’’ راستہ کہاں پرجا کر ختم ہو گا۔‘‘
’’ کہیں نہ کہیں تو ختم ہو گا۔‘‘
پھر کیا ہو گا ۔
دیکھا جائے گا۔
تم گاڑی چلاتے رہو ۔ ہم بہت دیر سے گاڑی چلاتے آ رہے ہیں ۔ مگر راستہ ہے کہ ختم ہی نہیں ہوتا۔
’’ راستے طویل ہوتے ہیں ۔ اگر مختصر ہوں تو ہر شخص اپنی منزل پا لے ۔ منزلوں کی تلاش کرنے والوں کے راستے ہمیشہ طویل ہوتے ہیں۔
مگر سجاد تم نے اس راستے کا انتخاب کیوں کیا ۔ اس ویرانے میں آنے کی ضرورت کیا تھی۔
’ بس آنا ہی پڑتا ہے۔‘‘
ایسی بھی کیا مجبوری ہے سجاد۔ کسی اور راستے کا انتخاب کرلیتے۔
سنو مراد ۔ اگر کوئی روز خواب میں ا کر ایک ہی راستہ بتلائے تو کیا کرو گے۔
’’ یہ راستہ تمھیں کون خواب میں آ کر دکھاتا ہے۔‘‘
’’ بس ہے ایک آدمی ۔ نورانی صورت والا۔ ہر روز ایک ہی خواب۔۔۔ اور یہی راستہ مجھے خود معلوم نہیں ہے کہ یہ راستہ کہاں جاکر ختم ہوگا۔
لیکن یہ بات بھی ہو سکتی ہے کہ ۔۔۔۔ تمھیں ایسا راستہ بتایا گیا ہے کہ جس کا انت ہی نہ ہو ۔
مراد۔ تم نے شمع و پروانہ کا قصہ تو سنا ہو گا کہ جہاں شمع ہوتی ہے وہاں پروانہ جلنے ضرور آتا ہے۔۔۔۔
’’ کیا اس راستے پر ہم جلنے آئے ہیں ۔ ہم کہاں کے پروانے ہیں ۔ سنو بھائی اگر تمھیں زندگی پیاری نہیں ہے تو نہ ہو ۔ مجھ غریب اور کنوارے آدمی کی جان تو بہت قیمتی ہے۔
ہر جان قیمتی ہوتی ہے ۔ ویسے کیا میں ناکارہ نظر آتا ہوں تمھیں؟
نہیں سجاد۔ میرا یہ مطلب نہیں ۔۔۔ میں تمھیں یہ بتلا رہا ہوں کہ اس راستے پر چلنے سے کیا فائدہ جس کا انت معلوم نہ ہو۔
مراد۔ کیا ہمیں ہر چیز کا علم ہوتا ہے ۔ کیا ضروری ہے کہ تجارت میں ہمیں ہی فائدہ ہی ہو۔ اگر ہر کام ہماری مرضی سے ہونے لگے تو پھر ۔۔۔ کیا رہ جاتا ہے باقی ۔ زندگی میں مسرت ہی مسرت ہو ۔ دکھوں کا گزر نہ ہو۔
سجاد۔ میرے دوست ! میرے خیال میں ہم غلط راستے پر آ گئے ہیں۔
نہیں ہم سیدھے راستے پر ہیں ۔ مجھے ہر چیز یاد ہے ۔ آگے جا کر ایک بورڈ آئے گا۔
اگر بورڈ آئے گا تو میں تمھارے خواب کو سچا سمجھوں گا ۔ سجاد۔
’’ میرا کوئی بھی خواب آج تک جھوٹا ثابت نہیں ہوا ۔ یہ قصہ چالیس برس سے چل رہا ہے ۔ ہر خواب میں جو بات کہی جاتی ہے پوری ہوتی آئی ہے ۔ آج بھی بورڈ ضرور آئے گا ۔ تم اسے پڑھنا ۔ پھر مجھے بتلانا۔
’’ چلو ۔بورڈ آیا تو پھر بات ہو گی ۔ پہلے یہ بتلاؤ۔ کیا تم چالیس سال سے خواب دیکھ رہے ہو۔
ہاں ۔ مجھے بچپن سے ہی یہ خواب نظر آتے ہیں ۔ میری ہر لمحہ یہ خواب رہنمائی کرتے آئے ہیں۔
