امان واپس روم میں ایا تو ایمان کہ پاس ھی بیٹھ گیا ایمان سوئی ھوئی تھی امان نے اس کے ماتھے پہ ھاتھ رکھا تواسے بخار ہو رھا تھا ۔۔۔۔امان کو بہت دکھ ھوا۔۔۔اس نے ایمان کا ھاتھ پکڑا اور اس کہ پاس بیٹھا رھا ساری رات۔۔صبح جب ایمان کی آنکھ کھلی تو اسنے دیکھا امان نے اس کا ھاتھ پکڑا ھے اور بیڈ سے ٹیک لگائے وہ سو رھا تھا۔۔۔ایمان نے اپنا ھاتھ چھوڑوایا اور چینج کر کہ نیچے چلی گئی۔۔۔اسے امان سے نفرت ھونے لگی تھی۔۔۔امان کی جب آنکھ کھلی تو اس نے دیکھا ایمان کہیں نہیں ھے تو سیدھا نیچے بھاگا اور دیکھا تو ایمان سب کہ ساتھ بیٹھی تھی کل ان کا ولیما تھا سب اسے کو ڈسکس کر رھے تھے۔۔امان ایمان کہ پاس آیا اور کہا طبیعت کیسی ھے تمہاری۔۔۔ایمان سب کہ سامنے تماشا نہ ہو اس لیے بس اتنا کہا ٹھیک ہوں امان مطمعیں ہو کہ اوپر چلا گیا اور چینج کر کہ باھر نکل گیا۔۔۔۔
رات میں جب امان واپس۔آیا ایمان سو گئی تھی بخار کی وجہ سے کمزوری ہو گئی تھی امان نے ایمان کو صوفے سے اُٹھایا اور بیڈ پہ لٹایا اور خود بھی چینج کر کہ اس کہ پاس لیٹ گیا۔۔۔ایمان تم نہیں جانتیں تم میری زندگی ہو پتا نہیں تم یہ کب سمجھو گی۔۔۔۔امان نے ایمان کو قریب کیا اور دیکھا اسے بخار تھا اب بھی کل۔ولیما تھا اور امان پریشان تھا وہ کیسے بیٹھے گی اتنی دیر۔۔۔امان ایمان کو خود سے لگایا اور پیار کرتا سوگیا۔۔۔
___________
امان کی آنکھ کھلی تو ایمان اب تک سو رھی تھی امان گھبرا گیا اس نے ایک دم اس کا بخار چیک کیا بخار کم تھا۔۔۔ایمان امان نے ایمان کے گال تھپتھپائے۔۔۔ایمان نے آنکیھں کھولیں تو امان کو دیکھ کہ اُٹھنے لگیااالیٹی رھو طبعیت ٹھیک نہیں تمہاری امان نے اسے واپس لیٹا دیا۔۔۔اور ناشتے کا کمرے میں لانے کا کہہ دیا۔۔۔ایمان لیٹی تو اسے پھر نیند آگئی امان چینج کرنے چلا گیا تھا واپس آیا تو ایمان سوتے ہوئے ملی۔۔۔۔جب تک ناشتا بھی آگیا تھا امان نے ایمان کو اُٹھایا ایمان فریش ہونے چلی گئی۔۔۔امان اس کا انتظار کرنے لگا۔۔۔جب وہ آئی اسے اپنے سامنے بیٹھایا اور کہا ناشتا کرو پھر دوائیں کھانی ہیں ایمان چپ چاپ ناشتا کرنے لگی۔۔۔۔ناشتا کروا کہ امان.نے ایمان کو دوائیں کھلائین اور کہا تم سو جاؤ میں شام میں تمہیں اُٹھا دونگا ولیمے میں بیٹھنا پڑیگا اس لیے ابھی سو جاؤ۔۔۔ایمان کو سردی بھی لگ رھی تھی اس لیے وہ چپ چاپ واپس سو گئی اور امان صوفے پہ لیپ ٹاپ پہ کام کرنے لگا۔۔۔
