اکثر یہ پوچھا جاتا ہے کہ زمین کس شکل کی ہے۔ گول؟ بیضوی، انڈے جیسی، چپٹی؟ کیسی
بچپن میں ہم نے سکول کی کتابوں میں دیکھا کہ زمین گول ہے۔گول کی اصطلاح دو ڈائمنشن(یعنی وہ اشیا جنکا حجم نہ ہو جیسے کہ لکیر یا کاغذ اگر اسکی موٹائی کو نظر انداز کیا جائے) چیزوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ جیسے کہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ دائرہ گول ہے۔ تین ڈائمنشن جیسے کی گیند، فٹ بال جسکا کوئی حجم بھی ہو کروی کہلاتی ہیں۔
سو زمین کروی ہے ۔ یہ کروی کیوں ہے؟ گریویٹی کی وجہ سے۔ گریویٹی زمین پر ہر سمت سے اسے زمین کے مرکز کی طرف کھینچتی ہے جس سے وقت کے ساتھ ساتھ زمین کروی ہوتی گئی۔ کائنات میں ستارے اور سیارے بھی گریویٹی ہی کی وجہ سے کروی ہیں۔
مگر رکیے!! زمین مکمل کروی نہیں یعنی ایسا نہیں کہ ایک گیند کی طرح یہ مکمل کروی ہو اور ہر طرف سے برابر ہو۔ بلکہ یہ خطِ استوا سے تھوڑی سی اُبھری ہوئی ہے۔ اگر ہم زمین کے شمالی قطب سے جنوبی قطب تک ایک فرضی لکیر کھینچیں جو زمین کے بالکل مرکز سے گزرتی ہو تو یہ زمین کا قطر ہو گا۔ اسے ہم قطبینی قطر کہہ لیتے ہیں اور یہ قطر 12 ہزار 714 کلومیٹر ہو گا۔ تاہم اگر ہم زمین کے خطِ استوا کے ایک طرف سے دوسری طرف لکیر کھینچیں جو زمین کے مرکز سے گزرتی ہو یعنی زمین کے آرپار ہو رہی ہو تو یہ بھی زمین کا قطر ہو گا۔ اسے خطِ استوائی قطر کہہ لیجئے اور یہ قطر ہو گا 12 ہزار ،756 کلومیٹر۔ گویا خطِ استوائی قطر ، قطبینی قطر سے محض 42 کلومیٹر زیادہ ہے۔ یہ اس لیے کہ زمین خطِ استوا پر تھوڑی سی اّبھری ہوئی ہے۔ 12 ہزار کلومیٹر سے اوپر کے قطر میں محض 42 کلومیٹر کا فرق کچھ بھی نہیں۔ اسے یوں دیکھیں کہ ایک فٹبال جو بظاہر بالکل کروی نظر آتی ہے کو اگر ہم کسی حساس پیمائش ماپنے والے آلے سے ماپیں تو یہ بھی مکمل کروی نہیں ہو گی بلکہ اس میں بھی انیس بیس کا فرق ہو گا۔ زمین کا خطِ استوا پر اُبھار اتنا زمین کے قطر کے مقابلے اتنا کم ہے کہ جیسےکسی فٹبال کے مرکز پر آپ نے ٹیپ کی ایک تہہ لگا دی ہو۔ ویسے آپکو زمین کو اک کروی گیند کی شکل میں دیکھنے کے لیے کم سے کم 35 سے 40 ہزار کلومیٹر دور خلا میں جانا پڑے گا تب آپ زمین کا 43 سے 44 فیصد حصہ دیکھ سکتے ہیں۔ اور اس فاصلے سے آپکو زمین کا خطِ استوا پر بھلا اُبھار کہاں نظر آئے گا؟ البتہ اگر آپ زمین پر خطِ استوا پر رہتے ہوئے زمین کا پورا چکر کاٹیں تو آپکو 40 ہزار 75 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا پڑے گا۔ اور اگر آپ شمالی قطب سے براستہ جنوبی قطب زمین کا مکمل چکر کاٹتے ہوئے واپس شمالی قطب پر آئیں تو اپکو 40 ہزار اور 8 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا پڑے گا یعنی 64 کلومیٹر کم۔
زمین کا خطِ استوا کا اُبھار دراصل اس وجہ سے ہے کہ زمین اپنے محور پر گھومتی ہے اور خطِ استوا پر اسکے گھومنے کی رفتار اسکے قطبین پر گھومنے کی رفتار سے زیادہ ہے۔ ایسا ہر گھومنے والی شے کے ساتھ ہوتا ہے کہ اسکے
درمیان پر رفتار زیادہ جبکہ سروں پر کم ہوتی ہے۔
کیونکہ اسکے ہر حصے کو ایک ہی وقت میں ایک چکر مکمل کرنا ہوتا ہے۔ لہذا خطِ استوا پر زمین کو زیادہ تیز گھومنا پڑے گا بنسبت قطبین کے۔
خطِ استوا پر زمین کی گردشی رفتار لگ بھگ 1600 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ جبکہ قطبین پر یہ نہایت کم یعنی محض 0.8 سینٹی میٹر فی گھنٹہ۔