مہوش سبزی تو لے آؤ بازار سے۔ شہناز نے اسے کہا۔ جی ٹھیک ہے امی ۔ کہتے ساتھ مہوش نے ڈر پر دوپٹہ کیا اور پیسے لیتی چلی گئی زیادہ تر سبزی گھر کا راشن لینے مہوش ہی جاتی تھی مہوش نے سبزیاں لی اور واپس آرہی تھی جب محلہ کا بدتمیز گٹھیا لڑکا اسکا کب سے پیچھا کررہا تھا۔مسئلہ کیا ہے ۔ مہوش نے اس سے پوچھا۔پیچھے بیٹھ جاؤ میں چھوڑ دیتا ہوں جان من اس لڑکے نے آنکھ ماری کے بولا۔ وہ اسے جواب دیے بغیر تیز قدم اٹھانے لگی اس نے بائیک کی سپیڈ تیز کی وہ تیز تیز گھر کی طرف بھاگ رہی تھی
نظر لائبہ پر گئی جو گھر کی طرف ہی جارہی تھی۔لائبہ باجی۔ اس نے فوراً اسے پکارا وہ لڑکا دوسری لڑکی کو دیکھ کر فوراً وہاں سے چلا گیا لائبہ مہوش کو اتناڈرا ہوا دیکھ کر پریشان ہوئی۔کیا ہوا۔لائبہ نے پوچھا۔ وہ لڑکا میرا کب سے پیچھا کررہا تھا اور عجیب باتیں بھی۔مہوش روتے ہوئے بتانے لگی۔ چلوں۔ لائبہ اسکا ہاتھ تھامتی اس طرف بڑھی جہاں سے ابھی لڑکا گیا تھا۔ لائبہ باجی کہاں۔ مہوش نے پوچھا۔اس لڑکے کی عقل ٹھکانے لگانے ۔ لائبہ نے اسے دیکھ کر بتایا کہاں رہتا ہے۔ لائبہ چلتے چلتے پوچھنے لگی۔پچھلی گلی میں۔ مہوش نے بتایا لائبہ نے پچھلی گلی کا رخ کیا۔وہ وہیں اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھا تھا لائبہ مہوش کا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ کر اس کے پاس آئی ۔
بھائی مام کے لیے یہ والی بریسلیٹ لے لیں انہیں لکڑی کی بنی بریسلیٹ ویسے بھی پسند ہے۔مہد نے کہا ۔ ہاں لے لوں۔سمیر نے گاگلز لگا کر ادھر ادھر دیکھ کر بتانے لگا۔ سوری بول۔لائبہ اسکی آنکھوں میں دیکھ کر بغیر ڈرے کہنے لگی۔کیا مطلب میں نے کچھ نہیں کیا۔ وہ اپنی بائیک سے اتر کر کہنے لگا۔ میں نے کہا سوری بول۔ لائبہ ابھی بھی بغیر ڈرتے ہوئے دوبارہ بولی سمیر اور مہد اسی طرف متوجہ ہو گئے۔وہ اسے نظر انداز کرتا آگے بڑھ گیا۔ لائبہ نے اسے دوبارہ پکاراوہ مڑا سب لوگ تماشا دیکھ رہے تھے۔ آپ سب لوگ کھڑے ہیں کچھ نہیں کہیں گے کل کو یہ آپ کے گھر کی لڑکی کو تنگ کریں گا تب بھی کچھ نہیں کہوں گے۔ لائبہ نے وہاں عورت مرد کو دیکھ کر کہا۔ بلکل ٹھیک کہ رہی بیٹی سب بولیں۔ ایک مرد نے کہا۔ بے شرم تھوڑی شرم کر لیں تمہارے گھر میں بھی ماں بہنیں ہوں گی۔ سب عورتیں مرد بولنے لگے۔ سوری بولو۔ لائبہ غصے سے کہنے لگی