امان پورا دن ایمان کا بخار چیک کرتا تھا اب بخار کم تھا شام ہو گئی تھی امان پریشان تھا ایمان کی طبیعت نہ خراب ہو جائے ولیمے میں۔۔۔۔وہ ایمان کہ پاس گیا اور اسکا بخار چیک کیا۔۔۔اور اسے اُٹھانے لگا۔۔۔ایمان۔۔۔امان نے ایمان کہ گال تھپتھپائے۔۔۔ایمان سوئی رہی۔۔۔امان نے دوبارا پکارا۔۔ایمان۔۔۔۔ایمان نے آنکھیں کھولیں۔۔۔ذیادہ طبیعت خراب ھے میری جان کی۔۔۔ایمان چپ رھی۔۔۔اچھا ولیمے مین جانا ھے تم بس تھوڑی دیر بیٹھنا پھر میں تمہیں لے آونگا۔۔۔ایمان چپ کر کہ اُٹھنے لگی اسے کمزوری ھو گئی تھی امان نے اسے سہارا دینا چاھا تو اس نے ھاتھ ھٹا دیا لیکن وہ امان ھی کیا جو پیچھے ہٹ جائے امان نے ایمان کو سہارا دیا اور وہ فریش ہونے چلی گئی۔۔۔۔۔امان باہر ھی کھڑا رھا وہ جیسے باہر آئی امان نے اسکا ھاتھ پکڑ کہ بیڈ تک لے آیا۔۔۔چھوڑو ایمان نے کہا۔۔۔چپ رہو ایمان۔۔۔اور تمہیں میں تیار کرتا ہوں آج چلو۔۔۔ایمان نے حیرت سے امان کو دیکھا۔۔۔ھاھا مذاق کر رھا ہوں بیوٹیشن بلائی ہے آرھی ھوگی۔۔۔اور جب تک دروازا نوک ہوا امان نے دروازہ کھولا تو روشنی تھی۔۔۔آئیے سالی صاحبہ میں یہی سوچ رھا تھا 2 دن اپنے کیسے اپنے بہن کو اکیلا چھوڑ دیا۔۔۔امان دروازے پے شروع ہو گیا۔۔۔ایمان نے بہن کو دیکھا تو اُٹھ کہ ملنے آنے لگی تو امان نے اسے ٹوک دیا ایمان وہیں بیٹھی رہو آرھی ھے تمہاری بہن۔۔۔امان نے روشنی کو اندر بھیجا۔۔۔روشنی کو دیکھ کہ ایمان اسے لگ گئی روشنی نے دیکھا وہ کمزور لگ رھی تھی اور اسے بخار بھی تھا۔۔۔روشنی نے امان سے کہا اس لیے لائے ہو دو دن میں کیا حالت کردی ھے تم نے میری بہن کی۔۔۔۔بس ساس بن جایا کرو تم ھر بار۔۔۔روشنی تم اپنا کام کیا کرو میرے معملوں میں مت گھسا کرو اور ایک بات اور اب تک کچھ نہیں کیا ھے میں پر جلد ھی کرونگا خوشخبری تمہیں مل جائیگی۔۔۔امان مزے سے کہہ کی صوفے پہ بیٹھ گیا۔۔۔امان تمہیں بلکل بھی شرم نہیں آتی اتنی بے بک گفتگو کرتے ہوئے۔۔۔روشنی پھٹ پڑی۔۔۔نہیں مجھ سے شرم کا واستا نہیں رھا کبھی اور تم اب لیکچر بند کرو بیوٹیشن آرھی ھے میری بیوی کو تیار کرو اور خیال سے اسے بخار ہے بیوٹیشن کو بھی یہ بات سمجھا دینا اگر ایمان کو ذرا بھی تکلیف ہوئی اُٹھا کہ سب کو باہر پھینک دونگا۔۔۔امان نے وارن کرتے کہا ۔۔۔سب سے ذیادہ تکلیف تم نے دی ھے تم خود کو کیون نہیں پہینک دیتے باہر۔۔۔اس بار ایمان نے بولا۔۔۔۔آھھھااااااں۔۔۔امان نے ایمان کی طرف دیکھا۔۔۔اسکا جواب تم ٹھیک ہو جاؤ تب تک ادھار رھا۔۔۔۔امان روم سے چلا گیا تو روشنی نے ایمان سے دو دن کی ساری کہانی پوچھی سفر کی وجھ سے روشنی کی طبیعت خراب ہو گئی تھی اس لیے وہ ایمان کہ پاس آ نہیں پائی تھی۔۔اب آئی تھی تو سب پوچھ رھی تھی۔۔۔ایمان نے اسے سب بتا دیا تھا اور روشنی امان کی دٹھائی دیکھ رھی تھی۔۔۔لیکن وہ جانتی تھی امان بہت ضدی ھے شروع سے جو دل میں آتا ھے کر کہ رھتا بے۔۔۔روشنی ایمان کو تیار کروا رھی تھی ساتھ ساتھ اس کہ لیے پریشان بھی تھی۔۔۔
