(Last Updated On: )
بھرے گھر میں اکیلا رہ گیا ہوں ۔۔
اسی ڈر میں اکیلا رہ گیا ہوں ۔۔
مرے سب لوگ ساحل پر کھڑے ہیں ۔۔
سمندر میں اکیلا رہ گیا ہوں ۔۔
میں پس منظر بدلنا چاہتا تھا ۔۔
سو منظر میں اکیلا رہ گیا ہوں ۔۔
سبھی اٹھ کر گھروں کو جا چکے ہیں ۔۔
میں دفتر میں اکیلا رہ گیا ہوں ۔۔
مرا لشکر عدو سے مل گیا ہے ۔۔
بہتر میں اکیلا رہ گیا ہوں ۔۔
خسارے پر خسارہ ہو رہا ہے ۔۔
سراسر میں اکیلا رہ گیا ہوں ۔۔
حریفوں کو بہت جلدی تھی گھر کی ۔۔
سوئمبر میں اکیلا رہ گیا ہوں ۔۔
دسمبر تک کی مہلت تھی مگر میں ۔۔
ستمبر میں اکیلا رہ گیا ہوں ۔۔
ہوا کی آخری دستک ہوں نجمی ۔۔
کھلے در میں اکیلا رہ گیا ہوں ۔۔