افسانہ نگار، ناول نگار،ادیب اور محقق پروفیسر ندیم کھوکھر (لاہور)
چند دن پہلے محمد امین جالندھری کی مذکورہ تصنیف بذریعہ ڈاک موصول ہوئی جسے پڑھنے کے بعد اس کے بارے میں آج اپنی ناقص رائے کے اظہار کا موقع ملا ہے۔ امین جالندھری نے اپنے کمال فن سے اپنے افسانوں کو بہترین افسانوی اسلوب میں پیش کیا ہے۔ ان کا اندا زِ بیاں سادہ اور طرز عوامی جذبات کی کما حقہ نمائندگی کرتی ہے۔ ان کے بیشتر افسانے تمثیلی پوشاک میں ملبوس انسانی حیات کے اس المیہ کا عکس ہیں جس کے ذکر میں کئی زمانے گزر گئے اور اس درد کا احساس ہر با شعور شخص کے دل میں پایا جاتا ہے۔ افسانہ محاسبہ ، ہنی مون اور دیگر افسانوں میں اپنی تحریروں کے توسط سے جہالت کے اندھیرے زندانوں میں روشنی سے محروم عوامی بصیرت کو چراغ دکھانے کی سعی انتہائی قابل تحسین و آفرین ہے۔ ان افسانوں میں کہیں کہیں حسن پرستی کا والہانہ اندازہمیں زندگی کی تلخ حقیقتوں سے فرار اختیار کرنے کا جواز بھی مہیا کرتا ہے۔ ایک جگہ صحرا کا ذکر انسانی مصائب اور اس کی بلند ہمتی کے خوبصورت امتزاج سے مزین ہے۔ عمدہ الفاظ کی ماہرانہ بنت نے تحریر کے حسن کو چار چاند لگا دیئے ہیں۔ منظر نگاری بہت خوب ہے البتہ بعض مقامات پر فرانسس بیکن کی یاد بھی تازہ ہو جاتی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ امین جالندھری نے اپنے افسانوں کو زبان و بیان کے دلکش سانچوں میں ڈھالا ہے اور دنیاوی علم کو اپنے فکری افکار سے ایک سلیس زبان عطا کی ہے۔
امین جالندھری کی تحریریں تحرک سے مالا مال ہیں۔ ان کا عمیق مشاہدہ معاشرتی حسن کے ساتھ ساتھ تمدنی مسائل کو بھی آشکارا کرتا ہے جوکسی اعلیٰ ادیب کی پہچان ہوتی ہے۔ ہم حرف حرف کہانی کو ایک ایسی تخلیق کے زمرے میں شمار کر سکتے ہیں جہاں عالمگیر رایگانی بشری فہم و شعور کے ساتھ اس کے باطنی اور خارجی محرکات سے باہم متصادم نظر آتی ہے۔ اس ضمن میں امین جالندھری نے جس اسلوب اور انداز سے اظہار رائے کا مظاہرہ کیا ہے وہ قابل تحسین و آفرین ہے۔ مصنف اس خوبصورت کتاب پر دلی مبارک باد کے لایق ہیں۔ لاریب امین جالندھری ایک صاحب مطالعہ مصنف ہیں ان کا ایک بہترین افسانہ التجا میں طاقت کے اس وصف کو ظاہر کیا گیا ہے جس کی موجودگی سے یہ دنیا ہمیشہ کیلئے دارالامن کی بجائے دارالخطر کی شکل میں کمزوروں کے واسطے بطور ایک امتحان گاہ ثابت ہو ئی۔ لارڈ ایکٹن نے کہا تھا طاقت نا انصافی کو پروان چڑھاتی ہے بھر پور طاقت سے مکمل نا انصافی کو پروان چڑھاتی ہے۔ بھر پور طاقت سے مکمل نا انصافی کا جنم ہوتا ہے۔ اس افسانے میں قاری کے لئے بہت کچھ ہے۔ افسانہ تجربہ میں مصنف کی قلمی مہارت ملاحظہ کیجئے۔ رات بہت کالی ہے اور گلی میں اندھیرا بھی بہت ہے اپنی لاٹھی سے راستہ بناتے چلنا۔ ہاں بی بی جی مگر کوئی بات ہو جائے تو اپنے اوسان حواس میں رکھنا۔ مشکل وقت میں ثابت قدم رہنا ہی بہادری ہے۔ ان جملات کا یہاں ذکر کرنے کا مقصدہے جو ایک ضعیف العمر کردار کی رات کے اندھیری میں لاٹھی ٹیک کر اپنی جان بچانے کی ایک سعی کوظاہر کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔ اس منظر کو کس قدر با وقار مہارت اور سادگی کے ساتھ قلمبند کیا گیا ہے جس نظیر ادب میں کم ہی ملے گی۔
مجموعی جائزہ کے مطابق حرف حرف کہانی امین جالندھری کی ایک بہترین کاوش ہے۔ خداوند کریم انکی توفیقات میں برکت عطا فرمائے ۔ (آمین)
٭٭٭٭٭٭٭٭
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...