___________
امان بھی تیار ھو گیا تھا اور بلکل وہ کسی ریاست کا شہزادہ معلوم ہو رھا تھا ہر نظر تھم جائے اسے دیکھ کر۔۔۔وھاں ایمان بھی بیحد حسین لگ رھی تھی جس پہ سب کی نظریں ٹھر جائین۔۔۔۔امان اور ایمان ایک ساتھ ھی حال میں آئے روپشنی بھی ان کہ ساتھ تھی۔۔۔امان نے احتیاط سے ایمان کو اسٹیج پہ بیٹھا یا۔۔۔اور خود بھی ساتھ بیٹھ گیا۔۔۔
امان بار بار ایمان کا ھاتھ پکڑ رھا تھا لیکن آج وہ اس کا بخار چیک کرنے کی غرض سے پکڑ رھا تھا اور ایمان اسے چڑ رھی تھی پر امان کب کسی کی سنتا تھا۔۔۔اس نے دیکھا ایمان کا بخار تھوڑا تیز ہوا ھے اسے وقت سب سے معذرت کرتا ایمان کو لے کہ گھر آگیا۔۔۔ایمان کو بہت ٹھنڈ لگ رھی تھی امان نے جلد ھی روم میں جا سے ہیٹر آن کیا اور ایمان کو بیڈ پہ لیٹایا اور اس پہ رزائی ڈالی۔۔۔ایمان اب بھی ٹھند سے کانپ رھی تھی امان اس کہ ھاتھ مسلسل مسل رھا تھا ایمان نے اب تک زیور اور ھیوی کپڑے پہنے تھے ایمان کی کپکپاھٹ کم ھوئی تو اسے سکون ملا وہ سو گئی دوائین امان نے اسے پہلے ھی کھلا دیں تھیں۔۔۔امان نے دیکھا ایمان کو ھیوی زیورات اور دوپٹے کی وجھ سے مشکل ھو رہی ھے سونے میں تو اس نے پہلے اس کا دوپٹہ لاتعداد پن سے آزاد کیا اس کہ بعد ایک ایک کر کہ اس کہ سارے ذیور اوتار دیئے۔۔۔اور ساری چیزیں دریسنگ پہ۔رکھ کی خوود ایمان کہ۔پاس آیا اور اسی رزائی میں لیٹ گیا جس میں ایمان تھی اس نے ایمان کو خود سے لگایا اور پیار کرتا سو گیا۔۔۔
امان اُٹھا اس نے ایمان کو بھی اُٹھایا اور ناشتا کروا کہ دوئیں کھلا کے سلا دیا۔۔۔اسی طرح وہ ایمان کا خیال کرتا رھا ایمان اب کافی بھتر تھی اتنے دن امان نے ایمان کو تنگ نہیں کیا آج جیسے ایمان کمرے میں آئی امان.نے اسے اپنے گرفت میں لے لیا ایمان مچھلی کی طرح تڑپنے لگی۔۔۔امان چھوڑو مجھے کیا کر رھے ہو تم۔۔۔وھی جو سب اپنی بیوی کہ ساتھ کرتے ھیں۔۔۔امان نہیں۔۔۔ایمان رونے لگی۔۔۔امان کو غسہ آگیا ہر وقت تم روتی رھتی ہو۔۔۔اتنا رو کیسے لیتی ہو۔۔۔اب بیھوش ھونا ابھی رھتا ھے وہ بھی ھو لو۔۔۔امان بہت غسے سے کہہ رھا تھا اور ایمان رونے مین لگی تھی امان غسے سے باھر چلا گیا اور ایمان نے سکھ کا سانس لیا اور جا کہ سوفے پہ سو گئی۔۔۔
