(Last Updated On: )
سرور و کیفِ دل پیہم نہیں ہے
دل ایماں سے ابھی مدغم نہیں ہے
خوشا قسمت ہجومِ غم ہے لیکن
سکونِ دل مرا برہم نہیں ہے
تمہاری فکر میں الجھاؤ ہو گا
مرے کہنے میں پیچ و خم نہیں ہے
محبت باعثِ آرام و جاں بھی
محبت سے وُجوبِ غم نہیں ہے
نہ کر اے بے خبر تحقیرِ انساں
کوئی انساں کسی سے کم نہیں ہے
ہزاروں رنج و غم ہیں زندگی میں
مگر یہ خود برائے غم نہیں ہے
سُنیں سب قصۂ دل کیوں، کہ اس میں
نشاطِ داستانِ جم نہیں ہے
اسے میں بانٹ دوں اوروں میں کیسے
شرابِ غم ہے یہ زم زم نہیں ہے
فضائے دل کبھی کچھ ہے کبھی کچھ
یہاں پر ایک سا موسم نہیں ہے
مقامِ آدمیت سے ابھی تک
نظرؔ یہ آدمی محرم نہیں ہے
٭٭٭