(Last Updated On: )
اب کسی کے عشق میں مبتلا نہیں ہوں میں
زندگی خوشی خوشی گزارتا نہیں ہوں میں
بس مرے لیے یہی ہے بہت مرے صنم
زندگی میں آپ کی دوسرا نہیں ہوں میں
تم مرے لیے وہاں مر رہے ہو کیوں بھلا
کیا دیارِ غیر میں جی رہا نہیں ہوں میں
دشتِ قیس اس جہاں میں کہیں تو ہے ضرور
ہے کوئی جگہ مگر پر گیا نہیں ہوں میں
انتظار ہے مجھے اور کسی کا اس جگہ
راہ میں ترے لئے تو کھڑا نہیں ہوں میں
بس ذرا خفا سا ہے وہ ذرا سی بات پر
جانتا ہے وہ بھی یہ کہ بْرا نہیں ہوں میں
آج کل خوشی خوشی سو رہا ہوں وقت پر
آج کل سہیلؔ اْسے سوچتا نہیں ہوں میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