امان آیا تو ایمان کو صوفے پہ سوتا دیکھ اسے اور غسہ آگیا۔۔۔اس نے ایمان کو اُٹھا کہ زور سے بیڈ پر پٹکا۔ایمان ایک دم اُٹھ گئی۔۔۔کک کیا ہوا ایمان نے ڈرے لہجے میں پوچھا۔۔۔تم کیا چاھتی ہو میں روز تمہیں اپنی باھوں میں اُٹھا کہ یہاں سلاؤں۔۔امان غسے سے دھاڑا۔۔۔میں یہاں نہیں سونا چاھتی۔۔۔ایمان نے کہہ کہ نظر نیچے کرلی۔۔۔۔تم نہیں چاھتیں لیکن اب تک ایسا ھوا تو نہیں ھے نا تم جانتی ہو نا تمہیں خود سے لگا کہ سوتا ہون میں توکیوں اپنی اور میری انرجی ذائع کرتی ہو تم جھاں بھی سؤگی میں تمیں یہیں لے آونگا یہ بات تم کان کھوَل کہ سن لو اب چپ چاپ لیٹ جاؤ اور کوئی بھی فضول بحث نہ سنوں میں ورنہ اپنے انجام کی زمیدار تم خود ھوگی ایمان امان کی بات سے ڈر گئی اور ایک کونے میں لیٹ گئی۔۔۔امان جیسے لیٹا ایمان کو قریب کر کے اپنی آغوش میں لے لیا ایمان چھوڑانے لگی تو کہا ایمان اگر اب چھڑانے کی کوشش کی تومیں پھر اور بھت کچھ کرونگا۔۔۔اور تم جانتی ہو کہ کیا۔۔۔۔ایمان چپ کر گئی۔۔۔امان روز کی طرح ایمان کو پیار کرتا سو گیا۔۔۔اور ایمان بھی سوگئی
___________
صبح ایمان نے کہا اسے روشنی کہ پاس جانا ھے جسکا امان نے اسی وقت جواب دے دیا۔۔۔ایمان چپ کر کہ کمرے سے چلی گئی اور امان آفیس چلا گیا۔۔۔واپس آیا تو اس نے ایمان سے کہا تیا ر ہو جاؤ کہیں چلنا ھے ایمان نے منع کردیا۔۔۔امان نے کہا ٹھیک ھے جیسے تمہاری مرضی میں تو تمہیں روشنی کہ پاس لے جا رھا تھا یہ سن کہ ایمان نے کہا میں چلوں گی۔۔۔نہیں اب نہیں اب کھانا لے کہ آو جاؤ شاباش۔۔ایمان کھانا لے کہ آئی امان کھانا ایمان کہ ساتھ ھی کھاتا تھا پر ایمان اس کا ویٹ نہیں کرتی تھی لیکن وہ پھر بھی اسے دبردستی خود کہ ساتھ کھلاتا تھا اب ایمان بھی 2 بار نہیں کھا سکتی تھی اس لیے امان کہ ساتھ ھی کھاتی تھی۔۔۔کھانے سے فارغ ھو کہ ایمان نے کہا اب چلیں۔۔۔امان نے ایمان کو دیکھا اور کہا اِدھر آؤ۔۔۔ایمان اسے حیرت سے دیکھ کہ پوچھنے لگی۔۔۔کیوں۔۔۔ایمان نے کہا۔۔۔جانا ھے یا نہیں۔۔۔امان نے پوچھا۔۔۔جانا ھے تو پھر آو۔۔۔ایمان تھوڑا پاس گئی اور کہا جی۔۔۔امان نے اُٹھہ کہ اسے ھاتھ پکڑ کہ اپنی طرف کھینچ لیا ایمان امان کہ سینے سے جا لگی۔۔امان چھوڑو۔۔پہلے تم اپنا بیوی والا فرض نبھاؤ پھر میں اپنا شوھر والا فرض نبھا کہ تمہیں لے چلتا ھو۔۔۔ایمان کی آنکھیں پھٹ گیں۔۔۔مم مجھے نہیں جانا کہیں چھوڑو مجھے۔۔۔ھاھا لیکن میں چاھتا ھوں تم جاؤ اور جانے کی یہی شرط بے۔۔۔مجھے نہیں جانا کہیں بھی چھوڑو مجھے۔۔۔۔ایمان امان کی گھیرے میں پھسی بن پانی مچھلی کی طرح تڑپ رھی تھی۔۔۔۔امان چھوڑ دو پلیز ایمان رونے لگی۔۔۔ایمان تم لگتا ھے شرافت سے نہیں مانوگی میں اور کتنا تمہیں ٹائم دوں۔۔۔۔