ایمان کی آنکھ کھلی تو گاڑی کسی سنسان جگہ رکی تھی ایمان ایک دم اُٹھ کہ سیدھی ہو گئی امان ایمان امان کو پکارنے لگے لیکن امان اسے کہیں نہیں دیکھا تو ایمان کی خوف سے جان نکلے جا رھی تھی اس کا رنگ پیلا پڑ گیا۔۔۔۔رات کہ سائے لہرانے لگے تھے وہ گاڑی سے باھر آئی تو ہر جگھ سناٹا تھا ایمان کی روح تک کانپ گئی۔۔۔امان وہ امان کو پکارتی بری طرح کانپنے لگی جبھی امان گاڑی کے نیچے سے باھر نکلا جلدی ایمان نے جیسے امان کو دیکھا اس کے سینے سے جا لگی اور زور زور سے رونے لگی امان اسے چپ کرانے لگا۔۔۔۔مجھے لگا تم مجھے یہاں چھوڑ کہ چلے گئے ھو ایمان روتے روتے کہہ رھی تھی۔۔۔کوئی اپنی زندگی کو بھی چھوڑ کہ جاتا ھے پاگل۔۔۔امان آج بہت خوش تھا ایمان خود اس کہ گلے لگی تھی وہ ایمان کو خود سے لگاے کھڑا تھا جب ایمان ہوش کہ دنیا میں واپس آئی۔۔۔اور ایک دم امان سے دور ھئی۔۔۔ایمان گاڑی خراب ہو گئی ھے اور سگنل بھی نہیں آرھے آج رات یہیں رھنا پڑیگا۔۔ امان یہاں کیسے رھہیں گے ایمان نے گھبرا کہ پوچھا۔۔۔ویسے تو میں کیمپ لایا ہوں پر یہاں خطرہ ہو سکتا ھے اس لیے گاڑی لاک کر کہ سوئیں گے کل تک شائید چل جائے گاڑی۔۔۔۔ایمان کہ چھرے پہ ڈر کہ سائے امان بخوبی دیکھ سکتا تھا۔۔۔۔ایمان ڈرو مت میں ہوں نا۔۔۔آو گاڑی میں اندر امان نے ایمان کو پچھلی سیٹ پر بیٹھایا اور خود گاڑی کو دھکا دے کہ سائیڈ کرنے لگاتھوڑی سائید کر وہ آگے بیٹھا اور پوری گاڑی لاک کر کہ ھیٹر آن کردیا۔۔۔ایما.ن پچھلی سیٹ پر بیٹھی تھی۔۔۔ایمان کچھ کھاؤگی سامان پیچھے رکھا ھے لے لووو نہیں مجھے بھوک نہیں۔۔۔ایمان نے جواب دیا اچھا تھوڑی دیر تک کھا لینا۔۔۔امان سیٹ سے ٹیک لگا کہ سونے لگا۔۔۔ایمان نے امان کو سوتا دیکھا تو اسے کھا۔ امان تم سو رھے ھو۔۔۔امان سمجھ گیا ایمان اس کہ سونے سے ڈر رھی ھے۔۔۔نہیں میں بس آنکھیں بند کر کہ بیٹھا ھوں۔۔۔ایمان نےبس اتنا کہا۔۔اچھا۔۔۔
_____________
ایمان کو ڈر کہ مارے نیند نہیں آرھی تھی امان گاڑی چلا چلا کہ تھک گیا تھا تو اسے نیند آگئی تھی۔۔۔ایمان نے امان کو پکارا تو کوئی جواب نہیں آیا ایمان نے آگے ہو کہ امان کو جھنجھوڑا۔۔۔امان ہڑبڑا کہ اُٹھ بیٹھا۔۔۔کیا ہوا۔۔۔مجھے ڈر لگ رھا ھے۔۔۔سوری یار آنکھ لگ گئی تھی اب نہیں سوتا پیچھے آتا ہوں امان سیٹ پھلانگتا پیچے کی طرف گیا۔۔