۱۔ کان میں سرگوشی۔۔۔ جب سرگوشی کہا گیا تو ’’کان میں‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔
۲۔ انڈے کی طرح بیضوی۔۔۔ جب بیضوی کہا جائے تو ’’انڈے کی طرح‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔
۳۔ پھولوں کا گلدستہ۔۔۔جب گلدستہ کہا جائے تو ’’پھولوں کا‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔
۴۔ آب زم زم کا پانی۔۔۔جب آبِ زم زم کہا جائے تو ’’پانی‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔
۵۔ شب قدر کی رات۔۔۔جب ’’شب قدر‘‘ کہا جائے تو ’’رات‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔
۶۔ ‘حجراسود کا پتھر۔۔۔جب ’’حجراسود‘‘ یا سنگ مرمر کہا جائے تو ’’پتھر‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔
۷۔ نوشتہ دیوار پر لکھا ہے۔۔۔جب’’نَوِشْتَہ‘‘ کہا جائے تو ’’لکھا ہے‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔(نوشتہ کا درست تلفظ بروزن فرشتہ ہے)
۸۔ ہونٹوں پر زیرلب مسکراہٹ۔۔۔ جب ’’زیرلب‘‘ کہا جائے تو ’’ہونٹوں پر‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔
۹۔ گندے پانی کا جوہڑ۔۔۔جب ’’جوہڑ‘‘ کہہ دیا تو ’’گندے پانی‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔
۱۰۔ پانی کا تالاب۔۔۔تالاب میں خود آب موجود ہے۔ ’’پانی کا‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔
۱۱۔ صبح تا شام تک، دس تا بارہ سال تک!۔۔۔جب ’’تا‘‘ کہا جائے تو ’’تک‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔
۱۲۔ بہترین نعم البدل۔۔۔جب ’’نعم البدل‘‘ کہہ دیا تو ’’بہترین‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔
۱۳۔ نمک پاشی چھڑکنا۔۔۔جب ’’نمک پاشی‘‘ کہہ دیا تو مزید نمک ’’چھڑکنے‘‘ کی کوئی ضرورت نہیں۔
۱۴۔ زیادہ بہترین۔۔۔جب بہتر یا بہترین کہا جائے تو ’’زیادہ‘‘ یا ‘’بہت‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔
۱۵۔ فی الحال ابھی میں نہیں آسکوں گا!۔۔۔جب ’’فی الحال‘‘ کہہ دیا تو ’’ابھی‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔
۱۶۔ ناجائز تجاوزات۔۔۔جب ’’تجاوزات‘‘ کہہ دیا تو ’’ناجائز‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔
۱۷۔ ایصال ثواب پہنچانا۔۔۔جب ’’ایصال‘‘ کہہ دیا تو ’’پہنچانا‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔
۱۸۔ قابلِ گردن زَدنی۔۔۔صرف ’’گردن زَدنی‘ ‘ کہنا کافی ہے، قابل کہنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
۱۹۔ ابھر کر سامنے آئے ہیں۔۔۔جب ’’ابھر‘‘ ہی گئے ہیں تو ’’سامنے آنے‘‘ کی کوئی ضرورت نہیں۔
۲۰۔ تا ہنوز۔۔۔جب ’’ہنوز‘‘ کہا جائے تو ’’تا‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔
۲۱۔ آنکھیں نمدیدہ ہوگئیں!۔۔۔جب ’’نم دیدہ‘‘ کہا جائے تو ’’آنکھیں‘‘ کہنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
۲۲۔ روز افزوں بڑھنا۔۔۔جب ’’افزوں‘‘ کہا جائے تو ’’بڑھنا‘‘ کہنے کی کچھ ضرورت نہیں۔
۲۳۔ نئی جدت۔۔۔جب ’’جدت‘‘ کہا جائے تو ’’نئی‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں۔
۲۲۔ سوچی سمجھی سازش۔۔۔جب ’’سازش‘‘ کہا جائے تو ’’سوچی سمجھی‘‘ کہنے کی کچھ خاص ضرورت نہیں۔
انتخاب و ترسیل: سلیم خان
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...