جاتی ھوگی۔۔نہیں امی ایسی کوئی بات نہیں۔مما ھسی اور کہا اُٹھو بیٹا تیار ہوجاؤ۔۔۔ایمان نے جی امی کہہ کہ تیار ہونے چلی گئی۔۔۔۔تیار ہو کہ وہ امی کہ روم میں چلی گئی۔۔۔وہ بھی تیار تھیں۔۔۔۔امی آپ سے ایک بات پوچھوں۔۔۔ھاں بیٹا پوچھو۔۔۔امی امان کہاں ھیں۔۔۔امان بیٹا اسلامہ آباد میں ھے اتنا کہا ھے ایک مہینہ ہو گیا ھے اب آجائے پر وہ کہتا ہے کام ھے اسے میں تو حیران ہوں وہ تمہارے بغیر رھ کیسے رھا ھے۔۔۔امی کی بات سن کہ ایمان کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔۔۔پر وہ منہ پہیر گئی۔۔۔امی چلیں۔۔۔ہاں بیٹا میں بس پرس لائی.
____________
ایمان کو روشنی کہ گھر دو دن ھو گئے تھے وہ بہت چپ چپ تھی روشنی نے آج ایمان سے پوچھ ھی لیا۔۔۔ایمان میں دیکھ رھی ھوں تم جب سے آئی ھو بہت چپ ھو۔۔۔۔ایمان جو اتنے وقت سے ضبط کئے بیٹھی تھی روشنی کہ پوچھتے رو پڑی روشنی گھبرا گئی کیا ہوا ایمان آپی مجھے کچھ سمجھ نہیں آرھا۔۔ایمان نے پوری بات روشنی کو بتا دی۔۔۔۔روشنی نے ایمان کو پوری بات سنے کہ بعد بس اتنا کہا۔۔۔۔ایمان اس بار قسور تمہارا ھے۔۔۔۔تمہیں امان کو روکا تک نہیں۔۔۔آپی اس وقت میں اس پہ غصہ تھی اس نے بہت غلط کیا تھا میرے ساتھ۔۔۔ایمان غلط اس نے نہیں تم نے کیا۔۔۔تم جانتیں تھیں امان تمہارے بغیر نہیں رھتا وہ کتنی بار تمہیں لینے آیا تم نے منع کردیا۔۔۔۔انسان ہے وہ جب برداشت سے باہر ھوا ھوگا تو ڈرنک کی ھوگی اس پہ تم نے ھمیشہ کہ لیے جانے کا کہا تو اس کا جواب دیا اس نے تمہیں اور اس کہ بعد جب معافی مانگی تو تمہیں اسے معاف کردینا چاھئے تھا وہ تم پہ ہر حق رکھتا ھے یہ تو تمہاری غلطی تھی کہ تم نے اسے ہر حق سے محروم رکھا۔۔۔۔روشنی نے ایمان کو ہر بات سمجھائی ایمان رونے لگی آپی میں اب کیا کروں ۔۔اب بھی میں. تمہیں یہ بتاؤں کہ تمہیں کیا کرنا ھے۔۔۔آپی وہ مجھ سے بات بھی نہیں کرتے اب۔۔۔تو تم کرلو ایمان جھاں محبت ھو وھاں آنا نہیں دیکھتے نہ ھی یہ دیکھتے ھیں کہ پہل کون کرے جس کو موقع ملے وہ پہل کردے ورنہ یونہی وقت گذر جاتا ھے اور انسان کہ پاس سوائے پچھتاؤے کہ کچھ نہیں رھتا۔۔۔۔آپی میں سمجھ گئی ہوں مجھے کیا کرنا ھے۔۔۔آپی مجھے گھر جانا ھے ڈیراور سے کہیں مجھے چھوڑ آئے۔۔۔ٹھیک ھے ایمان۔۔۔
میں کہتی ہوں
