(Last Updated On: )
دل چُراتے ہی مرے گھر سے وہ دوڑا کیسا
ایک پل بھی نہ رُکا، نکلا بھگوڑا کیسا
دن کے ہنگاموں میں بھی رہتا ہے میرے پیچھے
شب کی تنہائی نے جادو کوئی چھوڑا کیسا
تھیں بہت تلخ نوا زہر اگلتی موجیں
میں نے بھی حلق میں قطروں کو نچوڑا کیسا
ایک ہی چوٹ میں جاتے رہے سب ہوش و حواس
کیل کے سر پہ پڑا آج ہتھوڑا کیسا
جیت جاتا تو ستاروں میں بھی آ جاتی چمک
میری تقدیر میں تھا ریس کا گھوڑا کیسا
آنکھ کھلتے ہی نظر آئی سیہ کاری شب
مجھے سوتے میں شعاعوں نے جھنجھوڑا کیسا
آج بھی سیلِ حوادث کو چنوتی ہے ضیا
رُخِ دریا کسی موسی نے تھا موڑا کیسا
٭٭٭