(Last Updated On: )
بلا منت کش صیاد رکھا جا رہا ہے ۔۔
قفس میں بھی ہمیں آزاد رکھا جا رہا ہے ۔۔
مکیں سارے تو رفتہ رفتہ ہجرت کر گئے ہیں ۔۔
سو تصویروں سے گھر آباد رکھا جا رہا ہے ۔۔
طلائی طشتری میں بھیک ڈالی جا رہی ہے ۔۔
اور اسکا نام بھی امداد رکھا جا رہا ہے ۔۔
ستم یہ ہے کہ ترتیب _ صف _ عشاق میں بھی ۔۔
ہمیں اہل _ ہوس کے بعد رکھا جا رہا ہے ۔۔
بنام _ قرض _ تازہ اب ہمارے روبرو بھی ۔۔
فقط مجموعہ _ اعداد رکھا جا رہا ہے ۔۔
غنیمت ہے ابھی اس شہر _ نا پرساں میں نجمی ۔۔
ہمارے بعد ہم کو یاد رکھا جا رہا ہے ۔۔