عمران خان گرفتاری پر تحریک انصاف کا جو جذباتی رد عمل نظر آیا جی ایچ کیو اور کور کمانڈرز کے گھروں پر دھاوے بولے گئے۔ اس سے تحریک انصاف کو اب گرفتاری کے بعد اپنی “عوامی تحریک” چلانا مشکل ہو گا۔
اب فوکس ان اداروں پر حملہ ہو جائے گا اور ریاست اپنی پوری طاقت سے تحریک کو کچلنے کی کوشش کرے گی۔
تحریکیں ایک یا دو روز کا ردعمل نہیں ہوتا۔ تحریکیں ہمیشہ نقصان اٹھاتی ہیں توڑ پھوڑ اور جلانے جیسے واقعات سے۔ یہ ریاست کو موقع فراھم کرتا ہے کہ اصل مدعا پر غور کرنے کی بجائے تشدد اور بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کو کرنے کا۔
اگرچہ ہمارے کچھ ساتھی افواج پاکستان کے ٹاپ افسران کے گھروں پر دکھاوے پر بڑے خوش نظر آتے ہیں۔ مگر افواج پاکستان کے سیاسی کردار کو ختم کرنے کے لئے یہ گھیراؤ جلاؤ موثر ثابت نہیں ہوں گے۔
عام ہڑتال کی کامیاب کال سب سے موثر اور حکمرانوں کے لئے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو تی ہے۔ تحریک کو بے لگام نہیں چھوڑا جاتا ورنہ ایسے وقتی ابھار آپ کو لے ڈوبتے ہیں۔
عمران خان کی پارٹی نے جو اب تک عوام کو پڑھایا تھا اسی کا اظہار اب اس تحریک کے اندر رویوں سے نظر آئے گا۔
اب ریاست اور مقدمے کرے گی گرفتاریاں کرے گی نئے عوام مخالف غیر جمھوری قوانین بنائے گی اور عوام کی اظہار رائے کی آزادی مذید چھینی جائے گی۔
عوامی تحریکیں پرامن طور پر ہوں تو زیادہ عرصہ چلتی ہیں اور اپنے مقصد میں کامیاب ہوتی ہیں۔
یہ کچھ پشتون تحفظ موومنٹ یا انجمن مزارعین پنجاب کی تحریکوں سے ہی کچھ سیکھ لیتے۔
پشتون تحفظ موومنٹ کی تحریک کو پانچ سال سے زیادہ کا وقت ہو گیا مگر آج بھی مسنگ پرسنز، دھشت گردی کے واقعات پر بہت بڑے بڑے پرامن اجتماعات کرتی ہے اور ہمیشہ پرامن رھنے کی تلقین کرتی ہے۔
انجمن مزارعین پنجاب نے 2001 میں ملٹری فارمز کو فصل کا وہ 40 فیصد حصہ دینے سے انکار کیا اور آج 22 سالوں کے بعد بھی مزارعین یہ حصہ ادا نہیں کر رھے۔ اس دوران ہزاروں گرفتار ہوئے۔ سینکڑوں کو قید کی سزائیں سنائی گئیں۔ 13 مزارعے شہید ہو گئے مگر افواج پاکستان کے کسی ادارہ یا ہولیس کا ایک فرد بھی ذخمی نہ کیا گیا اور نہ ان پر حملہ کیا گیا۔ ریاستی تشدد کا جوان معاشی اور سول نافرمانی سے دیا گیا۔ آج بھی اوکاڑہ کے مزارعین ملٹری فارمز انتظامیہ کو کوئی حصہ ادا نہیں کرتے یہ پاکستان کی طویل ترین معاشی نافرمانی کی تحریک قرار دی جا سکتی ہے۔
تحریک انصاف کا جو رد عمل کل سامنے آیا یہ ان کو زیادہ دیر میدان میں رکھنے والا نہیں۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...