۔ یار یہ تیکھی مرچ صرف میرے ساتھ نہیں سب کے ساتھ غصے سے بات کرتی ہے مجھے لگتا تھا یہ صرف میرے ساتھ ہی۔ سمیر نے مہد کے کان میں کہا لڑکی کا کانفیڈینس دیکھوں آپ۔ مہد حیران تھا۔بول دیں ورنہ جو محلے میں عزت ہے دو منٹ میں ختم ہو جائے گی بعد میں اس لڑکی کو دیکھ لیں گے۔ اس کے ایک دوست نے ہلکی آواز میں کہا۔
مجھے معاف کردیں مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا آپ نے میری آنکھیں کھول دی۔اس لڑکے نے ہاتھ جوڑے شرمندہ ہونے کی ایکٹنگ کی۔ آئندہ کسی بھی لڑکی کے ساتھ کرنے سے پہلے یہ تھپڑ ۔ کہتے ساتھ اس کے منہ پر زور دار تھپڑ مارا یاد رکھنا۔ لائبہ غصے سے اسے کہتے ساتھ مہوش کا ہاتھ تھامتی چلی گئی۔
بلکل ٹھیک کیا ہے ان جیسوں کے ساتھ ایسا ہونا چاہیے۔ سمیر نے پرجوش انداز میں کہا وہ لڑکا بہت غصے سے لائبہ کو جاتے دیکھ رہا تھا۔چل چلیں۔سمیر کہتے ساتھ جانے لگا۔دادی میں کیا بات اس نے کیسے اسے سب کے سامنے سوری بلوانے پر مجبور کر دیا۔ مہد اور سمیر گھر آئے مہد ندا کو سب بتادیا تھا۔ لڑکی میں ہمت بھی اور دم بھی ندا نے مہد کو آنکھ ماری۔جی مجھے تو ایسی بھابی ہی چاہیے۔ مہد نے بھی ندا کے ساتھ مل کر بولنا شروع کردیا۔ایسا کچھ بھی نہیں ہونے والا آپ لوگ جو بھی سوچیں ویسا کبھی نہیں ہوگا۔ سمیر غصے سے کہتے ساتھ چلا گیا۔
آپ تو بہت کانفیڈینس ہیں ۔مہوش حیرانگی سے کہنے لگی۔حالات نے اتنا مضبوط اور نڈر بنا دیا ہے۔ لائبہ نے بتایا۔ مجھے بھی آپ جتنا کانفیڈینس چسہیے۔ مہوش نے کہا۔ وہ وقت کے ساتھ ساتھ تمہیں بھی مل جائیں گا۔ لائبہ نے بتایا میں نے ایسے کافی لوگوں کو سیدھا کیاہے مگر اتنا جانتی ہوں وہ شخص کچھ تو کرے گا کیونکہ بہت بےغیرت لگ رہا تھا۔ لائبہ نے اسے بتایا۔آفس کیسا جارہا ہے۔مہوش نے موضوع بدلہ۔ٹھیک جارہی ہے۔لائبہ نے کہتے ساتھ کپڑے تبدیل کیے جلدی کیوں آ گئی آج آپ مہوش نے پوچھا۔میری طبیعت خراب ہو گئی تھی میں نے سر سے پوچھا میں جلدی چلی جاؤں انہوں نے اجازت دے دی۔لائبہ نے بتادیا
وہ آفس میں بیٹھی کام کررہی تھی جب ایک جوان لڑکا اسکی طرف آیا۔کوئی کام تھا۔ لائبہ اسے پوچھنے لگی۔وہ یہ فائل۔ جواد نے اسے فائلز دی اور گھورنے لگا لائبہ کو اسکی نظریں خود پر محسوس ہوئی اور نظر اٹھا کر اسے دیکھا وہ کہیں اور دیکھ رہا تھا لائبہ اسے اپنا وہم سمجھ کر دوبارہ فائلز دیکھنے لگی ۔ٹھیک ہے۔لائبہ نے کہتے ساتھ تھمائی وہ مسکراتے ہوئے لیتا چلا گیا ۔پاگل ہے یہ شخص لائبہ غصے سے کہتے ساتھ کام کرنے لگی
