عبدالمجید ثانی آخری عثمانی خلیفہ تھے۔ خلافت کے خاتمے کے بعد سوئٹزرلینڈ میں سکونت پزیر ہوئے۔ ادھر برصغیر میں انہی دنوں خلافت عثمانیہ کو بچانے کی تحریک عروج پر تھی۔ خلافت تو نہ بچ سکی لیکن نظام حیدرآباد کے عبدالمجید ثانی کے ساتھ تعلقات کی داغ بیل ڈل گئی۔ خلیفہ کی سوئٹزلینڈ میں رہائش کے خرچے میں نظام حیدرآباد بھی اپنا حصہ ڈالتے رہے۔
اسی دوران غالبا” مولانا شوکت علی کی کوششوں سے نظام اور خلیفہ کے درمیان رشتہ داری استوار ہوئی۔ خلیفہ کی بیٹی در شہوار کی شادی نظام کے بڑے بیٹے اعظم جاہ، اور ترک شاہی خاندان کی ایک اور شہزادی نیلوفر کی شادی نظام کے چھوٹے بیٹے معظم جاہ کے ساتھ طے پائی۔
1931 میں اعظم اور معظم جاہ فرانس کے شہر نیس کے ایک انتہائی مہنگے ہوٹل میں پہنچے۔ کچھ دن کے بعد شاہانہ جاہ و جلال کے ساتھ دونوں شادیاں ایک اور قریبی ہوٹل میں سرانجام پائیں۔ شہزادی درشہوار اور نیلوفر شادی کے بعد حیدرآباد منتقل ہو گئیں اور اپنے رفاحی کاموں، شاہانہ دعوتوں، اور خوش لباسی کے سبب ہندوستان کی اشرافیہ میں بہت مقبول رہیں۔
درشہوار اور اعظم جاہ کے ہاں 1933 میں مکرم جاہ کی پیدائش ہوئی۔ مکرم جاہ کے دادا، یعنی اعظم جاہ کے والد اور اس وقت کے نظام میر عثمان علی خان آصف جاہ نے بیٹے کی بجائے پوتے کو اپنا ولی عہد نامزد کیا۔ ادھر خلیفہ عبدالمجید ثانی نے بھی اپنے نواسے، یعنی مکرم جاہ، ہی کو اپنا جانشین یعنی مسلمانوں کے اگلے خلیفہ کے طور پر نامزد کیا۔
لیکن شومئی قسمت کہ نہ خلافت باقی رہی نہ نظامت۔ ہندوستان کی آزادی کے بعد شہزادی درشہوار بچوں سمیت لندن منتقل ہوگئیں اور دو ہزار چھ میں وہیں وفات پائی۔ کیمبرج سے فارغ التحصیل مکرم جاہ 1973 کے لگ بھگ آسٹریلیا منتقل ہوگئے اور وہاں بھیڑوں کے ایک فارم پر رہنے لگے۔ کچھ عرصے بعد مکرم جاہ آسٹریلیا سے استنبول چلے گئے جہاں گزرے جنوری میں ان کا انتقال ہو گیا۔ یوں وہ بچہ جسے اس کے دادا اور نانا نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے حکمران کے طور پر نامزد کیا تھا، ایک چھوٹے سے فلیٹ میں خاموشی سے اگلے جہان کے سفر پر چلا گیا۔
مکرم جاہ کی وفات کے بعد ان کے سب سے بڑے صاحبزادے عظمت جاہ ان کی جانشینی، یعنی نظامت اور خلافت دونوں، کے حقدار ٹھہرے ہیں۔ عظمت جاہ برطانیہ میں فلمسازی، فلموں کے عکس بندی (سینیمیٹوگرافی)، اور فوٹوگرافی کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ Basic Instinct اور انڈیانا جونز ان کی سب سے مشہور فلمیں ہیں۔
مسلمانوں کو چاہئے کہ اپنے موجودہ خلیفہ کو پہچانیں اور ان کی فلمیں، خاص طور پر basic instinct جس میں شیرون سٹون نے بطور ہیروئن کام کیا ہے، ضرور دیکھیں۔ کیا امت مسلمہ کی سربلندی کے لئے آپ اتنا بھی نہیں کرسکتے؟
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...