ایمان تم میری گود میں سر رکھ کہ سو جاؤ پھر تمہیں ڈر نہیں لگے گا۔۔امان نے ایمان کو بڑے پیار سے کہا ایمان نے منع کردیا نہیں مجھے نیند نہیں آئی ایمان ضد مت کیا کرو سو جاؤ آو۔۔۔ایمان ویسے بیٹھی رھی تو امان نے اسے پکڑلیا۔۔۔تم سو رھی ھو یا۔۔۔۔۔۔سوتی ھوں ایمان فورن بولی۔۔۔امان ھسنے لگا۔۔۔ایمان کو امان نے سلا دیا اور خود وہ جاگتا رھا کیونکہ وہ جانتا تھا اسے نیند آگئی تو ایمان ڈر جائگی۔۔۔۔
__________
جیسے صبح ھوئی امان ایمان کو احتیاط سے سیٹ پر لٹاتا آگے آیا اور پھر سے گاڑی اسٹارٹ کرنے لگا۔۔۔ایک دوکوشش کہ بعد گاڑی اسٹارٹ ہوگئی اور امان نے سکھ کا سانس لیا۔۔۔اس نے آرام آرام سے گاڑی چلائی تاکہ ایمان نہ اُٹھ جائے۔۔۔اور ایمان کہ اُٹھنے سے پہلے وہ شہر پہنچ چکا تھا ایمان اُٹھی تو حیران ہوتی پوچھنے لگی امان گاڑی چل گئی۔۔۔نہیں تم خواب دیکھ رھی ہو واپس سو جاؤ امان ھسنے لگا ایمان ادھر اودھر دیکھنے لگی۔۔۔شہر آگیا تھا۔۔۔ایمان نے بھی شکر ادا کیا۔۔۔ھم بچ گئے ایمان نے بچون کی طرح کہا امان ھسنے لگا۔۔۔بیگم تمہیں کچھ ھونے بھی نہیں دونگا میں فکر مت کرو۔۔۔۔
وہ لوگ گھر پہنچے تو رات ہو گئی تھی امان بہت تھک یا تھا اس لیے جاتے سو گیا ایمان تو سارا راستا سوتے آئی تھی اب اسے نیند نہیں آرھی تھی تو مما کہ ساتھ بیٹھی رھی آخر مما بھی سونے چلی گئں تو واپس کمرے میں آگئی۔۔۔صوفے پہ بیٹھ کہ لیپ ٹاپ پہ گیم کھلنے لگی۔۔۔امان نے اسکے لیے لیپ ٹاپ لے کہ رکھا تھا ار آج وہ اسے کا فائدہ اُٹھاتے گیم کھیل رھی تھی
__________
امان کی جب آنکھ کھلی تو ایمان اب تک گیم کھل رھی تھی۔۔۔ایمان کیوں جاگ رھی ھو ادھر آو سو جاؤ شاباس۔۔۔مجھے نیند نہیں آرھی۔۔۔۔ایمان پھر گیم میں لگ گئی ایمان پانی دو امان کو پیاس لگ رھی تھی ایمان نے اسے پانی دیا اور پھر گیم میں لگ گئی ایمان آجاؤ۔۔۔سو جاؤ اتنا جاگوگی طبیعت خراب ہوگی ۔۔میں اتنا سوئی ہوں اور ویسے بھی تم بھی اتنی دیر جاگتے ہو روز۔۔۔مجھے کچھ نہیں ھوتاتمہاری طرح کمزور تھوڑی ہوں امان نے ایمان کو چڑایا۔۔۔میں بھی کمزور نہیں ھوں ایمان نے فورن جواب دیا۔۔۔اچھا آجاؤ دیکھتے ھیں۔۔۔کیا دیکھوگے۔۔۔بھت کچھ آو سب بتاتا ہوں یہ بھی پتا لگ جائگا کون کمزور ہے۔۔نہیں آنا ایمان منع کر کہ گیم میں لگ گئی دوبارہ اور امان دوبارہ سو گیا۔۔