۔کیسی ہو مہوش۔سحرش جو کراچی کی مشہور انٹیریئر ڈیکوریشن آرٹسٹ تھی اس نے پوچھا۔میں ٹھیک میم۔ اس نے مسکراتے ہوئے بتایا۔ اچھا تم نے نہ ان کے یعنی قیصر چوہدری صاحب کے گھر انٹیریئر کام کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا مہوش نے مڑ کر اسے دیکھا مہد نے اسے عجیب نظروں سے دیکھا۔ایکسکیوزمی سحرش میری بات سننا۔مہد اسے دیکھ کر سحرش کو کہنے لگا۔ہممم بولوسحرش جو کہ کر چلی گئی تھی مہد اسکے پیچھے گیا۔ یہ نہیں چاہیے کوئی اور کوئی مارڈرن لڑکی ہو۔ مہد نے اسے کہا مہوش پیچھے کھڑی سب سن چکی تھی۔اوہ تو اس مسٹر کو مارڈرن لڑکی چاہیے۔ مہوش کو غصہ آیا۔ یہی ہے ابھی۔سحرش کہتی چلی گئی اور مہوش بھی چلی گئی۔میری قسمت ہی کیوں۔وہ اداسی سے کہنے لگا۔
لائبہ گھر کے لیے نکل ہی رہی جب جواد دوبارہ آیا جی اب کیا مسئلہ ہے۔لائبہ کو اب غصہ آیاوہ چوتھی دفعہ آ چکا تھا اسکے پاس۔ نہیں کچھ نہیں بس پوچھنے آیا تھا آپ گھر جارہی ہیں۔ جواد نے پوچھا۔ جی نہیں جاؤ کیا۔لائبہ کو اب غصہ آنے لگا۔ ارے جائیں میں تو بس پوچھ رہا تھا جواد کہتے جانے لگا لائبہ بھی چلی گئی مطلب حد کی بھی حد۔وہ غصے سے آفس سے باہر آئی اور پیدل ہی جارہی تھی۔بس کے چکر میں اور دیر ہو جائے گی۔لائبہ کہتے ساتھ تیز تیز بھاگ کر جارہی تھی جب دو تین موٹر سائیکلاور ایک جیپ اس کے ارد گرد چکر لگانے لگی لائبہ ڈری لائبہ انہیں نظر انداز کرتی آگے بڑھنے لگی جب ایک لڑکے نے اپنی موٹر سائیکل لائبہ کے آگے کی لائبہ نے اسے دیکھا تو آنکھیں کھلی کھلی رہ گئی
۔کیا بدتمیزی ہے یہ۔کائبہ دل سے تو ڈر رہی تھی مگر پھر بھی ہمت کر کے بول دیا ۔ بدتمیزی ابھی کی کہاں ہیں ۔ یہ وہی لڑکا تھا جس نے کل مہوش کو پریشان کیا تھا لائبہ گھبرائی۔دیکھوں مجھے جانے دوں میں پولیس کو بلا لوں گی۔لائبہ گھبراتے ہوئے کہنے لگی۔عمر کو ڈرائی گی۔اس نے ہنستے ہوئے اس کے ہاتھ سے فون کھینچااور دے کر زمین پر مارا لائبہ گھبرائی دوسری طرف بھاگنے لگی دو لڑکے اس طرف آ گئی لائبہ بہت ڈر گئی اٹھاؤ اسے اور ڈالو جیپ میں ۔عمر نے غصے سے کہا ۔لائبہ پیچھے ہوئی نہیں نہیں۔ لائبہ بہت زیادہ ڈر گئی ایک لڑکا نے کھینچ کر اسے جیپ میں بٹھایا ۔
