(Last Updated On: )
الہیٰ انتہائے عجز کا اقرار کرتا ہوں خطا و سہو کا پتلا ہوں استغفار کرتا ہوں ہوائے شوق کی ہر موج طوفانی رہی اب تک مری کشتی غریق بحر نادانی رہی اب تک اگرچہ روح میں اک شور محشر خیز لایا تھا اگرچہ شیشہ دل درد سے لبریز لایا تھا رہی لیکن سکوں میں زندگی کی جستجو مجھ کو دماغ خام نے رکھا شہید رنگ و بو مجھ کو مری تسکین و راحت تھی جہان نغمہ و گل میں سمجھتا تھا کہ ہے فردوس گوش اواز بلبل میں اگرچہ روح میں موجود تھی لہروںکی طغیانی رہا شرمندہ ساحل مرا ذوق تن آسانی میں سمجھتا تھا سکون خواب کو سامان بیداری مری ناتجربہ کاری ! مری ناتجربہ کاری ! یہ تیرا فضل ہے بیشک کہ اب تک زندہ ہوں یا رب گذشتہ زندگانی پر بہت شرمندہ ہوں یا رب ترے لطف و کرم نے آج میری رہنمائی کی مری پستی نے اٹھ کر بام ہستی تک رسائی کی کہاں ہے قسمت خوابیدہ میں یہ کیف بیداری نشاط زندگی کا چشمہ نکلی شعلہ رفتاری پہاڑوں میں جہاں بہتی ہے آب تُند کی دھارا مری آنکھوں نے دیکھا آج وہ پُر جوش نظارا نظر آئیں مجھے اٹھتی ہوئی بڑھتی ہوئی موجیں وفور جوش میں موجوں کے سر چڑھتی ہوئی موجیں مجھے توفیق دے ان گرم رو موجوں سے مل جاؤں مرا مقصد یہ ہے اسلام کی فوجوں سے مل جاؤں روانی سے مبدل ہو چکی افتادگی میری اسی میدان کی جانب ہے اب آمادگی میری وہی میدان جس میں گونجتی ہیں زندہ تکبیریں جہاں مرقوم شمشیروں پہ ہیں پائندہ تقدیریں وہی میدان یعنی آخری منزل عبادت کی جہاں بکھری پڑی ہے خاک پر دولت شہادت کی قلم ہی تک نہ رکھ محدود یارب ولولہ میرا بڑھا دے حوصلہ میرا ، بڑھا دے حوصلہ میرا