________
آج امان ایمان کو روشنی کہ گھر چھوڑ آیا تھا۔۔۔وہ بہت خوش تھی روشنی بھی بہت خوش ھوئی۔۔۔۔روشنی کو اب کبھی بھی ضرورت پڑ سکتی تھی اس لیے ایمان اس کہ پاس گئی تھی لیکن اس نے امان کو اب تک یہ نہیں بتایا تھا کہ وہ رکنے کہ غرض سے جا رھی ھے۔۔۔امان اسے چھوڑ کہ آفیس چلا گیا اور سوچا شام میں اسے لیتا جائے گا۔۔۔
امان جب ایمان کو لینے آیا تو ایمان نے منع کردیا اور کہا میری بہن کہ اتنی طبیعت خراب ھے میں اسے کیسے چھوڑون اس حالت میں۔۔۔۔ایمان تم نے یہ بات گھر پہ کیوں نہیں بتائی مجھے۔۔۔۔اس لیے کیونکہ پھر تم آنے نہیں دیتے۔۔۔امان نے گھری نظروں سے ایمان کو دیکھا۔۔اچھا پھر اس حساب سے تمہیں بھی کچھ ایسا کرنا چاھئے جو تمہاری بہن کو تمہارے گھر آکے رھنے کا موقع ملےامان کہہ کہ ایمان کی طرف آیا مطلب ایمان نے ماسومیت سے پوچھا امان کو ھسی آرھی تھی وہ ایمان کہ پاس گیا اور کہا۔۔۔مطلب تم بھی اپنی بہن کو خالہ بننے کو موقع دو صرف خود بن رھی ھو۔۔۔ایمان نے امان کی بات سن کہ دور جا کے اس پہ کشن پیھنکا۔۔۔آھھ امان ایکٹنگ کرنے لگا۔۔۔۔اپنے بچوں کو بتاؤ گا تمہاری امی ہر وقت روتی تھی بابا کہ پاس بھی نہیں آتی۔۔۔امان نے رونی صورت بنائی۔۔۔امان چپ ہو جاؤ بہت فضول ہو تم۔۔۔ایمان کہہ کہ جانے لگی امان نے دوڑ کہ اسے پکڑا۔۔امان کیا کر رھے ھو روشنی دیکھ لیگی اچھا مطلب جب روشنی نہ دیکھے تب یہ کر سکتا ہوں امان نے ایمان کو اپنی گرفت میں لیا۔۔۔ایمان چھوڑانے لگی پر اس بار روئی نہیں۔۔۔امان نے کان پہ ھاتھ رکھا اور ایکٹنگ کی۔۔۔ایمان تم اب تک روئی نہیں ایمان نے غسے سے امان کو دیکھا چھوڑو مجھے۔۔۔نہ چھوڑوں تو۔۔۔۔تو ایمان نے بال پن نکال کہ امان کو چبھا دی اور اس کہ گھیرےسے نکل کہ دور بھاگی اور کہنے لگی اب مجھے چھوڑانا آگیا ھے امان ھسنے لگا۔۔۔اآو گھر بتاتا ھوں پھر کیسے چھوڑاتی ھو ایمان امان کو منہ چڑاتے بھاگ گئی۔۔۔
ایمان کو دو دن ہو گئے تھی روشنی کی طرف وہ گھر جانے کا نام نہیں لے رھی تھی اور امان کو چین نہیں مل رھا تھا۔ ۔۔وہ شام میں روشنی کہ گھر چلا گیا۔۔۔ایمان کچن میں روشنی کہ لیے سوپ بنا رھی تھی امان نے پیچھے سے اسے گھیر لیا۔۔ایمان ایک دم ڈر گئی۔۔کون ھے۔۔۔اور کون ھوگا جس کی ھمت کہ تمہیں پکڑے۔۔امان کی آواز سن کی ایمان نے اسے دیکھا تم کیوں آئے میں نہیں جاؤنگی جب تک آپی ٹہیک نہیں ہوتی۔۔۔