اک نورانی صورت مجھے ہر چیز بتلاتی ہے ۔ وہ صرف سچ بتلاتا ہے ، سچ۔۔۔
یہ بات تم نے مجھے پہلے نہیں بتلائی۔
حکم نہیں تھا ۔ کل رات حکم ملا تھا کہ تمھیں ساتھ لیا جائے اور تمھیں خواب کے بارے میں بتلا دیا جائے۔
سجاد ۔ تم حیرت انگیز بات کر رہے ہو ۔ عجیب بات ہے کہ تمھیں خواب میں حکم دیا جاتا ہے ۔ ہر بات کے بارے میں بتلایا جاتا ہے اور اگے جا کر وہ بات سچ بھی ہو جاتی ہے ۔۔۔
’’مراد۔۔۔ وہ دیکھو سامنے بورڈ نظر آ رہا ہے ۔ دیکھا تم نے ۔
ہاں ۔ واقعی بورڈ نظر آ رہا ہے۔ میں گاڑی روک کر بورڈ پڑھتا ہوں۔
’’ درگاہ بابا بخاری۔۔۔ سات کلو میٹر آگے۔۔۔ بھئی مجھے یقین ہو گیا ہے تمھارا خواب سچا ہے ۔
مراد ۔۔۔ ابھی ملنگ بابا بھی ملیں گے۔۔۔
کیا۔۔۔ یہ ملنگ بابا کون ہیں۔۔۔
میرے ہمدرد اور دوست ! زندگی میں کئی بار مل چکے ہیں۔
اچھا ۔ کیسے۔
’’ ایک رات میں نے خواب میں دیکھا کہ بہت سے لوگ بھوکے افسردہ اور پریشان کھڑے ہیں ۔۔۔۔ ان سے کچھ دور ۔ ایک ملنگ کھڑا ہو کر باآواز بلند کہہ رہا ہے۔
’’جو یہاں خرچ کرے گا ۔ ان مسکینو ں کو کھانا کھلائے گا ۔ اسے رب کریم بے تحاشا رز ق عطا کرے گا۔ دوسرے دن میں اسجگہ پہنچا تو دیکھا کہ بہت سے لوگ بھوکے پیاسے افسردہ کھڑے ہیں ۔ میںنے سب کے لے کھانے کا انتظام کیا۔ میں نے دیکھا ملنگ بابا لوگوں سے دور کھڑا ہوا کہہ رہا تھا ۔ ہمارا بابا۔۔۔ روز کسی نہ کسی کو بلائے گا ۔ کھانا کھلائے گا ۔۔۔ جو خرچ کرے گا بے حساب پائے گا ۔۔۔ بس پھر کچھ دنوں کے بعد تمھیں پتہ ہے کیا ہوا۔ مجھے ایک بہت بڑا تعمیراتی کام کا ٹھیکہ ملا ۔ اور میرے پاس لاکھوں روپیہ آگیا۔۔۔ میرے خواب سچے ہوتے ہیں ۔ آج بھی ملنگ بابا ملے گا۔۔۔
چلے چلو۔۔۔
اچھا سجاد بھائی ۔ آپ کی باتیں سن کر مجھے حیرت ہو رہی ہے۔
بھائی مراد۔ اگر میں تمھیں سب باتیں بتلا دوں جو میرے تجربے میں آئی ہیں تو تم ششدرہ رہ جاؤ گے۔ حیرت سے تمھارا منہ کھلارہ جائے گا ۔ بس بہت سی باتوں کو بتلائے کی اجازت نہیں ہے ۔ میں آج تمھیں ساتھ اس لیے لایا ہوں کہ حکم ملا تھا۔
ہاں یہ بات آپ نے مجھے کچھ دیر پہلے بھی بتلائی تھی ۔ ارے کیا بات ہے ۔ گاڑی کی رفتار کم کیوں ہو رہی ہے ۔ میرا خیال ہے کہ شاید پیٹرول نہیں ہے یا گاڑی خراب ہو گئی ہے ۔
بس اب گاڑی روک لو ۔ ملنگ بابا سے ملاقات ہونے والی ہے۔
کہاں ہیں ملنگ بابا۔ لو میں نے گاڑی روک لی ہے ۔ انتظار کرتے ہیں۔
زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔
مگر مجھے تو دورتک ملنگ بابا نظر نہیں آ رہے۔
