دیکھو وہ کل ہی آیا ہے لندن سےاور باس نے اسے سینئیر پوسٹ پے رکھا ہے۔۔بہت ڈیشنگ اور ہینڈسم ہے دیکھو گی دیکھتی رہ جاو گی۔۔سامعہ اسے فائلیں سیٹ کرتی دیکھ کے بولے جا رہی تھی۔
میں کب سے بولے جا رہی ہوں اور تم ایسے انجان بنی ہو جیسے ریڈیو چلا کے یہ بھی بھول گئی ہو کہ تم نے کون سا چینل لگایا تھا ۔۔سامعہ اسکو مصروف دیکھ کے بھڑکی تھی..
ہاں تو میں کیا کروں تمہیں پسند ہے تو جاو پرپوز کر لو مجھے فائل نہیں مل رہی ایک تو…. اور تم مجھے ایسے بندے کی خوبصورتی کے قصیدے سنا رہی ہو جسے نہ دیکھا نا جانتی۔۔۔
اس سب سے اچھا ہے کہ تم میرے ساتھ فائل ڈھونڈو۔
۔امی جی ہائے ئے۔۔لگتا گھر بھول آئی ہوں اور باس نے ابھی مجھے بلا لینا ہے ۔۔۔وہ سر پکڑ کے چیئر پے بیٹھی تھی۔۔۔
لیکن باس تو آج آئے ہی نہیں ۔۔سامعہ کو بھی فائل ڈھونڈتے ہوئے یاد آیا تھا۔۔۔
کیا۔۔۔۔۔سچچ۔۔. ۔آیت ایک دم چیئر سے اچھلی تھی۔۔۔
واہ ہ۔۔۔وہ جلدی سے سامعہ کے گلے لگی شکر ہے تم تم نے تب سے مجھے بتایا کیوں نہیں ۔۔۔
ایویں میرا اتنا خون سوکھ گیا ٹینشن سے آیت نے اسے گھورا تھا۔
وہ مجھے بھی یاد نہیں رہا تھا۔۔سامعہ نے ریلیکس ہوتے ہوئے کہا۔۔کبھی ڈھنگ کی بات نہ یاد رکھ لینا تم۔۔آیت نے سکون سے چیئر پے سر ٹکایاتھا۔۔۔
جبکہ آتے ہی تو مجھے عمر نے بتایا تھا۔۔۔سامعہ کو پھر سے کچھ یاد آیا تھا۔۔
لیکن آ. آ ی ت۔۔آیت عمر نے کچھ اور بھی بتایا تھا۔۔۔۔
سامعہ کو ایک دم کچھ یاد آنے پے اسکے چہرے کے زاویے بدلے تھے۔۔۔
کیا اور کیا بتایا تھا بولو آیت کو الجھن ہوئی تھی۔۔
مجھے لگتا ہے تمہیں فائل ڈھونڈ ہی لینی چاہیے بلکہ گھر سے ہی لے آو جاو …. یہ پکڑو بیگ اپنا جلدی آجانا۔۔۔سامعہ نے اسے اسکا بیگ پکڑایا۔۔
پاگل ہو گئی ہو سامعہ کیا ہے بتاو۔۔۔آیت کو اب غصہ آیا تھا۔۔۔
وہ عمر نے بتایا تھا ۔۔آج سر عماد نے ساری فائلز چیک کرنی ہیں کیونکہ باس دبئی گئے ہیں اور سر عماد ہی آفس کے کام دیکھیں گیں باس کے آنے تک سامعہ نے بات پوری کر کے اسے آنکھیں پھیلا کے دیکھا تھا۔۔۔
سر عماد۔۔۔۔آیت نے نام دھرایا تھا۔۔۔
ہاں وہی جو کل آئے ہیں تمہیں انکا ہی تو بتا رہی تھی۔۔۔جو لندن سے آئے ہیں باس نے انکو سینئر۔۔۔۔
میں نے کل ہی آف کیا تھا اور ایک دن میں باس ہی چینح ہوگیا واہ
سامعہ کیا بول رہی ہو تم کون عماد کون سر
آیت جھنجھلائی تھی۔۔اور سامعہ کو درمیان میں ٹوک دیا تھا۔۔۔
آیت آج دوسرا دن ہے سر عماد کا اور تم پہلی بار ملو گی اچھے امپریشن کے لیے تمہاری امپورٹنٹ فائل تمہارے پاس ہونی چاہیے۔۔۔سامعہ نے اسے بات سمجھائی تھی۔۔۔
اتنے میں پی ٹی سی ایل پے بیل ہوئی تھی ۔۔۔آیت نے سامعہ کی طرف دیکھتے ہوئے کال اٹینڈ کی اور برا سا منہ بنا کے او کے کہا تھا۔۔۔
کیا ہوا سامعہ نے پوچھا۔۔۔
تم مجھے پہلے یہ بات نہیں بتا سکتی تھی۔۔۔آیت غصے سے بولی تھی۔
۔سر عماد فائل کے لیے بلا رہے ہیں ۔۔آیت نے رونی صورت بنائی اور خالی ہاتھ ہی سر عماد کے کیبن کی طرف چل پڑی۔۔۔
سامعہ پیچھے ہاتھ جوڑے اللّہ سے دعائیں کرنے لگی۔۔۔
کم ان سر۔۔۔۔
