(Last Updated On: )
تھما دو دست دعا دست چارہ ساز میں تم
سُنو نہ عذرِ دوا ،درد کے جواز میں تم
تمھیں تلاشنے نکلے گا جب سکوت شبی
ملو گے کھوئے ہوئے نغمگیِ ساز میں تم
طلسم توڑ ہی دیں گے، چھپو گے تا بہ کجا
نگاہِ جلوہ طلب سے حریم ناز میں تم
شبوں کی نیند یں اڑاتے رہو، سجاتے رہو
فسونِ خواب حسیں چشم نیم باز میں تم
سُبو و جام کی گردش نہ تم پہ ختم ہو کیوں
کہ سرفراز ہو رندانِ پاک باز میں تم
زمانہ سازی دنیا کا کیا گلہ، کیا غم
ہوئے ہو خود ہی گرفتار ہرص و آز میں تم
ضیا ملی تھی د ل غزنوی کو جس سے تڑپ
وہ خم نہ پاؤ گے اب گیسوئے ایاز میں تم
٭٭٭