مام بھائی کہاں ہیں۔مہد پوچھنے لگا۔ وہ جم گیا ہے۔ انہوں نے بتایا۔رات کو۔ مہد پریشان ہوا۔ ہاں غصہ تھا کسی بات سے ۔ سمائیا نے بتایا۔کسی بات سے نہیں
تمہاری ماں نے اس پر غصہ کیا ہے جس وجہ سے وہ چلا گیا۔ندا نے بیچ میں مداخلت کی۔مام آپ نے کیوں ڈانٹا انہیں پتہ ہے انکے غصے کا آپ کو۔ مہد کو بھی غصہ آیا سمائیا چپ رہی کیونکہ بولتی تو کیا بولتی۔بھائی فون بھی نہیں اٹھا رہے اب۔اس نے غصے سے فون صوفے پر دے مارا۔ندا بھی پریشان ہوئی
وہ جم سے باہر کھڑا تھا جب ایک جیپ سامنے سے گزری۔ہیلپ ہیلپ۔ لائبہ کی آواز سمیر کے کانوں میں أئج۔تیکھی مرچ۔سمیر نے اس کو دیکھا وہ واقع لائبہ تھی اس نے جلدی گاڑی کا دروازہ کھولا اور اس جیپ کا پیچھا کرنے لگا ۔یہ لڑکا تو کل والا لگ رہا ہے وہ گاڑی میں بیٹھتے ہوئے کہنے لگا وہ لوگ اسے ایک عجیب جگہ میں لے آئے اور اسے دھکا دیا کسی گودام کی طرح تھی وہ جگہ۔ مجھے جانے دو۔لائبہ پریشانی سے کہنے لگی۔اتنی جلدی کیا ہے ابھی مزے تو لینے دے پھر خود چھوڑو کا گھر۔ وہ زہریلہ مسکراہٹ لبوں پر لائے مسکراتے ہوئے کہنے لگا۔
اللہ تعالیٰ پلیز بچا لیں پلیز ۔ لائبہ گھبراتے ہوئے دل میں دعا کرتی ہے ۔سمیر گاڑی سے اترتا ہے اور اس پوری جگہ کی چھان بین کرتا وہ لڑکا لائبہ کی طرف بڑھ ہی رہا ہوتا تبھی کسی کے قدموں کی آواز آتی ہے عمر مڑ کر دیکھتا ہے لائبہ بھی اسکی طرف دیکھتی ہے چہرے پر مسکراہٹ آتی ہے سمیر اندر آتا ہے ۔ اے جاؤں۔۔عمر ان تینوں لڑکوں کو اسکی طرف جانے کا اشارہ کرتا ہے وہ تینوں فوراً اسکی طرف بڑھتے ہیں سمیر ان سب کو گھور کر دیکھ رہا ہوتا ہے عمر لائبہ کا بازو پکڑ اپنے قریب کھینچتا ہے
۔لڑکی کا ہاتھ چھوڑ دے ۔سمیر غصے سے اسے دیکھ کر کہتا ہے عمر اسے گھور کر دیکھتا تبھی لائبہ نظر ادھر ادھر گھماتی ہے مگر کچھ نہیں ملتا ہے وہ اسکے بازو پر اپنے دانتوں سے کاٹی کرتی ہے وہ چیختا ہے لائبہ اسے کہنی مار کر سمیر کی طرف بڑھتی وہ تینوں لڑکے سمیر کی طرف بڑھتی ہے سمیر اپنے دونوں بازوؤں کے گرد گھیرا بناتا ہے جس سے اسکے چہرے پر چوٹ نہیں لگتی سمیر اسے گھما کر اپنا بازو اسکی گردن پر ڈالتا ہے اب بول۔ سمیر کہتے ساتھ اسے دھکا دیتا ہے لائبہ دوسرے والوں کو کہنی اور ٹانگ دے کر مارتی ہے وہ نیچے گر جاتا ہے پھر مسکراتے ہوئے سمیر کے ہاتھ پر تالی مارتی ہے تبھی تیسرا لڑکا انکی طرف بڑھتا ہے سمیر لائبہ کو پیچھے کر کے اسکے منہ پر ایک زوردار مکہ مارتا ہے