آیت نے اجازت مانگی عماد جو چیئر کی پشت کیبن کے دروازے کی طرف کیے دوسری سائیڈ میں فائلز چیک کر رہا تھا آیت کی آواز پے چیئر گھما کے اسے دیکھا اور yes بولتے ہوئے ہاتھ میں پکڑی فائل پے جھکا۔۔۔
سِٹ۔۔۔سر عماد نے اسے کھڑے دیکھ کے کہا۔۔آیت چیئر پے بیٹھ گئی ۔۔
جی مس آیت۔۔۔۔۔ میرے بارے میں آپکو اطلاع تو مل گئی ہوگی۔۔۔
باس نے مجھے آپ سے لسٹ لے کے میل کرنے کو کہا تھا۔۔
فائل دکھائیں۔۔۔عماد نے اسے سوالیہ نظروں سے دیکھا۔۔۔
جی سر فائل کونسی آیت نے انجان بنتے ہوئے کہا۔۔۔
وہی جسکی لسٹ بنانی تھی آپ نے عماد نے اسے یاد کروایا تھا۔۔۔
اوہ ۔۔وہ سر وہ میں ابھی لے کے آتی ہوں۔۔۔آیت اٹھنے ہی لگی تھی کہ عماد کی آواز پے چونک گئی۔۔۔
فائل تو یہاں ہے آپ کہاں سے لینے جائیں گی۔۔۔عماد نے اس کے آگے فائل لہرائی۔۔۔
ج ججی ۔۔جی سر فائل یہاں۔۔
آیت کو پھر کچھ یاد آیا۔۔۔
پرسوں اسکو جب باس نے فائل دی تھی وہ جلدی میں تھی کیونکہ اسے جلدی گھر پہنچ کے مہندی پے جانا تھا اور اسے آفس ہی دیر ہوگئی تھی جلدی جلدی میں شاید وہ باس سے فائل لینا ہی بھول گئی تھی۔۔۔
مس آیت۔۔عماد نے اسے بلایا تو وہ خیال سے چونکی جی سر سوری ایکچلی میں فائل اس دن آفس ہی بھول گئی تھی۔۔۔ آیت شرمندہ ہوئی تھی۔۔۔
اوکے اب لے جایئے اور جلدی کام سٹارٹ کریں ہمیں شام تک میل کرنی ہے یہ لسٹ عماد نے نارمل لہجے میں اسے کہا۔۔۔
وہ اتنے نارمل بیہیو کا سوچ کے نہیں آئی تھی ۔۔۔اور اب سامعہ کی اسکے بارے میں کی گئی ےتعریفیں دماغ میں اور نظریں اس پے گردش کر رہی تھیں۔۔۔
مس آیت فائل۔۔۔۔عماد نے اسے ایسے دیکھتے ہوئے پھر سے کہا اور فائل اسکی طرف بڑھائی۔۔۔
تھینک یو سر میں ابھی کرتی ہوں ۔۔آیت پرجوش ہو کے بولی تھی۔۔
اور ہاں ۔۔۔عماد کی آواز پے وہ پھر سے مڑی تھی۔۔آئندہ ایسا نہ ہو دھیان رکھیے گا۔۔عماد نے بات مکمل کر کے اک سمائل دی تھی۔۔اور آیت جواب دینا بھول گئی تھی۔۔
وہ اپنے ہی خیالوں میں کیبن سے باہر نکلی تو سامعہ سے بری طرح ٹکرائی تھی۔۔۔
ااووہ ہ ہ ۔۔۔افف سامعہ کیا تم چوہوں کی طرح دروازے سے چپکی ہوئی ہو یار۔۔۔ذرا ہٹ کے کھڑی ہو جایا کرو۔۔
آیت ماتھے پے ہاتھ رکھے برسی تھی اس پے۔۔۔
وہ کیبن کے دروازے میں بکھرے ورق اکھٹے کر رہی تھی جب عماد کے بلیک کلر کے شوز نے اسکا ہاتھ بری طرح کچلا تھاعماد جو موبائل کان کو لگائے باہر آیا تھا۔۔۔ایک دم سٹپٹا گیا تھا۔۔۔
اس سے پہلے وہ پاوں پیچھے ہٹاتا آیت نے زور سے اسکی ٹانگ پے مکہ رسید کیاتھا۔۔
آہہ ہ ہ. ہ ۔۔۔۔۔آیت کے منہ سے چیخ نکلنا بھی محال تھا ابھی تو وہ سر پکڑے بیٹھی تھی۔۔۔کہ اگلا کارنامہ ہوگیا تھا۔۔۔
عماد اچانک اس افراتفری میں پیچھے کو ہٹا اور سیل اسکے ہاتھ سے چھوٹ کے نیچے گرا اور سامعہ منہ کھولے کھڑی سکتے میں تھی۔۔۔
اچانک کی ایسی صورت میں کسی کو کچھ نہیں سوجھا تھا ہر کوئی سچوئشن کو سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا۔۔۔
عماد نے سب سے پہلے کراہتی آیت کو دیکھا اور عمر نے جلدی سے عماد کا سیل اٹھایا اور فائل اکھٹی کر کے سامعہ کی طرف بڑھائی ۔۔۔
آیت آنکھیں میچیں تکلیف کی شدت کو کم کرنے کی کوشش کر رہی تھی جس میں وہ ناکام ہوئی اور اسکی آنکھیں بھیگ گئی تھیں۔۔۔
ohh sorry very sorry…miss ayat..
