(Last Updated On: )
نظر نظر سے ملانا کوئی مذاق نہیں
ملا کے آنکھ چُرانا کوئی مذاق نہیں
پہاڑ کاٹ تو سکتا ہے تیشۂ فرہاد
پہاڑ سر پہ اٹھانا کوئی مذاق نہیں
اُڑانیں بھرتے رہیں لاکھ طائران خیال
ستارے توڑ کے لانا، کوئی مذاق نہیں
لہو لہو ہے جگر، داغ داغ ہے سینہ
یہ دو دلوں کا فسانہ کوئی مذاق نہیں
ہوائیں آج بھی آوارہ و پریشاں ہیں
مہک گلوں کی اڑانا کوئی مذاق نہیں
ہزاروں کروٹیں لیتے ہیں آسمان و زمیں
گرے ہوؤں کو اٹھانا کوئی مذاق نہیں
یہ اور بات بُلائیں نہ اپنی محفل میں
مگر ضیا کو بھُلانا کوئی مذاق نہیں
٭٭٭