میں ان کی خوشبو محسوس کر رہاہوں ۔ ملنگ بابا ہمارے بہت ہی قریب ہیں۔
کہاں سے آئیں گے؟
جہاں سے دل چاہے گا ۔ آئیں گے ضرور۔
اچھا۔
حق بخاری ۔ حق بخاری ۔ ہر دم سچ بخاری۔۔۔
سجاد میاں کیسے ہو؟ ہمیں یہاں ہی ملنا تھا ۔ رات ہونے کو ہے ۔ شفق رنگ سورج جانے کو ہے ۔ آج رات ہمارے ساتھ بتانی پڑے گی ۔ راتیں دھوم مچاتی ہیں ۔ گل کھلاتی ہیں۔
آپ کے ساتھ رات گزارنا ہمارے لیے بڑی سعادت ہو گی۔
’’ کیوں فقیروں سے مذاق کرتے ہو سجاد میاں۔
’’ بابا۔ اپ کو دیکھ کر دل کو سکون آ گیا ہے۔‘‘
بس میاں۔۔۔ کیا کہیں سجاد میاں۔۔۔ ہم تو چاکر ہیں اپنے سائیں کے ۔ ڈیوٹی پر ہیں ۔ سائیں کی رضا۔ ہماری رضا۔
بابا ۔ کیا رات اس کار میں ہی گزار لیں گے ۔ نہیں میاں۔ تھورا ساآگے چلنا ہے۔ سجاد میاں ۔ بس ذرا سی سیر گلستان اور پھر۔۔۔
پھر کیا بابا۔
چلو ِآگے بڑھو۔
میں اکیلا ہی یا مراد بھی۔
دونوں ۔۔۔ میرے ساتھ آؤ۔۔۔
دیکھو ۔ سجاد میاں ۔۔۔ تم نے دنیا کو خوب جی بھر کر دیکھا ہے ۔ اس رنگا رنگ دنیا میں زندگی کے کتنے رنگ ہیں کہیں مسرت کہیں اندوہ کہیں تمنا ، خواہش جستجو۔ مالی مفاد ۔ عیاریاں ، مکاریاں ، جودوسخا ، کرم ،وفا بے وفا ،سرشت آدم سے زندگی ہمیشہ یونہی عبارت رہی ۔ کبھی شعلہ کبھی شبنم ۔ کبھی نرم خو کبھی تندخو۔
ہاں بابا ۔ دنیا کو دنیاداروں نے عجب رنگ میں دیکھا۔
لیکن میاں۔ ۔۔ اسی دنیا کو عشق کے طلب گاروں نے عجب انداز سے دیکھا ہے۔
وہ کیسے۔
انسانی زندگی فلاح انسانیت سے عبارت ہونی چاہیے۔ زندگی کو محبت آمیز ہونا چاہیے۔
بابا ۔ آپ نے زندگی کو کیسے پایا۔
میاں ہم نے ۔۔۔ ڈیوٹی کو زندگی سمجھ لیا ہے ۔ برسوں سے سائیں کی ڈیوٹی کر رہے ہیں ۔ ملازم ہیں ۔ خدمت گار ہیں ۔ ہماری دنیا تو سائیں ہے ۔۔۔ بس سائیں جس سے راضی ۔ ہم اس سے راضی۔ ہمارا خدا اس سے راضی۔
اور کتنی دور چلنا ہے بابا۔
میاں۔۔۔ ہم نے سائیں سے کبھی نہیں پوچھا ۔ حکم ملا تو رک گئے نہ ملا تو چلتے رہے ۔ نظم و ضبط اسی کو کہتے ہیں چلتے رہو۔ اور سنو ۔ سائیں نے ایک دفعہ کہا تھا ۔ ملنگی۔۔۔ یہ جو پیا ملن کی آس ہے ۔۔۔ اگر یہ ختم ہو جائے تو دل مردہ ہوجاتا ہے ۔ اسے دھڑکتے رہنا چاہیے۔ بس کسی کی یاد اس میں بسی رہے۔۔۔
یہ یاد ہی سرمایہ زندگی ہے ۔ تحفہ حاص ہے ۔
بابا ۔ پھر تو آپ بڑے سرمایہ دار ہیں۔
ہاں میاں۔۔۔ جس تن بیتے وہ تن جانے ۔ یہ رات ہی ہے کہ جس میں سرمایہ زندگی جمع کیا جاتا ہے۔ چپ چاپ ساری دنیا سے الگ تھلگ۔۔۔ میرا سائیں حضرت شاہ بخاری راتوں کو اجالتا ہے۔ پیا ملن کی آس کو راتیں اور بھڑکاتی ہیں ۔ جس میں سرور آتا ہے اور غرور جاتا ہے۔ بند آنکھ محبت کے لشکارے دیکھتی ہے۔
