(Last Updated On: )
بے طرح یاد اگر تو بھی مجھے آتی ہے
بھول جاتا ہوں کہ یہ خو بھی مجھے آتی ہے
تیری یادیں ہی نہیں رزقِ دلِ ہجر زدہ
گاہے گاہے تیری خشبو بھی مجھے آتی ہے
اس دفعہ لڑ کے نہیں پیار سے جیتوں گا تجھے
ہوں پہاڑی مگر اردُو بھی مجھے آتی ہے
ابنِ آدم ہوں تو کیا خون تو حوا کا بھی ہوں
عزتِ دامن و گیسوں بھی مجھے آتی ہے