تم سے پوچھ کون رھا ھے۔۔۔امان اس پہ جھکا پیار کرنے لگا پتا ھے کتنا مس کیا ھے تمہیں تم تو آتی نہیں میں ہی آگیا امان چھوڑو تم ھر وقت مجھے پکڑ کیون لیتے ھو۔۔۔ایمان ناراض ھوئی۔۔۔تمہیں نہیں تو اور کس کو پکڑون پاگل۔۔۔مجھے نہیں پتا مجھے چھوڑو۔۔۔نہیں چھوڑ رھا امان ایمان پہ جھکا رھا۔۔۔جب روشنی نے دروازا نوک کیا۔۔۔روشنی کا بیھیوئیر اب امان سے کافی بھتر تھا ایمان کی نصبت روشنی سمجھدار تھی اور وہ سمجھ چکی تھی امان ایمان سے بیحد پیار کرتا ھے اور دبردستی بھی اس لیے کرتا ھے کیونکہ ایمان اس کی کوئی بات نہیں مانتی۔۔۔روشنی کہ آنے سے بھی امان نے ایمان کو نہیں چھوڑا ایمان چھوڑانے لگی پر وہ نہیں چھوڑ رھاتھا کیا کام ھے روشنی امان نے روشنی سے پوچھا جب اسے کھڑا دیکھا۔۔۔۔جب تک ایمان بول اُٹھی آپی اس کہو نہ مجھے چھوڑے۔۔۔تم میاں بیوی کا معملا ھے میں کیون کہوں۔۔روشنی نے صاف جواب دیا ایمان حیرت سے روشنی کو دیکھنے لگی جب کہ امان ہسنے لگا اور کہا روشنی تھوڑی عقل میری بیوی کو بھی دے دو پلیز مجھ غریب کا بھلا ھو جائگا۔۔۔۔روشنی ھستے وھاں سے چلی گئی۔۔اب امان ایمان پہ جھکا۔۔۔چلو گھر یار میرا دل نہیں لگتا۔۔۔میں ابھی نہیں جاؤنگی۔۔۔۔ایمان دل نہیں لگتا میرا۔۔۔نہیں کہا نہ میں نے ایمان نے روب دیکھایا امان نے فورن ایمان کو سیدھا کیا۔۔آاااااھااااں تمہارے بھی نخرے آرھے ھیں جانتی ھو امان سے اس طرح کوئی بات نہیں کرتا۔۔۔ایمان ایک دم ڈر گئی۔۔۔ھاھاھا شکل دیکھو اتنا کوئی ڈرتا ھے۔۔۔ایمان کو پچھلی بات یاد آگئی وہ ایک دم چپ ھو گئی۔۔۔ایمان سوری مذاق کر رھا تھا یار تم کچھ بھی کہہ سکتی ہو مجھے۔۔۔ایمان چپ رھی۔۔۔اچھا بابا دیکھو میں کان پکڑ رھا ھوں اب تو معاف کردو اور دیکھو میں کچھ لایا ہوں تمہارے لیے۔۔۔امان نے اپنے پوکٹس میں ھاتھ ڈال کہ کچھ نکالا اور ایک ڈبی ایمان کی طرف بڑھائی۔۔۔۔ایمان نے ن سمجھے سے دیکھا کیا ھے اس میں۔۔۔اس میں تم خود دیکھو۔۔۔ایمان نے جب بوکس کھولا تو اس میں سے ایک لاکیٹ نکلا جس پہ امان اور ایمان لکھا تھا۔۔۔کیسا لگا۔۔امان نے ایمان کو دیکھتے ھوے پوچھا۔۔۔اچھا ھے۔۔۔اچھا سیدھی کھڑی ہو میں پہناؤں تمہیں۔۔۔امان نے ایمان کو سیدھا کیا۔نہیں میں خود پہن لونگی۔۔۔۔ادھر خود پہن لونگی کہ کچھ لگتی۔۔۔