کمال تم تو کافی اچھی طرح سے جنگ کرتے ہو۔لائبہ نے مسکراتے ہوئے اسکی تعریف کی واٹ جنگ۔ سمیر پریشانی سے اسے دیکھتا ہے۔جنگ مطلب لڑائی۔ لائبہ نے اسے سمجھایا۔اوہ اچھا یوں کہوں نہ۔ سمیر کہتے ساتھ اسکا ہاتھ پکڑ کر بھاگنے لگتا ہے تبھی سامنے عمر کو دیکھ کر وہ دونوں ڈر جاتے ہیں۔اب کیا کروں۔سمیر لائبہ کو ہلکی آواز میں کہتا ہے ۔مارو اسے جیسے انہیں مارا تھا پلیز بچا لوں میں وعدہ کرتی ہوں کبھی تمہارے بارے میں کوئی برائی نہیں کروں گی ہمیشہ تعریف کروں گی اور پاگل بھی نہیں کہوں گا۔لائبہ اسکے کان میں کہتی ہے عمر سمیر کی طرف بڑھتا ہے سمیر بھی اسے گھورتا ہے تبھی سمیر کا فون بجتا ہے۔ویٹ ۔ سمیر عمر کو روکتا ہے۔واٹ تم پاگل ہو۔لائبہ کو غصہ آیا۔ میری مام کی کال ہے کال اٹینڈ کرنی لازمی ہے دو منٹ رکو پھر لڑائی کرتے ہیں۔سمیر کہتے ساتھ لائبہ کا ہاتھ تھامتاسائیڈ پر آتا ہے اور اپنی ماں سے بات کرنے لگتا ہے لائبہ کو چالاکی سوچتی ہے سمیر جب بات کرکے جا ے واپس کے لیے بڑھتا لائبہ اسکا ہاتھ روکتی ہے سمیر اسے دیکھتا لائبہ اسکے کان میں کچھ کہتی ہے
۔پولیس یہ کراچی کے کورنگی علاقے کے قریب کچھ لوگوں نے ایک لڑکی کو کیڈنیپ کیا ہوا ہے۔سمیر کہ کر فون رکھتا ہے اور عمر کی طرف بڑھتا ایک منٹ تیار ہونے دوں مجھے۔سمیر کہتے ساتھ تھوڑا پیچھا ہوتا ہے اور لائبہ کو بھی پیچھے کرتا ہے تبھی پولیس کی جیپ کی آواز گونجتی ہے۔سمیر فوراً ٹھیک ہو کر آکڑ کھڑا ہوجاتا ہے۔پولیس کو کس نے بلایا ہے۔ وہ پریشانی سے پوچھنے لگا۔ ہم نے لائبہ اور سمیر نے اکٹھے کہا وہ سب کو چھوڑ کر بھاگنے لگتا ایسے کیسے ہاں لڑکی کی عزت کرنا نہیں جانتا اور بھاگ کیسا رہا ہے اب پتہ لگے گا تجھے کہ برا کرنے سے کیا ہوتا ہے تبھی پولیس اندر آتی ہے اور انکی طرف بڑھتی ہے۔گرفتار کر لوں انہیں۔پولیس نے کہا تو دوسرا لڑکا عمر کے ہاتھ میں ہتھکڑی باندھتا ہے۔تینکیو سومچ مسٹر سمیر چوہدری آپ کے ڈیڈ سے اچھی جان پہچان ہےآپ کی کال آئی تو ہم یہی قریب میں ہی تھے مجھے بہت اچھا لگا آپ سے مل کر۔پولیس انسپیکٹر اس سے ہاتھ ملاتا ہے چلا جاتا ہے۔سمیر نے مسکرا کر لائبہ کو دیکھا لائبہ منہ پھیر گئی۔ وہ دونوں اس جگہ سے باہر نکلے