ایمان آج بہت خوش تھی اسے سمجھ آگیا گھا کہ وہ کیا چاھتی ہے۔۔۔وہ گھر پہنچی امی سوئی ہوئی تھیں بابا ویسے ذیادہ تر باھر رھتے تھے وہ اپنے کمرے میں جانے لگی اور سوچنے لگی کہ کمرے میں جا کہ امان کو کال کریگی۔۔۔کمرے میں پہنچی تو مکمل اندھیرہ تھا۔۔۔اس نے لائٹ جلائی تو حیران رھہ گئی امان سامنے سویا ہوا تھا۔۔۔وہ امان کہ قریب گئی۔۔۔اور اسے دیکھنے لگی ایک خوشی کی لہر اس کہ چھرے پر دوڑ گئی۔۔ پر پھر اسے خیال۔آیا امان نے آکہ ااسے بتایا تک نہیں اس خیال کہ آتے ھی وہ پیچھے ھٹ گئی۔۔۔اور صوفے پہ جا کے سو گئی۔۔۔امان کی آنکھ کھلی اس نے جب ایمان کو صوفے پہ دیکھا اسے بہت دکھ ھوا اور وہ دوسرے روم کمرے میں جا کہ سا گیا۔۔۔ایمان نے صبح دیکھا امان کہیں نہیں دیکھا تو نیچے چلی گئی۔۔۔مما امان کب آئے. امان تو کل آیا تھا بیٹا اس نے تمہیں نہیں بتایا مما حیران ھوئیں۔۔۔جی وہ میں بھول گئی تھی ایمان نے بات بنائی۔۔۔۔اور کچن میں چلی گئی ایمان کو بہت رونا آرھا تھا امان اسے مکمل طور پہ نظر انداز کر چکا تھا اور یہ بات ایمان سے برداشت نہیں ھو رھی تھی۔۔۔
__________
امان گھر میں کم رھتا تھا وہ بس رات میں آتا اور دوسرے کمرے میں جا کہ سو جاتا ایمان سے اس نے اب تک بات نیہیں کی تھی اسے یہی لگتا تھا ایمان کہ پاس جائگا تو وہ ڈر جائے گی اور ایمان اسے دور رھنا چاھتی ھے اور وہ اب کوئی دبردستی نہیں کرنا چاھتا تھا۔۔۔یہ اس کا دل جانتا تھا وہ اندر ھی اندر کتنا تڑپ رھا تھا پر چپ تھا۔۔۔۔
امان گھر آیا تو ایمان کچن میں کام کر رھی تھی امان نے اسے کبھی کسی کام کا نہیں کہا تھا اب بھی جب وہ ایمان کو کام کرتے دیکھتا منع کرنا چاھتا پر کر نہیں پاتا۔۔۔ابھی بھی وہ یہی سوچ رھا تھا۔۔ایمان تمہیں میں شہزادی بنا کہ رکھنا چاھتا ہوں ھمیشہ پر یہ بات تمہیں کیسے سمجھاؤں۔۔۔۔وہ اپنے روم میں گیا اپنے کمڑے نکالے اور واپس ساتھ والے روم میں چلا گیا۔۔۔امان نے دیکھا کہ اس کمرے میں پانی نہیں رکھا آج کام والی نے تو پانی پینے کچن میں گیا ایمان اب بھی وہیں تھی وہ امان کہ لیے کافی بناتی تھی روز جسکا علم امان کو نہین تھا امان کو دیکھ کہ ایمان نے کوفی کپ کی جگھ ھاتھ پہ گرا لی۔۔۔آھھھ ایمان کی چیخ نکل گئی۔۔۔امان ایک دم اس کی طرف بھاگا کیا ہوا ھے اس نے ایمان کا ھاتھ دیکھا جل گیا تھا امان نے فورن فرسٹایڈ باکس منگائی اور ایمان کہ زخم پہ کریم لگائے۔۔۔آج کہ بعد میں تمہیں کچن میں نہ دیکھوں۔۔۔امان کہتا چلا گیا ایمان وہیں بیٹھی یہ سوچتی رھی کہ پہلے اس کا ایک آنسو نکلتا تھا امان اس کہ پاس پوری رات بیٹھا رھتا تھا اب ھاتھ جلنے پہ بس یہ کہہ کہ چلے گئے کہ کچن میں نہ جاؤں۔۔۔ٹہیک ہے امان اب ایسا صحیح میں بھی اب آپکے سامنے نہیں آؤنگی۔۔۔ایمان دل ھی دل میں رو رھی تھی۔۔۔اور وھاں امان کمرے میں میں بیچینی سے چکر کاٹ رھا تھا۔۔۔۔