امان نے بہت پیار سے وہ لاکٹ ایمان کہ گلے میں ڈالا امان کہ ھاتھوں کا لمس ایمان کو کنفیوز کر رھا تھا۔۔۔۔امان سمجھ گیا تھا اس لیے وہ ھاتھ نہیں ھٹا رھا تھا اور وہ مدہوش سا ایمان کو دیکھ رھا تھا یہ لاکٹ بہت پیارا لگ رھا ھے تم پہ ایمان اس کی طرف جھکا ہی تھا کی ایمان اسے دھکا دیتے دور جا کہ کہنے لگی بہت بیشرم ھو تم امان۔۔۔۔ادھر آؤ تم بھاگی کیسے ھو امان بھی اس کہ پیچھے بھاگا پر وہ نکل گئی۔۔۔اور امان کو اکیلے ہی گھر آنا پڑا۔۔۔
روشنی کہ گھر اللہ نے رحمت سے نوازا تھا اسے ایک پھول سی بیٹی ہوئی تھی۔۔آمینہ بیگم بھی آچکی تھیں آروما بھی انکے ساتھ آئی تھی رشید صاحب دبئی تھے ان کو آج روانا ہونا تھا امان بھی ھاسپیٹل میں تھا رحمان بیٹی کا سن کہ میٹھائی لیے چلا گیا روشنی کی ساس اور امی دعائین مانگ کہ شکر ادا کر رھی تھیں۔۔۔ایمان روشنی کہ ساتھ تھی روشنی کو ابھی ھوش نہیں آیا تھا اس کی بیٹی کہ پاس ایمان تھی۔۔۔کچھ دیر میں پوری ھاسپیٹل میں میٹھائی بانٹی گئی سب بہت خوش تھے۔۔
امان نے واپسی پہ ایمان کو گھرجانے کا کہا تو اس نے منع کردیا اور کہا امی اور سب کہ ساتھ روشنی کہ گھر جاؤگی۔۔امان کو اس بار سچ کا غصہ آگیا۔۔۔ایمان مجھے لگتا ھے تم میری نرمی کا ناجائز فائدہ اُٹھا رھی ھو ابھی کہ ابھی چلو میرے ساتھ گھر۔۔۔۔امان مما آئی ھوئی ھیں پلیز ایمان نے رونے صورت بنا کہ کہا امان چپ کر گیا۔۔۔۔اور وھاں سے چلا گیا ایمان خوشی خوشی سب کہ ساتھ روشنی کہ گھر چلی گئی۔بغیر یہ سوچے کہ امان اس کے بغیر کتنے دن سے تڑپ رھا ھے۔۔۔
امان بہت غصہ میں گھر آیا اور ہر چیز تہس نہس کردی کمرے کی۔۔۔امان کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔۔۔کیوں ایمان تم میری فیلنگس کی کبھی پروہ نہیں کرتیں میں کیسے اتنے دن رھا ھوں تمہارے بغیر تمہں اندازہ تک نہیں آج میں کتنا خوش تھا کہ تم ساتھ آوگی میرے اور تم نے منع کردیا تمہیں میری یاد تک نہیں آتی جب میں اپنی سنتا تھا تو تم میرے پاس ھوتی تھیں اب دل کی سنی تو تم پاس ھی نہیں آتیں۔۔کیا کروں کیسے تمہیں بتاؤ بہت چاھتا ھوں مجھے چین نہیں آتا کہیں۔۔۔ایمان آج پہلی بار میں رویا ہوں وہ بھی صرف تمہارے لیے۔۔۔۔