عماد نے اسکے زخمی ہاتھ کو پکڑا اور سوری کر رہا تھا۔۔
جاو جلدی سے ٹشو اور ٹھنڈا پانی لاو۔۔عماد نے آیت کو کھڑا کیا اور عمر کو کہا۔۔سب اپنا کیبن اور ٹیبل چھوڑیں وہیں جمع ہو گئے تھے۔۔
عمر نے ملازم کو بینڈج لینے بھیج دیا تھا۔۔۔ٹشو اور پانی وہ لے آیا تھا۔۔اس نے عماد کا سیل عماف کو پکڑایا
اور عماد آیت کی طرف متوجہ ہوا جو زخم کو ہاتھ بھی لگانے نہیں دے رہی تھی۔۔
دیکھیں صاف کرنے دیں بلڈ اور ناخن یہاں سے نہ کاٹا گیا تو یہ اور تنگ کرے گا آپکو۔۔۔
آیت نے عماد کو گھورا تھا۔۔۔جبکہ غلطی اتنی عماد کی بھی نہیں تھی۔۔۔
اسکے ہاتھ میں جو رنگ تھی اس پے وزن آ کے وہ رنگ بھی بری طرح چبھی تھی اس کے لیکن سب کا دھیان اسکے ناخن اور اکھڑی سکن پے تھا۔۔۔
آیت نے آنکھیں بند کر کے ہاتھ عماد کی طرف بڑھا دیا تھا۔۔۔
عماد نے زخم کو سائیڈوں سے صاف کر کے ناخن کاٹنے لگا تھا جب آیت نے آنکھیں کھول کے اسکے چہرے کی طرف دیکھا ۔۔۔
ہلکی ہلکی دھاڑی سفید رنگ اور سیاہ پلکیں رائٹ آئی برو کے پاس تل گھنے بال جنکو بڑے سلیقے سے پیچھے کو کیا ہوا تھا ۔۔۔
بلیک تھری پیس کے ساتھ بلیک ہی واچ پہنے وہ ڈیشنگ لگ رہاتھا۔۔۔
عماد نے کب اسکا ناخن کاٹا اسے پتہ ہی نہیں چلا تھا۔۔۔
عماد نے سب کو اپنی اپنی سیٹ پے جانے کا کہا اور خود بھی کھڑا ہوگیا تھا۔۔۔
آپ اپنا بدلہ تو ویسے مجھ سے لے چکی ہیں۔۔میری ٹانگ بھی درد کر رہی ہے۔۔۔عماد کا اشارہ اسکے مکے کی طرف تھا جو اس نے بغیر سوچے سمجھے اس کی پنڈلی پے رسید کیا تھا. آیت شرمندہ سی ہوئی تھی۔۔
۔۔اگر زیادہ پین ہے تو آپ گھر جا سکتی ہیں ۔۔عماد نے اسے کہا۔۔
نہیں میں ٹھیک ہوں ۔۔چلیں پھر آپ فائل لے کے کیبن میں آجائیں میں ساتھ بنوا دیتا ہوں لسٹ آپ کیسے بنائیں گی اب۔۔عماد نے اسے ہاتھ کی طرف اشارہ کیا تھا۔۔۔
جی میں بنا لوں گی سر کوئی بات نہیں اب بہتر ہے ۔۔۔آیت نے درد کو اگنور کرتے ہوئے عماد کی آنکھوں میں جھانکا تھا۔۔
شیور۔۔۔عماد نے اسے پھر سے پوچھا۔۔۔
یس۔۔۔آیت نے اعتماد سے جواب دیا۔۔
سامعہ کی بچی۔۔۔عماد کے جاتے ہی آیت سامعہ کی طرف لپکی تھی۔۔۔کیا مسئلہ تھا جع دروازے کے ساتھ چپکی ہوئی تھی۔۔۔
آیت میں تو تمہارے لیے دعا کر رہی تھی سر کچھ نہ کہے بس اسی لیے کھڑی تھی کہ کہیں ڈانٹ تو نہیں رہے مجھے کیا پتہ تھا یہ سب ہو جا ئے گا۔۔۔سامعہ نے منہ بنایا تھا۔۔۔
