(Last Updated On: )
تضحیک جو کردیتے، تماشائی ہماری ۔۔
اچھا ہے کہ باری ہی نہیں آئی ہماری ۔۔
کرتا نہیں تسلیم کوئی اپنے وطن میں ۔۔
ہے غیر ممالک میں پذیرائی ہماری ۔۔
اس شہر میں گمنام ہی اچھے تھے کہ ہم کو ۔۔
گلیوں میں لئے پھرتی ہے رسوائی ہماری ۔۔
یہ سوچ کے ہم بحث کسی سے نہیں کرتے ۔۔
یوں ضائع نہ ہو جائے توانائی ہماری ۔۔
صرف ایک تعلق ہے کہ ہم ساتھ ہیں ، ورنہ ۔۔
بارات ہماری ہے ، نہ شہنائی ہماری ۔۔
اب ہاتھ کی جنبش پہ بھی قدرت نہیں رکھتے ۔۔
چھوتی تھی فلک کو کبھی انگڑائی ہماری ۔۔
چھوٹے ہیں تو گھر میں کوئی عزت نہیں نجمی ۔۔
سنتے ہی نہیں بات ، بہن بھائی ہماری ۔۔