بنوں کے لوگ جن کو عرف عام میں بنوسیان کہتے ہیں بڑے ہی غیرت مند ،بہادر اور پشتو و اسلام پر مر مٹنے والے ہیںیہاں کے لوگ اپنی عزت پر کبھی اور کسی بھی حالت میں آنچ آنے نہیں دیتے۔جو عورتیں بیوہ ہو جائیں تو وہ یا تو اسی طرح اپنے اولاد کے ساتھ پاکیزہ زندگی گزارتی ہیںتا کہ کوئی اس کے خاندان کے کسی فر د کو کوئی طعنہ نہ دے اور نہ ہی خدا ان سے ناراض ہو جائے اور جو نکاح کرنا چاہتی ہیں تو اپنے ہی خاوند کے گھر میںاپنے دیور سے ہی نکا ح کرلیتی ہیں۔یہ اس کی عزت کا سوال ہوتا ہے۔البتہ اگر اس کے خاوند کے گھر میںکوئی فرد نہ ہو تو مجبورا کسی اور سے نکاح کرتی ہیں لیکن ایسابہت کم ہی ہوتا ہے۔بنوسیان کے گھروں میں عورتوں کو بہت اہم مقام حاصل ہے لیکن مشورہ میں عورتوں کو نہیں پوچھا جاتا صرف مرد حضرات گھر کے سربراہ ہوتے ہیں۔
بنوں کے لوگ اپنی عورتوں کے علاوہ دوسری عورتوں کی عزت وآبرو کا بھی بہت خیال رکھتے ہیں۔عورتوں کی حفاظت ان کی اولین ترجیح ہے۔بنوں میں عورتوں کو بھگا کے لے جانے کو انتہائی باعث ننگ و شرم کام سمجھاجاتاہے ایسے خاندانوں کو کوئی قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتا۔کوئی ایسے خاندانوں کے ساتھ رشتہ نہیں کرتا۔یہی وجہ ہے کہ یہاں پر ایسے حادثے کم ہی ہوتے ہیں ۔ بھاگ کرشادی کرنے والے مرد وعورت کو موت کے گھاٹ اتارا جاتا ہے ۔جب تک ان کو قتل نہیں کیا جاتا دونوں خاندانوں کے لوگ چین سے نہیں بیٹھتے۔
وراثت میں عورتوں کو اکثر لوگ کچھ بھی نہیں دیتے بس صرف اس کی شادی کے موقع پر اس کیلئے جہیز وغیرہ اپنے ہی والدین دیتے ہیں۔اور شادی کے بعد مرنے تک اس کے والدین اور بھائی اس کا بھر پور خیال رکھتے ہیں شادی بیاہ ،خوشی ،غمی اور عیدین کے موقع پر لوگ اپنی بہنوں اور بھتیجیوں کے لیے اپنی عورتوںکی طرح قیمتی پوشاک اور دیگر چیزیں لیکر دیتے ہیں۔جسے موامی زبان میں عیدکہتے ہیں۔اسی طرح یہ عورتیں بھی اپنے بھائیوں ،بھتیجوں اور والدین سے اپنے حصے کی جائیداد نہیں مانگتیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نادر کاکوروی اور آئرلینڈی شاعر تھامس مور کی نظم نگاری کا تقابلی مطالعہ
نادؔر کاکوروی اردو کے ممتاز شاعر اور تھامس مور آئرلینڈ کے انگریزی زبان کے شاعر ہیں، دونوں شعرا کی شاعری...