۔آج میں تمہارے کام آ ہی گیا ۔ سمیر نے اترا کر کہا۔او ریلی کچھ کر تو سکے نہیں تم میں نے خود کو بھی اور تمہیں بھی بچایا ہے۔ لائبہ نے فوراً کہا۔ میں نے بچایا ہے۔ سمیر نے اسے دیکھ کر کہا۔ پولیس کا مشورہ کس نے دیا۔ لائبہ نے یاد دلایا اگر میری مام کو کال نہ آتی تو تمہارے ذہن میں وہ مشورہ ںھی نہیں آتا۔ سمیر نے اسے کہا۔ تو اس گندے کو کس نے کاٹی کی۔ لائبہ نے مسکراتے ہوئے کہا۔ اور باقی دو غنڈے سے میں جو لڑا۔سمیر نے بتایا۔ مان لو مس تیکھی مرج مس سائیکو میں نے ہی تمہیں بچایا ہے۔ اس نے بتایا۔ میں نہیں مان رہی پاگل لفنٹر ڈھرکی اب سمجھیں تم مجھے بچانے کیوں آئے۔لائبہ اسے گھور کر کہنے لگی۔ کیوں۔سمیر نے بھی اسے دیکھا۔ تاکہ میرے قریب اسکو کیسے بار بار میرا ہاتھ پکڑ رہے تھے۔لائبہ اسکی آنکھوں میں دیکھ کر کہا۔ مطلب بھلائی کا کوئی زمانہ کی نہیں ایک انسان کسی لڑکی کو بچا رہا ہے تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ وہ اسکے قریب آنے کے لیے اسےبچا رہا ہے میں ہی پاگل تھا جو اس سائیکو کو بچانے لگا۔سمیر نے اسے گھورتے ہوئے غصے سے کہا۔ جانتی ہوں تمہیں اتنے تم اچھے مجھے تم سے بات کرنے میں کوئی انٹرسٹ نہیں ہے۔کہتے ساتھ غصے سے پیر پٹکتی چلی ھئی۔ اوور اتنی اوور ۔ سمیر کو حد سے زیادہ غصہ آیا وہ گاڑی میں بیٹھتا چلا گیا اور وہ اسے منہ چڑھاتی چلی آگے بڑھ گئی۔
بھائی کہاں رہ گئے تھے میں اتنا پریشان ہو گیا تھا۔مہد پریشانی سے کہنے لگا۔وہ مس سائیکو پرابلم میں تھی اسے بچانے کے چکر میں دیر ہوگئی۔سمیر نے اسے بتایا۔اوہوں ۔مہد نے اسے چھیڑا۔ کیا چپ کر کے چلوں تم میں تمہارا منہ توڑ دوں گا۔ سمیر اسکی گردن پر ہاتھ ڈالتا اسے کھینچ کر لے گیا۔ شکر ہے باجی آپ آئی ۔مہوش نے اسے کہا۔ ہاں بس آنے میں تھوڑی دیر ہو گئی ۔ لائبہ کو ٹھیک بات بتانا ٹھیک نہ لگا۔ہممم مجھے گڈ نیوز سنانی تھی مجھے جاب مل گئی اور کام بھی کل سے شروع کروں گی۔ مہوش نے خوشی سے بتایا۔اوہ واؤ کانگریچولیشن۔ لائبہ نے گلے لگایا۔مگر ایک مسئلہ ہے۔مہوش نے بتایا۔کیا۔ لائبہ نے پوچھا۔وہ جس کے گھر جا کر انٹیریئر ڈیکوریشن کا کام کرنا ہے اسے میں نہیں مارڈرن لڑکی چاہیے۔ مہوش نے بولا۔اوہ تو جناب کو مارڈرن لڑکی چاہیے اب تم اسکی ایسی بے عزتی اتنی بے عزتی کرنا وہ سوری بولنے کے لیے مجبور ہوجائیں۔لائبہ نے اسے آئیڈیا دیا۔ٹھیک کہ رہی ہیں دیکھیں میں کیا کرتی ہوں اسکے ساتھ۔ مہوش نے اسکی بات سے ایگری کیا ۔اب سو جاتے ہیں صبح پھر دونوں نے جانا ہے۔ لائبہ نے کہا۔ جی ٹھیک ہے۔ کہتے ساتھ دونوں نے ایک دوسرے کے اوپر لحاف اوڑھا اور سو گئی۔