۔۔ایمان کمرے میں جا کہ گھٹنوں میں منہ دئے رو رھی تھی امان الگ تڑپ رھا تھا۔۔۔۔ایمان ایسے ھی سو گئی ادھی رات کو امان کمرے میں آیا ایمان کہ چھرے پہ آنسو کی لکیریں واضع تھیں امان نے اسے پیار کیا۔۔۔اور سوچنےلگا شائد ایمان کو بہت جلن ہو رھی ھے اسلیے اتنا روئی ھے وہ جانتا تھا ایمان بہت نازک سی ھے اسے ذرا سی بھی تکلیف برداشت نہیں ہوتی تھی۔۔۔ وہ پوری رات وہیں ایمان کہ پاس بیٹھا رھا جب صبح کہ سائے لہرانے لگے تو وہ اُٹھ کہ دوسرے کمرے میں چلا گیا اسے پتا تھا ایمان نماز کہ لیے اُٹھے گی۔۔۔
_________
اسے طرح ایک مہینہ گذر گیا۔۔۔امان نے اس دن کہ بعد سب کو منع کردیا تھا کہ ایمان کچن میں نہ دیکھے آئندہ مجھے اور سب ورکر ایمان کو کچن میں نہیں جانے دیتے تھے اور اگر وہ جانے کا کہتی تو وہ کہتے میڈم سر ہمیں نوکری سے نکال دیں گے اس وجھ سے ایمان اب کچن میں جانا چھوڑ گئی تھی۔۔۔وہ اپنی وجھ سے کیسی کی نوکری نہیں چھوڑوانا چاھتی تھی
_________
آج امان گھر تھا ایمان اس کہ پاس آئی اور کہا۔۔۔۔امان مجھے کچھ بات کرنی ھے تم سے۔۔۔کہو سن رھا ھوں امان نے مختصر سا جواب دیا۔۔۔۔مجھے آمی کہ پاس جانا ھے۔۔۔امان نے ایک نظر اسے دیکھا اور کہا۔۔ٹھیک ھے جاؤ۔۔۔میں اکیلی جاؤں۔۔۔اتنی دور۔۔۔ھاں۔۔امان نے تو بس ایسے کہہ دیا ایمان سچ سمجھ گئی اور چپ کر کہ وھاں سے چلی گئی امان نے اسی وقت ڈیراور کو کال کی کی وہ اپنی پیگنگ کر لے سندھ جانا ھے کل۔۔وہ یہ بات ایمان کو کہہنا بھول گیا اور ذین کی طرف چلا گیا۔۔۔
ایمان کا دل آج بہت بری طرح ٹوٹا تھا اس نے سوچ لیا تھا وہ واپس کبھی نہیں آئے گی اب۔۔ اور جب اکیلے ہی جانا تھا تو کل یا آج کیا فرق پرتا تھا اس نے امان سے پوچھ لیا تھا مما بابا عمرے پہ گئے ہوئے تھے گھر میں اور کوئی تھا نہیں ایمان نے اپنی پیگنگ کی اور اپنی ضرورت کا ھر سامان لے لیا۔یہ سوچ کہ اب وہ واپس کبھی نہیں آئے گی۔۔۔۔ایمان شام کہ وقت بس اسٹینڈ کی طرف رواناھو گئی واچ میں سے اس نے راستہ اوربس کا پوچھ لیا تھا۔۔۔اور اب وہ اپنی مطلبہ بس کہ انتظار میں کھڑی تھی۔۔۔
[ ] امان گھر آیا تو ایمان اسے کہیں نہیں دیکھی وہ چینج کرنے کہ لیے کپڑے لینے گیا تو ایمان کی کبٹ خالی دیکھ کی ٹھٹک گیا وہ جلدی سے نیچے بھاگا اور واچ میں سے پوچھا ۔میڈم کہاں ھے اس نے کہا انہیں گئے ایک گھنٹا ھوا ھے امان کی پیروں تلے زمیں نکل گئی۔۔کس کہ ساتھ گئی ھے اکیلی سر امان اس وقت گاڑی لے کہ بس اسٹینڈ گیا۔۔۔وہ جیسے پہنچا ھر جگھ پاگلون کی طرھ ایمان کو. دھونڈنے لگا۔۔۔۔۔۔کافی دیر امان ایمان کو دھوندٹا رھا پر اسے ایمان مل نہیں رھی تھی اور امان کا سوچ سوچ کہ برا حال تھا کہ ایمان کہاں گئی ھوگی وہ سب سے پوچھنے لگا پر اسے بھی کچھ پتا نہیں چل پایا۔۔۔
