دُعا کیاہے؟
خدائے یکتاکے فیصلوں کے خلاف بےشک
بصدادب ایک التجاہے۔
جواس نے ہاتھوں سے خود لکھی ہے،
اسے بدلنےکی استدعاہے
جوختم ہوتانہیں کبھی، ان مطالبوں ،
خواہشات کاایک سلسلہ ہے
خرابہ ء دل سے جونکلتی ہے روشنی بن کے، وہ ندا ہے۔
دُعافقیرانہ اک صداہے
دُعا اک اُمیّد کی نواہے۔
بےآسرا کایہ آسراہے۔
قدم اگر ڈگمگارہےہوں تو یہ عصاہے۔
دُعااندھیرے میں اک دِیاہے
اگرکوئی دھوپ صحرامیں جل رہاہے
تویہ گھٹاہے
دعاکوئی نالہ ء نارسانہیں ،حرف ِ مدعاہے۔
خداکااوربندہ ء خداکامعاملہ ہے۔
محاکمہ ہے۔
دُعاخداسے مکالمہ ہے۔
مجھے یقیں ہےقبولیت کاشرف ملے تودُعاخداہے۔
دعا بھروسہ ہے،ایک وشواس ہے،یقیں ہے۔
یہ ہو بھی سکتی ہے رد،یہ سوچاکبھی نہیں ہے۔
قبول کرنی ہیں جس نے اپنی دعائیں لوگو
وہ دے رہاہے،سنو،!تم اسکی صدائیں لوگو
جومانگناہے ،وہ مانگ لو میں ضرور دوں گا
اٹھاؤگےہاتھ تم اندھیرے میں نوردوں گا
میں فہم و ادراک و عقل و علم وشعوردوں گا
یہ میراوعدہ ہے،مجھ سے مانگو،دعاکروگےتو رَد نہ ہوگی
حساب کیسےکروگے جب رحمتوں کی کوئی بھی حد نہ ہوگی
کہاں ہے ہم کوگیان لوگو؟
دُعا خدا پر ہے مان ، لوگو
دعازمانے کی دھوپ میں سائبان لوگو
دعاہے ساحل،دعاہےکشتی،
دعاہےاک بادبان لوگو
دعاعبادت کامغزہےاورمجاہدوں کی ہےجان لوگو
بلاؤں میں جوگھرےہوں ،انکے لئے دعاہےامان لوگو
دعاہدایت کاراستہ،منزلوں کاہےاک نشان لوگو
زمیں پرمانگوپلک جھپکتے میں ہوگی یہ آسمان لوگو
دعاعبادت ہے ،بندگی ہے۔
یہ انکساری ہے ،عاجزی ہے
دعااک احساس ِ بے بسی ہے
دعا مری آنکھ کی نمی ہے
یہ ایسی بوٹی ہے جو کبھی آنکھ سے، کبھی دل سے پھوٹتی ہے
ہے اس میں سچائی یہ بھی مخفی
نظرمری تجھ پہ ہی لگی ہے۔
ترےسوابھی بھلاکوئی ہے
جوتیرگی میں کرےاجالا
میں جانتاہوں تِراحوالہ
مجھے خبرہے
یہ میرااحساس معتبر ہے
تری نظرکیمیا اثر ہے
بہاہےجوتجھ کویاد کرکے
وہ میرا آنسونہیں ، گہرہے
مٹادےجیون کےتواندھیرے
خزاں کو رنگ ِ بہارکردے
سنواردےزندگی ہماری
اجالاپروردگارکردے
دعااندھیروں میں روشنی ہے۔
خودآگہی ہے۔
خداسے مانگوتووہ ہے راضی،اگرنہ مانگوتووہ خفاہے۔
یہی دعاہے
دعاخداتک رسائی کاایک راستہ ہے۔
یہ ایسی کنجی ہے
جس سے جب چاہو کھول لو آپ بابِ جنت
یہ ہے یقیناً کلید ِ رحمت
درِ الہیٰ پہ ہے یہ دستک
یہ ایسی دستک ہے،جب بھی دوگے کھلے گادروازہء محبت
کہاں کوئی قید وقت کی ہے
ملےگاجوکچھ طلب کروگے
قبول ہونگی دعائیں تم چاہے ، جب کروگے
دُعاکیا ہے؟
نظم نگار : سیدعارف معین بلے