ماضی کے انسانوں کے ملے ڈھانچوں اور فوسلز سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ صنعتی دور سے قبل کے انسان کے دانت سیدھے، جبڑا مضبوط اور بڑا تھا۔ جبکہ اس کے بعد کے انسانوں کے دانت ٹیڑھے ہوتے گئے۔ کیا آپ جانتے ہیں ایسا کیوں؟ اسکی وجہ ہے خوراک میں بدلاؤ ۔
انسان صدیوں سے ٹھوس خوراک ، کچی سبزیاں اور کم پکا گوشت کھاتا آ رہا ہے۔دیگر ممالیہ جانوروں کی طرح انسان کے دانت بھی ارتقاء کے عمل میں سخت خوراک کو چبانے کے لیے سخت اور مضبوط اور سیدھے بنے۔ کیا آپ نے کسی بکری کے ٹیڑھے دانت دیکھے ؟ کیا آپ نے کسی گائے کے ٹیڑھے دانت دیکھے؟ کیا آپ نے کسی چیمپینزی کے ٹیڑھے دانت دیکھے؟ عموماً ان تمام جانداروں کے جو ٹھوس اور سخت غذا چپاتے ہیں انکے دانت سیدھے اور مضبوط ہوتے ہیں۔
صنعتی دور کے بعد انسانوں کی خوراک نرم ہوتی گئی جس سے ہمارے جبڑے کا سائز چھوٹا ہوتا گیا اس سے دو کام ہوئے اول کم جگہ ہونے کے باعث دانتوں میں ٹیڑھا پن آتا گیا کیونکہ دانتوں کو بڑھنے کے لیے مکمل جگہ نہیں ملی اور دوسرا عقل داڑھ نکلنے میں تکلیف کیونکہ جبڑا چھوٹا تو عقل داڑھ کے نکلنے کی جگہ کم۔
آج انسان کو عقل داڑھ کی ضرورت نہیں کہ انسان پتے، سخت پھل یا کچا گوشت نہیں چباتے، اس لیے آج ہر انسان میں ماضی کی طرح عقل داڑھ نہیں ہوتی۔ ایک تحقیق کے مطابق دنیا میں ہر تین میں سے ایک شخص کی ساری یا کوئی ایک عقل داڑھ نہیں ہوتی۔ یہ سب کیا ہے؟ ارتقاء کے بغیر آپ انسان میں آنے والی تبدیلیوں کو کیسے سمجھ سکتے ہیں؟
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...