ایمان نے کبھی کوئی سفر اکیلے نہیں کیا تھا اور وہ بری طرح ڈر رھی تھی وہ گھر سے گاڑی میں بھی نہیں نکلی غصہ سے اور اسے اتنی راستوں کا بھی نہیں پتا تھا اب اسے ڈر لگ رھا تھا اور وہ پچھتا رھی تھی کہ وہ کیوں ایسے آگئی ڈیراور کے ساتھ آتی تو کم سے کم وہ اسے صیح بس میں بیٹھا دیتا اور اب اسے سب کی نظریں پریشان کر رھی تھیں وہ مکمل حجاب میں تھی پر ان 2 لڑکوں نے تو اس پہ نظرین ھی گاڑ لی تھی اور وہ ان سے چھپنے کہ لیے ایک انجان راستے پہ چل دی جس کا اسے پتا تک نہیں تھا۔۔۔ایمان بری طرح ڈر رھی تھی رات ہو گئی تھی اور وہ نا جانے کہاں تھی اسے کچھ سمجھ میں نہیں آرھا تھا۔۔۔
ایمان کافی دیر تک سنسان سڑکوں پہ چلتی رھی پھر اسے یاد آیا اس نے پرس میں موبائل رکھا تھا اس نہ فورن موبائل نکالا آن کیا امان کو کال ملانے لگی تو ایک خیال آیا امان کو اب میری کیا فکر وہ مجھے کیوں لینے آئے گا وہ تو سو رھا ھوگا آرام سے اس نے خود مجھے اکیلے جانے کا کہا تھا۔۔یہ سوچ کہ وہ موبائل رکھنے لگی تھی پھر سوچا اس وقت امان ھی اسے یہاں سے لے جا سکتا ھے۔۔۔ایک بار اسے پوچھ تو سکتی ھوں یہ سوچ کہ ایمان نے امان کو کال کی۔۔امان جو کب سے اسے کال ملا رگا تھا اس کا موبائل آف جا رھا تھا ایمان کی کال پہ ایک دم کال اُٹھا کہ کہا۔۔۔ایمان کہاں ھو تم۔۔۔۔امان میں پتہ نہیں کہاں گم ھو گئی ھوں پلیز مجھے یہاں سے لے جاؤ بھت ڈر لگ رھا ھے یہاں بھت سنسان ھے کوئی بھی نہیں ھے۔۔۔امان کی پیروں تلے زمیں نکل گئی۔۔۔ایمان آس پاس دیکھ کہ بتاؤ کیا ھے۔۔درخت ھیں۔۔۔بیوقوف کوئی جگھ بتاؤ۔۔۔سامنے ایک ھرے کلر کی مسجد نظر آرھی ھے۔۔۔ایمان تم وہیں جاؤ مسجد کہ پاس میں آرھا ھوں اور وھاں سے کہیں مت جانا میں وہیں آرھا ہوں۔۔۔اور کچھ دیر میں امان وھا موجود تھا ایمان وہیں کونے میں کھڑی تھی۔۔۔امان اس کہ پاس گیا ایمان ایک دم امان کی طرف بھاگی اور اسکےگلے لگ کہ رونے لگی۔۔۔امان چپ چاپ کھڑا اس کو دیکھ رھا تھا۔۔ایمان امان نے اسے سیدھا کیا۔۔۔اور کہا۔۔۔۔چلو۔۔ایمان نے ھاں کہا اور امان کہ ساتھ گاڑی میں بیٹھ گئی۔۔۔امان کہ دل پہ اس وقت کیا گذر رھی تھی یہ وہ ہی جانتا تھا۔۔۔امان ریش ڈراونگ کر کہ گھر پہنچا اور اپنے کمرے میں چلا گیا ایمان نیچے ھی بیٹھ گئی جب امان نے زور سے ایمان کو بلایا۔۔۔ایمان۔۔۔۔ایمان کی آدھی جان امان کی غصے والی آواز سے نکل گئی تھی اس کی ھمت نہیں ھوئی اوپر جانے کی۔۔۔۔ایک بار پھر امان کی آواز آئی۔۔ایمان اوپر گئی۔۔۔امان کمرے میں چکر لگا رگا تھا ایمان کو دیکھ کہ رک گیا۔۔۔