۱۸۶۳ء بمطابق ۱۲۸۰ھ کے آخر کی بات ہے کہ مغربی ہند کی سرحد کے قریب انگریزی سرکار کی زبردستی کی وجہ سے ایک عظِم جنگ شروع ہوگئی، جنرل چیمبرلین صاحب اس جنگ کے سپہ سالار تھے، امبیلے کی گھاٹی میں پہنچ کر سرکاری فوج کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، بیگانے ملک میں سرکار کی بے جا مداخلت کو دیکھ کر ملا عبد الغفور صاحب اخوند سوات بھی اپنے بہت سے مریدوں کو ساتھ لے کر آموجود ہوئے، ملکی خواتین اور افغان بھی اپنے بچاؤ کے لیے چاروں طرف سے سرکار پر ٹوٹ پڑے اور مجاہدین کا وہ قافلہ اس کے علاوہ تھا جن کی سرکوبی اور نیست و نابود کرنے کے لیے چڑھائی کی تھی، الغرض بدعوی حفاظت خود اختیاری ہر کس و ناکس سرکار کے مقابل کھڑا ہو گیا، مجاہدین نے حصول شہادت کے جذبہ سے سرشار ہوکر شجاعت کے خوب خوب جوہر دکھلائے، یہ ہنگامہ جنگ و جدل دو تین مہینے جاری رہا، اور تقریبا سات ہزار کشت و خون میں تڑپ گئے، خود جنرل چیمبرلین شدید مجروح ہوئے، پنجاب کی تمام چھاونیوں کی فوج کو اس جنگ میں جھونک دیا گیا تھا۔
ادھر یہ ہنگامہ برپا تھا ادھر لارڈ ایلجن وائسرائے ہند اپنی اس حرکت پر نادم ہو کر راہی ملک عدم ہوا اور ہندوستان بے گورنر ہو گیا۔
نادر کاکوروی اور آئرلینڈی شاعر تھامس مور کی نظم نگاری کا تقابلی مطالعہ
نادؔر کاکوروی اردو کے ممتاز شاعر اور تھامس مور آئرلینڈ کے انگریزی زبان کے شاعر ہیں، دونوں شعرا کی شاعری...