رنگ، نسل، قوم، مذہب، صنف، خیالات، حلیہ ۔۔۔ ہم ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں اس بارے میں مختلف ہونا حساس معاملہ ہو سکتا ہے اور جذبات چھیڑ سکتا ہے۔ اور اس بارے میں ایک ٹاپک جو ہمیشہ سامنے آتا ہے، وہ تعصب ہے۔
کیا آپ لوگوں کے درمیان ایسا امتیاز روا رکھتے ہیں؟ اور آپ کو اس کا کیسے پتا ہے؟ کیا ایسے مواقع ہیں جہاں پر یہ امتیاز کرنا قابلِ قبول ہو؟ یا ضروری بھی؟
یہ ایسے سوالات ہیں جن کے جواب میں جذبات کو الگ رکھنا زیادہ مشکل ہوتا ہے، اس لئے اس کے بارے میں اس وقت پڑھیں اور غور کریں جب ہمارے جذبات ہمیں نہ چلا رہے ہوں بلکہ ڈرائیور سیٹ پر عقل کا کنٹرول ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اخلاقیات کا تقاضا ہے کہ ہم افراد، اعمال اور حالات کے ساتھ ایک ہی طرح برتاوٗ کریں۔ لیکن ہم ایسا نہیں کرتے۔
تعصب کا مطلب ایک گروپ یا ایک گروپ کے ممبر کو دوسرے گروپ پر اور اس کے ممبران پر ترجیح دینا ہے اگرچہ ان میں کوئی متعلقہ فرق نہ ہو۔
متعلقہ فرق کا مطلب وہ فرق ہیں جو مختلف برتاوٗ کا جواز بن سکیں۔ مثال کے طور پر، اگر ایک ائیرلائن پائلٹ بھرتی کر رہی ہے تو بصارت اہم خاصیت ہے۔ نابینا شخص کو یہ ملازمت نہیں ملے گی۔ کیونکہ اس کام کے لئے بصارت ضروری ہے۔ نابینا شخص کے خلاف امتیاز اس لئے نہیں کیا جا رہا کہ وہ مختلف ہے، بلکہ اس لئے کہ وہ یہ کام کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا۔
اگر کسی خاص جگہ پر بھیجے جانے والے جاسوس کے لئے کسی کا انتخاب کیا جا رہا ہے تو اس کی نسل، لہجہ، رنگ اہمیت رکھیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یعنی کہ ایسے چند مواقع ہو سکتے ہیں جہاں پر اس چیز کا واضح جواز ہو کہ کسی معاملے میں کسی ایک گروپ کے کسی ممبر کو دوسرے پر فوقیت دی جائے۔ اور ایسے بہت سے واضح مواقع ہوں گے، جہاں ایسی کسی ترجیح کا کوئی جواز نہیں ہو گا۔
لیکن کئی ایسی جگہیں ہوں گی جہاں پر یہ اتنا واضح نہ ہو؟ مثلاً، ایک سٹور نے سیلزمین رکھنا ہے اور وہاں پر آنے والے لوگ کسی خاص قومیت کے لوگوں سے تعصب رکھتے ہیں۔ سٹور کا مالک اس قومیت سے تعلق رکھنے والے کو ملازم رکھنے سے اس لئے انکار کر دیتا ہے کیونکہ خریداروں کو یہ پسند نہیں آئے گا۔ سٹور کا مالک خود قوم پرست نہیں لیکن اسے خوف ہے کہ اس کے فیصلے کا اثر اس کی روزی پر ہو گا۔
ایک خاتون بہت ہی قابل ڈاکٹر سے علاج کروانے سے اس لئے انکار کر دیتی ہیں کہ وہ مرد ہے؟ اور ایک خاتون جو بہت ہی قابل ڈاکٹر سے علاج کروانے سے اس لئے انکار کر دیتی ہیں کہ ڈاکٹر کا تعلق کسی خاص لسانی گروپ سے ہے؟
ایک پرنٹر کسی ایسے شخص کو خدمات دینے سے انکار کر دیتا ہے جو اس سے فرقہ پرستی پر مبنی پوسٹر چھپوانے آیا تھا؟
آپ ان میں سے کسی طرزِ عمل سے اتفاق کریں اور کسی سے اختلاف۔ شاید آپ اس پرنٹر کی تعریف کریں جس نے فرقہ پرستی پر مبنی پوسٹر چھاپنے سے انکار کر دیا۔ لیکن اس نے ایسا کیوں کیا ہو گا؟ شاید اس لئے کہ وہ اس کا قائل ہے کہ یہ قابلِ نفرت فعل ہے اور وہ اس کا حصہ نہیں بن سکتا۔