لائبہ مہوش آٹھ جاؤ آفس کے لیے لیٹ ہورہی ہو۔ شہناز نے انکا کمرے پر دستک دی۔ جی اٹھ گئے چاچی۔لاظبہ کی آواز سنی۔جلدی آجاؤ باہر وہ کہتے ساتھ چلی گئی۔مہوش اٹھ جاؤ۔ اس نے کہا ۔آپ ہوں آئے باتھروم سے پھر میں جاتی۔مہوش نے کہتے ساتھ منہ ادھر کر لیا لائبہ مسکراتے ہوئے باتھروم کی طرف بڑھ گئی۔وہ دونوں تیار ہو گئی ۔ہم چلتے ہیں امی۔مہوش نے کہا وہ دونوں چلے گئے۔باجی مجھے یہی قریب ہی ہے گھر وہی اتار دینا۔ اس نے بتایا۔ اچھا ٹھیک ہے۔ لائبہ نے کہا ۔بھائیا یہی روکیں۔لائبہ نے رکشے والے کو کہا۔اس نے رکشہ روکا مہوش اتری ۔بجڈٹ آف لک۔ لائبہ نے اسے کہا تو وہ مسکراتے ہوئے چلی گئی۔
اسلام و علیکم میں انٹیریئر ڈیزائنر ہوں ۔ مہوش نے گارڈ کو بتایا ۔ جی اچھا آجائیں اندر۔گارڈ نے اسے اندر آنے کو کہا۔جی شکریہ۔مہوش کہتی اندرآئی ابھی ٹی وی لاؤنچ میں پہنچی تھی تبھی نظر سمائیا پر گئی۔کون ہو تم سمائیا نے پوچھا۔انٹیرئیر ڈیکوریٹ ڈیزائنر ۔ مہوش نے بتایا۔اوہ اچھا آؤ اندر آؤ وہاں کیوں کھڑی ہو سمائیا نے اسے کہا وہ اندر آئی۔ میں کام شروع کردوں۔ اس نے پوچھا۔جی آپ سب سے پہلے مہد کے کمرے میں چلی جائیں۔سمائیا نے کہا ٹھیک ہے۔ وہ کہتی چلی گئی۔اسلام و علیکم۔ مہوش نے ندا کو دیکھ کر سلام کیا وعلیکم السلام کیسی ہو بیٹا۔ ندا نے اسے پیار سے پوچھا۔میں ٹھیک ہوں ۔مہوش مسکراتے ہوئے کہتی چلی گئی۔
دونوں لڑکیاں کمانے لگ گئی ہے اب یہ گھر تو اور بھی اچھے سے چلے گا۔ شہناز نے فیاض کو دیکھ کر کہا وہ بس اثبات میں سر ہلا گئے۔ اور وہ کچن کی طرف چلی گئی لائبہ آفس میں بیٹھی کام کررہی تھی کہ اچانک اسے رات یاد آئی لڑکی کا ہاتھ چھوڑ۔لائبہ نے وہ یاد کیا اور چہرے پر مسکراہٹ آئی۔سمیر سگریٹ پی رہا تھا ۔مسٹر تم تو بہت اچھے سے جنگ کرتے ہو۔ سمیر کو لائبہ یاد آئی ایک چمک اور چہرے پر خوشی آئی۔کسی یاد کرکے اتنا مسکرایا جارہا ہے۔ مہد سے اسکی مسکراہٹ چھپ نہ سکی۔کسی کو نہیں تم گھر جاؤں میں جم کے لیے جارہا ہوں۔اس نے بتایا ٹھیک ہے۔ مہد کہتے ساتھ چلا گیا۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...