(Last Updated On: )
٭——ڈاکو ( راہ گیر دکھا کر ) : ’’ جان دینی ہے یا روپیہ ‘‘ ؟
راہ گیر :’’ جان لے لو ، روپیہ تو مجھے بڑھا پے کے لیے رکھنا ہے ۔‘‘
٭—— ٹیچر :’’ بیٹا ! چند مشہور لڑائیوں کے نام بتائو ؟‘‘
بچہ :’’ ٹیچر ! امی ابو نے منع کیا ہے کہ گھر کی باتیں باہر مت بتا یا کر و ۔‘‘
٭—— مریض ( ڈاکٹر سے ) :’’ مجھے بھوک نہیں لگتی ۔‘‘
ڈاکٹر :’’ تو پھر تم اپنا کھانا مجھے دے جایا کرو ۔‘‘
٭——مس ( طالبات سے ):’’ کل سب ہاتھی پر مضمون لکھ کر لائیں ‘‘۔
صائمہ :’’ مس ! اگر ہاتھی نہ ملے تو کاغذ پر مضمون لکھ لوں ۔‘‘
٭—— مریض ( ڈاکٹر سے ) ’’ ڈاکٹر صاحب جب میں نہاتا ہوں تو میرا سارا بدن گیلا ہو جا تا ہے،‘‘
ڈاکٹر:’’ تم ٹونٹی بند کر کے نہا یا کرو۔‘‘
٭——ایک آدمی خون کے بارے میں کتاب پڑھ رہا تھا ۔
بیوی نے پوچھا :’’ آپ خون کے بارے میں معلومات کیوں پڑھ رہے ہیں ؟‘‘
شو ہر نے جواب دیا :’’ ڈاکٹر نے کہا تھا کہ کل خون کا ٹیسٹ ہے اس لیے تیاری کر رہا ہوں ۔‘‘
٭——استاد :’’ بچو ! یاد رکھو ، نمک ، لوہا اور سو نا کان سے نکا لا جاتا ہے ۔‘‘
ایک بچہ( معصو میت سے ):’’ لیکن ماسٹر صاحب میرے کان سے تو ہمیشہ میل ہی نکلتی ہے۔‘‘
٭——ایک شخص نے ایک بھکاری سے کہا :’’ تمہیں سر ِ عام سڑک پر کھڑے ہو کر بھیک مانگتے ہوئے
شر م نہیں آتی ؟‘‘
بھکاری : تو کیا بھیک مانگنے کے لیے دفتر کھو ل لو ں؟‘‘
٭——گاہک : ’’ یہ کیک جو تم مجھے دے رہے ہو ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے ساری رات اسے چو ہے کتر تے رہے ہیں ۔‘‘
سیل مین :’’ چوہے کے لیے ایسا کر نا ممکن نہیں تھا کیوں کہ اس کیک پر تو بلی سار رات سوتی رہی ہے ۔‘‘
٭——دو شکاری مر غا بیوں کا شکا ر کر رہے تھے ۔ ایک شکاری نے جب گولی چلائی تو وہ مر غابی کے بجائے مینڈک کو لگ گئی ۔
اُس نے مینڈک کو اٹھا یا اور دوسرے شکاری سے کہنے لگا : ’’ دیکھو میں کتنا زبر دست نشانے باز ہوں ایسا نشانہ لگایا ہے کہ مر غابی کے سارے
پر صاف کر دئیے ہیں ۔‘‘
٭——ایک آدمی اپنے دوست کے گھر سے جانے لگا تو باہر بارش تھی ۔ میزبان نے کہا : ’’ آج میرے پاس رک جائو بارش بہت تیز ہے۔‘‘
مہمان : ’’ٹھیک ہے ‘‘۔ میزبان نے بستر لگا یا تو دیکھا دوست غائب تھا ۔
ایک گھنٹے کے بعد اس کا دوست بھیگا آیا اور کہنے لگا :
’’ میں تو گھر والوں کو بتانے گیا تھا کہ آج بارش کی وجہ سے میں گھر نہیں آسکو ں گا۔ ‘‘
٭