ایمان کی مما نے اسے پوچھا کہ امان تمہارے ساتھ کیسا سلوک رکھتا ھے۔۔۔ایمان نے کہا مما خیال رکھتا ھے میرا بہت۔۔۔مما مطمعیں ہو گیں۔۔۔۔ایمان اب امان کہ بارے میں سوچنے لگی۔۔مما میں ایک بار گھر سے ھو آؤن ایمان نے بیٹھے بیٹھے کہا۔ھاں بیٹا تم بھلی گھر جاؤ میں ھوں یہاں اچھا مما ڈیراور کو کہیں مجھے گھر چھوڑ آئے۔۔۔ٹھیک ھے بیٹا۔۔۔
ایمان جب گھر پہنچی تو کمرے کا حال دیکھ کہ گھبرا گئی امان بھی کہیں نہیں تھا مما سے پوچھا تو انہوں نے کہا بیٹا میں ھاسپیٹل سے سیدھی رخسانہ کہ گھر چلی گئی تھی میں ابھی آئی ھوں اور بابا تو زمینوں کہ چکر میں الجھے ہیں۔۔۔ایمان پریشان ہو گئی کہ امان کہاں جا سکتا ھے اس نے کال کی تو موبائل آف جا رھا تھا۔۔۔
ایمان کافی دیر تک امان کا انتظار کرتی رھی۔۔۔اور جب امان آیا تو وہ اسے دیکھ کہ ڈر گئی امان ڈرنک کر کہ آیا تھا اسے ٹھیک سے چلا بھی نہیں جا رھا تھا۔۔۔وہ کمرے میں گیا تو ایمان کو دیکھ کہ اس کی طرف لپکا۔۔ایمان تم آگئیں امان نے ایمان کو جیسے گلے لگانا چاھا اس نے دھکا دے دیا اور کہا مجھے پتا ھی نہیں تھا تم ڈرنک بھی کرتے ھو دور رھو مجھ سے میں ھی پاگل تھی جو سمجھ رھی تھی تم سدھر گئے ہو اور یہاں تمہیں دیکھنے چلی آئی پر اب میں واپس جا رھی ہوں اور کبھی نہیں آونگی مما کہ ساتھ چلی جاؤنگی۔۔۔ایمان یہ کہہ کہ جانے لگی کہ امان نے اسے پکڑ لیا اور اسے اُٹھا کہ بیڈ پہ پہنکا۔۔۔اور جا کہ دروزہ لوک کردیا۔۔ایمان یہ سب دیکھ کہ ڈر گئی. ک۔۔۔کیا کر رھے ھو تم دروازہ کیوں بند کیا ھے ایمان سچ میں امان کہ تیور دیکھ کہ ڈر گئی۔۔۔بہت ھو گیا ایمان اب تم مجھے چھوڑ کہ جاؤگی یہ کہنے کی تم نے ھمت بھی کیسے کی تم آج اس بات کہ لیے پچھتاؤگی۔۔۔آئندہ ایسا کہنے سے پہلے ھزار بار سوچو گی میں نے تمہیں چھوٹ دی میری غلطی تھی تمہیں کبھی میرے پیار کی قدر نییں ھوگی اب میں اپنا حق آج لے کہ رھوں گا۔۔۔ یہ کہہ کہ امان ایمان کی طرف بڑھا ایمان بھاگی پر بھاگ نہیں سکی امان نے اسے پکڑ لیا اور اسے دوبارہ بیڈ پر دھکا دیا مجھے معاف کردو امان پلیز میرا ایسا کوئی مطلب نہیں تھا مممہ۔۔۔میں آئندہ ایسا کچھ نہں کہوں گی۔۔۔پلیز اسے مت کرو ایمان رونے لگی لیکن آج امان خود بھی ھوش میں نہیں تھا اس نے ایمان کی ایک نہ سنی وہ چیختی رھی پر امان نے اسے نہیں چھوڑا اس کہ دونوں ہاتھ اپنے ایک ھاتھ میں پکڑ کہ اس پہ جھک گیا اور ایمان تڑپتی رھ گئی۔۔۔۔۔آج کی رات ایمان پہ بہت بھاری پڑی تھی امان سو چکا تھا ایمان پوری رات روتی رھی۔۔