کھلی آنکھوں میں نیرنگ لامکان آتا ہے ۔ جسم سرمدی لے میں ہلکورے لیتا ہے۔ روح تر و تازہ ہوتی ہے ۔
بابا ۔۔۔ آج بھی رات کا سفر ہے ۔۔۔ کیا ۔۔۔
ہاں میاں۔۔۔ محب و محبوب کے نزدیک رات بہت اہم ہے سارے نظارے ، اشارے اسی رات کے سفر میں ملتے ہیں۔ سکون اسی راہ سے ملتاہے۔ قربت ، محبت میں یہیں ڈھلتی ہے۔ رمز جمال کو لطفِ کمال عطا کیا جاتا ہے ۔
تو پھر بابا۔۔۔ آج ہمیں بھی سکون ملے گا۔۔۔
ہاں میاں۔۔۔ آج تمھیں بھی سکون ملے گا۔۔۔ بس یہ دعا کرو کہ ہمیں حضرت شاہ بخاری نصیب ہوں۔
اور بابا مجھے بھی ۔۔۔ میں بڑی دور سے آیا ہوں ۔ کاش میرا بھی نصیب اجلا ہو۔ میں بھی چمکادیا جاؤں۔
میاں۔ تمھیں بلایا گیا ہے ۔ خود بخود کوئی نہیں ِآتا۔ تمھیںآج اس رات میں آنا تھا۔
بابا ۔۔۔ رات کالی ہوتی ہے۔۔۔ کیوں؟
میاں ۔۔۔ اس میں روحیں دھلتی ہیں ۔ صرف وہ روحیں ۔ جنھیں وہ چاہے۔
کون ۔۔۔ بابا ۔۔۔ کون۔۔۔
میاں ۔۔۔ سائیں بخاری ۔ مرشد من بخاری ، میرا ایمان و عشق ۔۔۔ میرا سب کچھ ۔۔۔
دیکھو ۔ سامنے دیکھو۔ وہ مزار کے دروازے پر کھڑے ہیں ۔ مرشد من حضرت قبلہ راحت اللہ رومی بخاری آپ کے استقبال کو بے تاب ہیں۔۔۔
ہاں بابا۔۔۔ چالیس سال کے بعد خوابوں کی تعبیر ملی ہے ۔ وہی راستے وہی منزلیں ۔ وہی نورانی آشنا صورت۔۔۔
اللہ ۔۔۔ باقی ۔۔۔ باقی سب ہوس ۔۔۔ آؤ سجاد آؤ۔۔۔ ہم غریبوں کے دوارے آئے ہو ۔ برسوں کے انتظار کے بعد۔۔۔ چلو ایسا ہی سہی۔۔۔ آؤ ہم سے گلے مل لو۔۔۔ بابا سجاد حاضر ہے۔ یہ کہتے ہوئے میں نے آگے بڑھ کر حضرت کے ہاتھ چومناچاہے مگر حضرت نے مجھے زور سے پکڑ کر اپنے سینے سے لگا لیا ۔۔۔ اور پھر۔۔۔ میں نے سنا۔
’’ دوست و دلدار میاں سجاد۔۔۔ اب تم درگاہ بخاری کے سجادہ نشین ہو ۔۔۔ بس اب یہیں رہو گے ۔ اور مخلوق خدا کی خدمت کرو گے ۔ تم جان گئے ہو کہ راستہ سیدھا اور اس کا ۔۔۔ سبب وہ عشق ہے جس میں لذت پنہاں ہوتی ہے ۔ کام آیا آبلا پا ہونا ۔ ملنگی ۔۔۔ میاں سجاد ۔۔۔۔ کے ہاتھ کو بوسہ دو ۔۔۔۔ ا ور آگے بڑھو۔‘‘
خدا حافظ۔۔۔ سجاد میاں ۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ حضرت شاہ بخاری اور بابا ملنگی ہماری نظروں کے سامنے غائب تھے اورمراد نعرے لگا رہا تھا۔
مرا عشق بھی تو ۔۔۔ جند جان بھی تو۔۔۔ ایمان بھی توں۔۔۔
_______________
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...