امان نے ایمان کو خود کہ بہت قریب کرلیا امان چھوڑو مجھے نفرت ھے مجھے تم سے تمہارے پاس آنے سے ایمان پھٹ پڑی تھی اور امان اسے دکھ سے دیکھ رھا تھا۔۔۔ایمان غلطی ہر انسان سے ہو جاتی ھے مجھ سے بھی ہوئی۔۔۔میں نے آج تک کسی سے معافی نہیں مانگی تم سے مانگی کیونکہ مجھے تم سب سے عزیر ہو۔۔۔تم ایک بار مجھے معاف کر کہ میری ہو جاؤ میں زندگی بھر جیسا تم کہوگی ویسا کرونگا میں وعدہ کرتا ہوں تم سے۔۔۔ایمان نے امان کی ساری باتیں سنی۔۔۔اس کی باتوں میں سچائی ایمان کو بھی دیکھی لیکن اس نے نظر انداز کردیا۔۔۔امان مجھے رھنا ھی نہیں تم جیسے دھوکے باز انسان کہ ساتھ چھوڑو مجھے۔۔امان نے ایمان پہ گرفت اور تیز کردی۔۔۔تم چاھتی نہیں میں تم سے شرافت سے پیش آؤن امان ایمان پہ جھک گیا امان نہیں ۔۔۔ایمان چیخنے لگی۔۔امان نے اس کہ منہ پہ ھاتھ رکھ دیا۔۔۔۔ایمان کا رنگ ایک دم ذرد پڑ گیا امان نے ایمان کی طبیعت خراب ہوتے دیکھی تو ایمان کو چھوڑ کہ باھر نکل گیا۔۔۔امان ذین کہ پاس گیا۔۔۔ذین نے امان سے بہت بر پوچھا آخر بات کیا ھے وہ اتنا پریشان کیون ھے تو اس نے کہا۔۔۔۔کچھ نہیں بس سب ٹھیک کردونگا میں جلد۔۔۔۔اور ذیں چپ ھو گیا۔۔۔
امان اور سب نے مل کہ کیمپنگ کا پروگرام بنایا اور سب کیمپنگ کہ لیے شمائلی علائقے میں روانا ہو. گئے ایمان نے منع بہت کیا لیکن امان نے اس کی ایک نہیں سنی۔۔۔وہ سب ایک سفر کرتے کرتے تھک گئے تو ایک جنگل میں کیمپ لگانے کا ڈیسائیڈ کیا سب اپنے اپنے کیمپ لگا رہے تھی سب کپل ہی تھے روشنی اور رحمان کو بھی کہا پر روشنی کی کنڈیشن کی وجھ سے وہ لوگ نہیں جا پائے۔۔۔۔امان اپنا کیمپ لگا رھا تھا۔۔ایمان دور ایک پتھر پے بیٹھی سب کو دیکھ رھی تھی۔
امان خیمہ لگا کہ فارغ ہوا تو ایمان کہ پاس آیا آو دیکھو تمہارے لیے میں نے گھر بنایا ہے۔۔۔مجھے نہیں دیکھنا ایمان نے منع کردیا۔۔۔امان نے ایمان کا ھاتھ پکڑا اور اسے لے گیا۔۔۔تم سے ہر کام دبردستی ہی کروانا پڑتا ہے۔۔۔اسے خیمے کہ باھر کھڑا کر کہ کہا۔۔۔۔دیکھو اندر جا کہ یا میں اُٹھا کہ لے جاؤں ۔۔امان کی بات سن کہ ایمان اندر گئی ۔۔۔امان نے ھر طرح کی سہولت رکھی تھی اندر ٹھنڈ ک کا احساس تک نہ تھا امان بھی اندر آگیا۔۔۔ایمان چپ چاپ سب دیکھ کہ باہر آگئی۔