لیکن اگر اس نے کسی اور کو خدمات دینے سے انکار اس بنیاد پر کیا ہوتا کہ وہ اس اپنے صارف کے فرقے کو پسند نہیں کرتا؟ کیا اب بھی آپ اس کے انکار کی حمایت کریں گے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہو سکتا ہے کہ آپ یہ نکتہ نظر رکھتے ہوں کہ ہمیں آزادی ہے کہ جو بھی فیصلہ لیں۔ بزنس کرنے والے ایسے امتیاز کر سکتے ہیں، خواہ ان کی ذاتی وجوہات ہوں، یا وہ منافع زیادہ سے زیادہ کرنا چاہتے ہوں یا خواہ وہ قوم پرست یا فرقہ پرست ہوں۔
اس نکتہ نظر کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ یہ صرف کچھ لوگوں کو آزادی دیتا ہے۔ ان کو، جو بزنس میں فیصلے لے رہے ہیں۔ ان کے پاس جتنی زیادہ آزادی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ جن کے خلاف وہ تعصب برت رہے ہیں، ان کی آزادی اتنی کم ہے۔
اگر ہم ایسی ریاست چاہتے ہیں جہاں کے تمام شہری آزاد ہوں، وہاں پر اس بارے میں چیک ہونا ضروری ہیں۔ اور اس کا مطلب تعصب برتنے کی آزادی کو قابو میں رکھنا ہے۔
ظاہر ہے کہ اس پر بہت سے اختلافات پائے جاتے ہیں کہ کہاں پر امتیاز کرنا درست ہے اور کہاں پر نہیں۔
جوڈتھ تھامپسن کے مطابق، ایسے گروپ جو تاریخی طور پر پسماندہ رہے ہوں، ان کے حق میں ایک حد تک امتیاز برتنا درست ہے۔ یہ ایک چکر کو توڑتا ہے اور اس گروپ سے تعلق رکھنے والے دوسرے افراد کو حوصلہ افزائی اور مواقع فراہم کرتا ہے تا کہ مستقبل میں تفریق ختم ہو سکے۔ ایسی صورت میں سپیشل امتیاز کرنے میں حرج نہیں۔
ظاہر ہے کہ اس بارے میں کئی قسم کے نکتہ نظر پائے جاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر ہم خاتون کی مثال پر جائیں جو ایک قابل ڈاکٹر سے اس لئے علاج کروانے سے انکار کرتی ہیں کہ وہ مرد ہے تو بہت سے لوگ ان کی بات کو جائز قرار دیں گے۔ علاج ذاتی معاملہ ہے اور اس بارے میں حساس ہونا فطری ہے۔ لیکن دوسرے لسانی گروپ کی ڈاکٹر سے علاج کروانے سے انکار پر ہماری رائے ایسی نہیں ہو گی۔ لیکن اگر علاج کروانے والی خاتون کے لئے یہ حساس معاملہ ہے؟
شاید آپ کہیں کہ یہ ایک فرد کا حق ہے کہ وہ جس بھی ڈاکٹر کا انتخاب کرے، خواہ اس کی ذاتی وجہ جو اور جیسے مرضی ہو۔ لیکن ایسے کیس ہمارے ذاتی یقین اور احساسات جیسی چیزوں پر سوال اٹھاتے ہیں۔
کیا دوسرے لسانی گروپ کے ممبران سے بچنا “نامعلوم کا خوف” ہے؟ جب ہم میں سے کوئی بھی ایسے گروہ کے ممبران کے ساتھ کچھ وقت گزارتا ہے تو آہستہ آہستہ احساس ہوتا ہے کہ اپنے فرق کے باجود ہماری مماثلت ہمارے فرق کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ اور جب تک یہ اختلاط نہ ہو، تعصب پرستی کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔
یہ وجہ ہے کہ اس بارے میں صرف آزاد چھوڑ دینے کا مطلب تعصب میں مزید اضافے کی صورت میں نکلتا ہے۔ اور اس بارے میں ایجوکیٹ کرنے سے لے کر قانون بنانے تک اقدامات لینا پڑتے ہیں۔
لیکن یہاں پر بہت توازن کا بہت مشکل مسئلہ ہے۔ بزنس کسے ملازمت دیتے ہیں؟ کسے خدمات دیتے ہیں؟ اس میں ان کی اپنی آزادی ہے۔
اس کا ایک جواب یہ ہے کہ لوگوں کے پاس خدمات یا ملازمت “منفی حق” ہیں۔ یعنی یہ حاصل کرنے سے روکا نہیں جا سکتا تاہم یہ ملنا کسی کا حق نہیں۔ فلاں جگہ پر فلاں ملازمت میرا حق نہیں۔ اگر میچ کے ٹکٹ بک چکے ہیں تو ٹکٹ ملنا میرا حق نہیں۔ اگر سٹور کا وقت ختم ہو چکا ہے تو سٹور کے مالک کا حق ہے کہ مجھے اشیا بیچنے سے انکار کر دے۔
اصل سوال یہ ہے کہ مجھے ملازمت دینے سے یا خدمت دینے سے انکار کس وجہ سے کیا گیا ہے۔ کیا اس کی کوئی “متعلقہ” وجہ تھی؟
اس پر ویڈیو