عشرت چارہ گری ہے درد سامانی مجھے
در پہ لے آتی ترے غم کی فراوانی مجھے
کاروانِ ابرِ رحمت اترا آنگن میں ترے
شور اٹھا کو بہ کو ’پانی مجھے‘’ پانی مجھے ‘
قیس آسا چھانتا پھر کون خاک دشت نجد
راس آ جاتی جو میرے گھر کی ویرانی مجھے
میری آوارہ سری تو بھی اجل سے سرکشی
لے ہی پہنچی تا حدِ ہستی پریشانی مجھے
گنگناتی رات کے سائے میں جب آنکھیں کھُلیں
خواب کی تعبیر تھی تحریر پیشانی مجھے
تھا خریدار آپ اپنا، آتے ہی بازار میں
جھُک گئیں نظریں سمجھ کر یوسف ثانی مجھے
قطرے قطرے ،ذرّے ذرّے نے کیا اپنا حساب
وجہ ارزانی ہوئی میری گرانجانی مجھے
بن کے سائل ہاتھ پھیلایا تھا جس کے سامنے
سونپ دی اس نے ترے در کی نگہبانی مجھے
چھو کے جو کلیوں کو آئی، اُس ہوائے باغ نے
دی قفس میں دعوتِ ذوقِ غزل خوانی مجھے
شامل حال اے ضیا، اُس کا کرم تھا، ورنہ کیوں
دل کی ہر مشکل نظر آئی اک آسانی مجھے
٭٭٭
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...