پتہ نہیں صبح صبح آج کیا ہو رہا ہے اب لسٹ بناوں ورنہ آ ہی نہ جائیں سر۔۔آیت بڑبڑاتی اپنی چیئر پے بیٹھی ۔۔
ویسے آیت سر عماد عادت کے کول ہیں ۔۔۔سامعہ پھر سے بولی تھی۔۔۔
دیکھو اگر باس ہوتے تو تمہارا آج کا دن بہت بتا گزرنے والا تھا۔۔۔
ابھی کیا اچھا گزر رہا ہے۔۔۔آیت نے زلم والا ہاتھ اسکی طرف کیا تھا۔۔۔
ہاں چوٹ تو لگ گئی ہے لیکن دعا ہے میری یہ چوٹ ہاتھ تک ہی محدود رہے کہیں۔۔۔۔سامعہ نے بات ادھوری چھوڑی اور آیت فل چیئر گھما کے اسکی طرف ہوئی تھی۔۔۔
کیا مطلب ہے تمہارا۔۔۔آیت پینسل کو ٹھوڑی کے ساتھ لگائے سامعہ کو گہری نظروں سے دیکھ رہی تھی۔۔۔
وہی جو تم سمجھ رہی ہو ۔۔۔کہیں یہ چوٹ دل کو نہ لگ جائے۔۔دیکھا تھا میں نے جب تم عماد سر کو دیکھ رہی تھی کہاں ہاتھ نہیں پکڑا رہی تھی اور کہاں پھر تمیں ناخن کا بھی پتہ نہیں چلا تھا۔۔۔
سامعہ نے سچ بات کہی تھی۔۔۔
اور آیت نے نظریں چرائ تھی۔۔۔ایسا کچھ بھی نہیں تم بھی پتہ نہیں کیا سوچتی رہتی ہو۔۔۔
پہلی ملاقات میں پہلا حادثہ۔۔مجھے تو یہ محبت کا راستہ معلوم ہوتا ہے۔۔۔ایسے حادثے اسی راستے میں ہوتے ہیں۔۔مس آیت۔۔سامعہ نے شرارت سے اسکا نام لیا تھا۔
صرف سامعہ ہی نہیں آیت کا دل بھی اسے یہی کہ رہا تھا۔۔۔۔اور آیت نے دونوں کو جھٹلایا تھا۔۔۔
لیکن ایسی باتیں دل اور دوست سے کب تک چھپائی جاتی ہیں بھلا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپکا کام ہوا نہیں مس آیت۔۔۔عماد نے گھڑی پے وقت دیکھا تو ساڑھے آٹھ ہو رہے تھے۔۔
جی جی سر بس ہوگیا۔۔۔آیت اور سامعہ چیزیں سمیٹ رہی تھی۔۔ جب عماد باہر سے آیا تھا کیبن سے اپنی چیزیں لینے جا رہا تھا جب اس نے آیت اور سامعہ کو دیکھا۔۔۔
یہ لیں سر لسٹ تیار ہو گئی۔۔سامعہ نے فائل عماد کی طرف بڑھائی ۔۔عماد نے فائل پکڑتے ہوئے اسکے ہاتھ کو دیکھا۔۔
آپکا ہاتھ بھی درد کر رہا تھا ۔اب ٹھیک ہے۔۔
جی سر ٹھیک ہے ۔۔آیت کی تھکان سے آنکھیں سونی سی ہوئی تھی۔۔۔
اسکی آنکھیں بتا رہی تھی۔۔اس نے دوپہر سے اب تک کام میں بریک نہیں لی تھی۔۔۔
عماد کو وہ اس وقت ایک کیوٹ گرل لگی تھی۔۔۔
اوکے سر ٹیک کیئر ۔۔آیت اور سامعہ جانے کو پلٹی تھی جب عماد کی آواز پے رکی۔۔۔
کس کے ساتھ جائیں گی آپ اب۔۔
سر عمر ہے باہر اسکے ساتھ ہی روز جاتی ہیں ہم سامعہ نے جواب دیا تھا۔۔
اوکے۔۔۔عماد کہتا ہوا اپنے کیبن کی طرف چلا گیا تھا۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...