_________
جیسے رات ہو رہی تھی ٹھنڈ بڑھ رہی تھی سب آگ لگا کہ دائرہ بنا کہ بیٹھے تھے اور طرح طرح کی گیمس کھیل رہے تھے۔۔گانے بھے چل رھے تھے۔۔۔ایمان رابیل بھابھی کہ ساتھ بیٹھی تھی اور امان سمد بھائی کہ ساتھ آرفہ اور وقار ساتھ بیٹھے تھے۔۔۔۔سمینہ اور آحسان ساتھ اور رمشہ اور شیری ساتھ سب کپلس آپس میں بہت گیمس کھیل رھے تھے بس امان اور ایمان ہی الگ بیٹھے تھے ایک دوسرے سے۔۔۔سب نے پھر ٹرتھ اور دیئر گیم اسٹارٹ کردی امان اور ایمان ایک دوسرے کہ سامنے بیٹھے تھے۔۔بوتل رابیل پہ رکی صمد نے اسے کپل ڈانس کا کہا اور ان کا کپل ڈانس سب میں ھلچل مچا گیا اب کہ بوتل ایمان پہ رکی۔۔۔امان نے کہا ایمان کو ڈٰیئر میں دونگا۔۔۔۔ایمان امان کو دیکھنے لگی۔۔۔ایمان تم مجھے i love u کہو۔۔۔ایمان نے منع کیا لیکن سب کہنے لگے ڈئیر پوری کرنی پڑیگی ایمان ۔۔۔اور پھر ایمان امان کو کہا۔۔۔i love you امان بہت خوش ہوااور کہا i love you too۔۔گیم پھر اسٹارٹ ہوئی اب کے بوتل امان پہ رکی۔۔۔امان کو شیری نے ایک ٹرتھ بتانے کا کہا۔۔۔۔امان نے کہا میری زندگی کا سب سے بڑا سچ یہ ہے کہ میں ایمان سے بی انتہا محبت کرتا ہوں ایمان میری زندگی میرا سب کچھ ھے یہ سن کہ سب نے تالیاں اور سیٹیاں بجائیں لیکن ایمان چپ تھی۔۔۔سب تھک گئے تو اپنے اپنے خیمے میں جانے لگے۔۔۔امان ایمان کہ پاس آیا۔۔۔چلو ایمان اندر اب باہر ٹھند بڑھ رھی ھے۔۔میں ابھی یہاں رھنا چاھتی ھوں کچھ دیر تم جاؤ۔۔۔۔امان بھی وہیں بیٹھ گیا۔۔۔ایمان کیا بات ھے امان نے بہت پیار سے پوچھا۔۔۔۔کچھ نہیں ایمان نے بس اتنا کہا۔۔۔۔ایمان تم ٹھیک ھو نہ۔۔۔امان کہ پوچھنے پر ایمان رو پڑی۔۔۔مجھے ایسی جگھ کیوں لائے ہو مجھے ڈر لگتا ھے یہاں جنگل میں۔۔امان نے ایکدم ایمان کو خود سے لگایا۔۔اچھا رو مت میں تمہیں کل گھر لے جاؤنگا۔۔۔ٹھیک ھے امان نے ایمان کہ گال سہلاتے ہوئے کہا۔۔۔۔جی ایمان بس اتنا کہہ پائی۔۔۔اب چلو اندر آؤ شاباس۔۔۔۔امان ایمان کو اندر لے گیا۔۔۔۔اندر ٹھند نہ ھونے کہ برابر تھی پر وھاں جنگلی جانوروں کی آواز نے ایمان کی جان نکالی ہوئی تھی۔۔۔۔امان سمجھ گیا تھا ایمان ڈر رھی ھے اس نے رزائی کھول کہ ایمان کو کہا اس میں سونے کا ایمان ایک دم رضائی میں سو گئی امان بھی ساتھ سو گیا۔۔۔
صبح اُٹھتے ھی امان نے سب سے جانے کا کہہ دیا تھا کہ وہ اور ایمان آج نکل جائینگے اور باقی سب کیمپنگ جاری رکھیں۔۔۔۔امان نے اپنا خیمہ۔اور سارے سامان اپنی گاڑی میں رکھی ایمان بس اسے دیکھ رھی تھی۔۔۔۔۔جب سب سامان رکھ لیے امان ایمان کہ پاس آیا۔۔۔آؤ چلیں ایمان امان کہ ساتھ چل دی۔۔۔
ابھی ادھا راستہ ھی گذرہ تھا کہ گاڑی بند پڑ گئی۔۔۔ایمان سو گئی تھی امان پریشان ہو رھا تھا اس سنسان جگھ پہ گاڑی رک گئی ہے ایمان اُٹھے گی تو ڈر جائے گی۔۔۔۔امان کوشش کرتا رھا پر گاڑی اسٹارٹ ھو کہ نہیں دے رہی تھی۔۔۔