(Last Updated On: )
دل کے بس صاف ہوں ویسے نہیں دیکھے جاتے
بزمِ احباب میں چہرے نہیں دیکھے جاتے
مفلسی ہو یا امیری یہ تو ہو جاتا ہے بس
عشق کی ذات میں رُتبے نہیں دیکھے جاتے
درد دیتا ہے مجھے روز رُلانے کیلئے
اس سے پھر آنسْو بھی میرے نہیں دیکھے جاتے
اِک ترا ہِجر منانا بھی ہے لازم اور پھر
مْجھ سے حالات بھی گھر کے نہیں دیکھے جاتے
دیکھتا تھا جو ترے ساتھ بہت شوق سے میں
آج مجھ سے وہ نظارے نہیں دیکھے جاتے
دل میں تقوٰی ہو تو ہوتی ہیں عبادات قبول
رب کے ہاں گورے یا کالے نہیں دیکھے جاتے
دیکھا جاتا ہے یہاں اب تو فقط مال و متاع
رشتہ کرتے ہوئے رشتے نہیں دیکھے جاتے