فرض کر لیجئے کہ دو جڑواں ہیں جن میں ایک بھائی اور ایک بہن ہے۔ دونوں نے ایک ہی گھر میں پرورش پائی۔ رحمِ مادر میں بھائی کے جین ایسا دماغ تشکیل دے رہے تھے جو خطرات کے بارے میں اوسط سے زیادہ حساس ہے، اور نئے تجربات سے ہونے والا لطف اوسط سے کم ہے۔ جبکہ بہن کے جین اس سے متضاد دماغ کی سیٹنگ کر رہے تھے۔
دونوں ایک ہی گھر میں بڑے ہوئے۔ ایک ہی سکول میں گئے۔ لیکن انہوں نے رفتہ رفتہ اپنے لئے الگ دنیا تخلیق کر لی۔ نرسری کلاس میں ہی ان کا رویہ مختلف تھا اور اس وجہ سے ان کے بڑوں کا ان سے سلوک بھی۔
تحقیق دکھاتی ہے کہ مستقبل میں لبرل بننے والے بچے زیادہ متجسس، بولنے والے اور خود انحصار ہوتے ہیں۔ اور ساتھ ہی زیادہ جارحانہ مزاج، ضدی، کم فرمانبردار اور صفائی نہ رکھنے والے بھی۔
تو بچے کا جس طرح رویہ ہو، اساتذہ کا ردِ عمل بھی اس کے مطابق ہوتا ہے۔ تخلیقی مزاج اور بغاوت کا عنصر رکھنے والی بچی کچھ اساتذہ کو پسند آئے گی جبکہ کچھ اسے خودسر اور بگڑی ہوئی بچی کہہ کر سختی کریں گے جبکہ اس کے بھائی کو ایک ماڈل طالبعلم کہہ کر اس کی تعریف کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن مک ایڈمز کے مطابق یہ والی خاصیتیں سب سے نچلی سطح پر ہیں۔ دوسری سطح characteristic adaptations کی ہے۔ یہ عمر کے بڑھنے کے ساتھ ابھرتی ہیں۔ لوگ ان کو اپنے خاص ماحول اور زندگی کے چیلنج کے مطابق اختیار کر لیتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ہم جڑواں بھائی بہن کی مثال کے طرف چلتے ہیں۔ فرض کر لیجئے کہ وہ ایسے سکول میں گئے جہاں پر ڈسپلن اور نظم و ضبط کی پابندی کرنے کی سختی ہے۔ بھائی اس میں ٹھیک فِٹ ہو گیا جبکہ بہن کو اساتذہ سے مسلسل کھینچا تانی کا سامنا رہتا۔ وہ چڑچڑی اور الگ ہو گئی۔ اب یہ خصائص اس کے کردار کا حصہ بن گئے۔ لیکن اگر وہ کسی اور طرز کی سکول میں گئی ہوتی تو ایسا نہ ہوتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب دونوں ہائی سکول میں پہنچے تو سیاست میں دلچسپی لینے لگے۔ دونوں جن سرگرمیوں میں حصہ لیتے، وہ بھی مختلف تھیں۔ جس طرح کے دوست بنائے، وہ بھی مختلف طرح کے تھے۔
جب کالج کے انتخاب کی باری آئی تو بہن نے سماجیات کی ڈگری کا انتخاب کیا۔ اور اس دوران چائلڈ لیبر کے خلاف تحریک کی ممبر بن گئی۔ چونکہ اس کا حلقہ احباب ہم خیالوں پر مشتمل تھا تو اس کی اخلاقی میٹرکس زیادہ تر پرواہ کی ایتھکس کی بنیاد پر تھی۔
جبکہ اس کے مقابلے میں اس کے بھائی نے بزنس میں ڈگری لی اور مقامی بینک میں ملازمت لے لی اور اس میں اچھی پرفارمنس دکھائی۔ وہ اپنی کمیونیٹی کا متحرک ممبر تھا۔ اس کی اخلاقی میٹرکس تمام چھ بنیادوں پر تھی۔ اس میں پرواہ کا عنصر بھی تھا لیکن ذمہ داری اور وفاداری اہم تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب انتخابات میں ووٹ دینے کی باری آئی تو بہن اور بھائی کا اتنخاب الٹ تھے۔ بہن کا انتخاب وہ پارٹی تھی جس کا نعرہ “راج کرے گی خلقِ خدا” تھا۔ بھائی کا انتخاب وہ پارٹی تھی جس کا نعرہ “اس پرچم کے سائے تلے” تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسا نہیں تھا کہ جس روز وہ پیدا ہوئے تھے، ان کی قسمت میں ایسے ہی ووٹ دینا لکھ دیا گیا تھا۔ لیکن جینیات کے الگ سیٹ ہونے کی وجہ سے انہیں ذہن کا پہلا خاکہ الگ ملا تھا۔ یہ انہیں زندگی میں الگ راستوں پر لے گیا تھا۔ الگ تجربات ہوئے تھے۔ اور الگ اخلاقی سب کلچر تھے۔
جب تک وہ بڑے ہوئے، اس وقت تک وہ مختلف نظریات کے حامل ہو چکے تھے۔
جب بھی دونوں چھٹیوں میں اکٹھے ہوتے ہیں تو وہ کبھی سیاست پر بات نہیں کرتے۔
یہ دانائی دونوں نے اپنے والدین کی تربیت سے سیکھی ہے۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...