آج دن کا آغاز صبیح رحمانی کی حمد سے کیا۔بہت خوبصورت اور پر جوش کلام ہے۔
کعبے کی رونق،کعبے کا منظر. اللہ اکبر اللہ اکبر
اس کے بعد شفقت امانت علی اور صنم ماروی کی آوازوں میں کلامِ اقبال سنا۔
خودی کا سرِ نہاں لاالہ الااللہ لا اله الا اللہ
علامہ اقبال کے نواسے میاں یوسف صلاح الدین کی حویلی میں "ورثہ” کے تحت ہونے والی محفل میں یہ کلام ریکارڈ کیا گیا تھا۔میاں صلی کے بیان کے مطابق اس کی مسحور کن
دھن موسیقار استاد نتھو خان نے بنائی تھی۔ شفقت اور صنم کی اس مشترکہ پیش کش کے بعد کسی بھی اور گلوکار کی آواز میں یہ کلام دل پر نہیں پڑتا۔شفقت اور صنم نے الگ الگ بھی اسے گایا ہے لیکن دونوں کی مشترکہ پیش کش ان سنگلز پر بھی حاوی رہی۔صنم ماروی جب یہ شعر پڑھ رہی تھیں ۔
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے. صنم کدہ ہے جہاں لا اله الا اللہ لا اله الا اللہ
تو میں اردو غزل والے صنم کا سوچ کر صنم ماروی کو دیکھ رہا تھا۔مجھے وہ اکیلی ہی صنم کدہ لگ رہی تھیں لیکن اردو غزل والے صنم کا۔۔۔۔۔اللہ معاف کرے نعتیہ اور عارفانہ کلام سنتے ہوئے بھی (اپنے اندر کا) شیطان کیسے کیسے بھٹکا دیتا ہے۔ اللہ صنم ماروی کو سلامت رکھے۔
کلامِ اقبال کے بعد آج یہ تین نعتیں بہت سنی ہیں ۔۔۔تینوں کا اپنا اپنا رنگ ہے اور اپنا اپنا مزہ۔
زہے مقدر حضورِ حق سے سلام آیا پیام آیا. جھکاؤ نظریں،بچھاؤ پلکیں ادب کا اعلیٰ مقام آیا (قاری وحید ظفر)
نہ کلیم کا تصور نہ خیال طور سینا. میری آرزو محمد میری جستجو مدینہ(خورشید احمد )
کاش میں دورِ پیمبر میں اٹھایا جاتا. بخدا قدموں میں سرکار کے پایا جاتا. (فرحان علی وارث)
پرانی نعتوں کو ڈھونڈتے ہوئے یو ٹیوب پر ایک لنک ملا. 1964 ko parrhi gai naat/ old naat
یہ کلپ پیش کرتے ہوئے جعلسازی کی گئی ہے۔یہ 1964 کی نہیں انڈیا میں 1947 میں بنی فلم "درد” کا گیت ہے….اس میں ایک گانا تھا ” ہم درد کا افسانہ دنیا کو سنادیں گے”…. یہ گانا بہت مقبول ہوا تھا۔ابھی بھی سننے والوں کو بھلا لگتا ہے۔اس کے اندر 1.40 پر یہ بول آتے ہیں ۔
سرکارِ دوعالم کی امت پہ ستم کیوں ہو اللہ کے بندوں کو منجدھار کا غم کیوں ہو
اسلام کی کشتی کو ہم پار لگا دیں گے. ہم درد کا افسانہ دنیا کو سنا دیں گے
اس کے ایک منٹ کے حصے کو نعت بنا کر الگ کلپ لگا دیا گیاہے۔بہر حال یہ گیت شمشاد بیگم کی آواز میں تھا۔گیت یتیموں،غریبوں کے حق میں تھا اور اس میں دعا اور نعت کا رنگ بھی تھا۔اسے رمضان شریف کے مہینے میں ویسے بھی سننے کا مزہ ہے۔کسی بہانے سہی مجھے یہ گیت سن کر اچھا لگا۔
حیوانی جبلت، مکھیوں کا دیوتا، مکڑیوں بھرا جزیرہ اور ہم
( نوبل انعام یافتہ ولیم گولڈنگ کے ناول ’ لارڈ آف فلائیز ‘، 1954ء پر تبصرہ ) یہ پچھلی صدی...