یہ ہیں میری کیوری۔ 1867 میں پولینڈ میں پیدا ہونے والی خاتون۔ انہوں نے سائنس کی دنیا میں اپنی انتھک محنت، ذہانت اور لگن سے کئی معرکے سر کی۔ یہ وہ واحد خاتون ہیں جنہیں دو نوبل انعامات ملے۔ ایک 1903 میں فزکس کا نوبل انعام ملا یہ تھیوری دینے پر کہ کیسے ریڈیوایکتو عناصر سے تابکاری شعاعیں نکلتی ہیں۔ اور پھر 1911 میں کیمسٹری کا نوبل انعام، دو ریڈیوایکٹو عناصر پلوٹونیم اور ریڈیم کی دریافت پر۔
میری کیوری کی تمام عمر تابکاری عناصر اور انکے تجزے اور تجربات میں گزری۔ انکی موت بھی انہیں تجربوں میں تابکاری کے اثرات کے باعث ہوئی۔ پیرس کی نیشنل لائیبریری میں وہ ڈائری بھی موجود ہے جس میں وہ روز اپنے تجربات اور مشاہدات کو قلمبند کرتیں۔ یہ ڈائری ان تجربات کی وجہ سے تابکار ہو چکی ہے۔ اسے لیڈ کے بکسوں میں محفوظ جگہ رکھا گیا یے تاکہ دیکھنے والوں پر اسکے تابکاری اثرت نہ پڑیں۔ اس ڈائری میں تابکاری ریڈیم کے ایٹمز ہیں۔ ایسے ہی میری کیوری کا جسم بھی تابکاری ایٹمز کی وجہ سے تابکار ہو گیا تھا۔ اس لیے اُنکے جسدِ خاکی کو بھی لیڈ کی لائننگ میں ڈھکے تابوت میں رکھ کر دفنایا گیا۔
میری کیوری کی بیٹی ارینا کیوری کو بھی 1935 میں کیمسٹری کا نوبل ملا اُنہیں یہ انعام اپنے شوہر کیساتھ ملکر نئے مصنوعی عناصر بنانے پر ملا۔
میری کیوری کی کہانی یہ ثابت کرتی ہے کہ خواتین بھی جب کسی شعبے میں قدم رکھتی ہیں تو مردوں سے جسی طور کم نہیں ہوتیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...