وہ لان میں بیٹھی کیسی گہری سوچ میں تھی آج دو دن ہو گئے تھے ان کو واپس آئے وہ بہت خوش تھی لیکن آج وہ اداس تھی وجہ دو دن سے شاہ اس سے بات نہیں کر رہا تھا وہ اس کو اگنور کر رہا تھا اگر وہ بات کرنے کی کوشش بھی کرتی تو شاہ انجان بنتے یہ بات گھر میں سب نے محسوس کی تھی حریم نور
سے بات کرنا چاہتی تھی لیکن احمد نے منع کر دیا اور کہا کہ یہ ان دونوں کا آپس کا مسلہ ہے وہ خود حل کرے تو بہتر ہے ہمے میاں بیوی کے درمیان نہیں بولنا چاھے وہ ابھی اس بارے میں سوچ رہی تھی کہ شاہ کی ناراضی ختم کیسے کرے جب بلال اس کے پاس ایا نور
بچے ایک کام کر دو بلال نے کہا لیکن وہ گہری سوچ میں تھی اس لیے اس کی آواز نہیں سننی نور بلال نے اس کے سر پر ھاتھ پھیر تو نور چوکی ارے بھائ آپ کب آئے نور نے پوچھا 28 سال ہو گئے بلال نے شرارت سے کہا تو وہ ہسنے لگئ وہ تو مجھے پتا ہے کوئی کام تھا آپ کو نور نے کہا ہاں بچے کام تو تھا لیکن یہ بتاو۔ میرا بچا اداس کیوں ہے بلال نے اس کے کندے ہے بازوں رکھتے ہوے پوچھا
کچھ دیر نور خاموش رہی پھر بولی بھائ وارث مجھے سے ناراض ہے ہم تو یہ بات ہے اچھا یہ بتاو غلطی کس کی تھی بلال نے پوچھا میری نور نے شرمندہ ہوتے ہوے کہا اور آپ نے معافی مانگئی بلال نے پوچھا تو نور نے نفی میں سر ہلایا بچے میں یہ نہیں پوچھوں گا کہ آپ نے۔ معافی کیوں نہیں مانگئی بلکہ یہ کہوں گا کہ آپ کو معافی مانگئی چاھتے اور اگر وہ پھر بھی آپ کو معاف نہ کرے تو کوشش کرتے ہوں ایک دن وہ معاف کر دے گا بلال نے کہا
نور مسکرائ ٹھیک کہا آپ نے بھائ آپ دنیا کے سب سے اچھے بھائ ہے تو اس کی بات پر بلال مسکرایا اچھا پھر ایک کپ چائے بنا دو بلال نے پوچھا اچھا میں ابھی لاتی ہوں نور نے کہا اور وہاں سے چل دی نور ڈیڈ کے روم میں لے آنا میں وہی ہوں بلال نے کہا تو نور نے ہاں میں سر ہلایا
_______________
وہ دونوں کچھ بات کر رہے تھی کیس کے متعلق اس ہی وقت روم کا درواذ کھولا اور اندر آنی والی نور تھی بلال اور احمد مسکرائے کیونکہ وحد نور تھی اس گھر میں جو نوک کیے بغیر روم میں آتی تھی
نور نے ایک کپ بلال کو دیا انکل آپ چائے لیا گئے نور نے احمد سے پوچھا ہاں کیوں نہیں میرا بچا بہت اچھی چائے بنتا ہے انتی تو حریم بھی اچھی نہیں بنتی احمد نے مسکراتے ہوے کہا تو نور ہس دی شکریہ انکل میں چائے ہی نہیں بریانی بھی اچھی بنتی ہوں آپ کو پتا ہے میں اور بابا مل کر بریانی بناتے تھی اور اماں ہم پر غصہ کرتی تھی اور بابا اماں سے ڈائٹ کھا لیتے تھے صرف میں وجہ سے نور اپنی اور عبداللہ کی بات بتا رہی تھی
عبداللہ کے ذکر پر وہ اداس ہو گئی تو میرا بچے پھر کب بریانی کھالا رہا ہے احمد نے اس کو اداس دیکھ کر کہا جب آپ کہوں گئے نور نے کہا ٹھیک ہے پھر اس اتور احمد نے کہا جی نور نے کہا احمد اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے روم سے چلا گیا
چائے بہت مزہ کی تھی بلال نے نور کو اداس دیکھ کر کہا بھائ نور نے کہا جی بھائ کی جان بلال بولا بھائ مجھے قبرستان جانا ہے نور نے کہا قبرستان کیوں بلال نے حیران ہوتے ہوے پوچھا بابا کی قبر پر نور نے بے بس ہوتے ہوے کہا نور بچے آپ گھر پر بھی تو دعا کر سکتی ہو بلال نے کہا
بھائ بس ایک بار پلیز نور نے روتے ہوے کہا تو بلال لب پیج گیا ٹھیک ہے چلے بلال نے اس کے آنسو صاف کرتے ہوے کہا
__________
وہ دونوں ایک قبر کے پاس کھڑے دعا کر رہے تھے بلال نے وہاں سے ایک آدمی کو بلایا اور قبر صاف کروائی نور زمیں پر بیٹھ کر قبر پر ھاتھ پھیر رہی تھی
بابا آپ نے ٹھیک کہا تھا ایک دن پری ائے گئی اور مجھے لے جائے گئی لیکن بابا میں بہت خوش ہو آپ کو پتا ہے انکل کو دیکھتی ہو تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ آپ واپس اگئے ہے انکل آنٹی بہت اچھے ہے لیکن میں آپ کو بہت مس کرتی ہو کاش آپ بھی ہمارے ساتھ ہوتے
Baba I love you so much
نور نے کہا اور پھوٹ کر رونے لگئی بلال نے اس کو رونے دیا کچھ دیر بعد بلال نے اس کو اٹھیا چلو بچے گھر نور نے آنکھیں صاف کی اور ایک آخری نظر اپنے ماں بابا کی قبر پر ڈالی اور وہاں سے چل دی
_______________
گھر کیونکہ قبرستان دور تھا گاڑھی میں نور خاموش تھی اس کی۔ خاموشی بلال کو تنگ کر رہی تھی نور بچے آئسکریم کھانے چلے بلال نے کہا نور تو گہرئی سوچ میں تھی
نور میری جان کچھ کہو بلال نے پھر کوشش کی لیکن دوسری طرف گہری خاموشی تھی
پھر بلال بھی خاموش ہو گیا
___________
وارث اج جلدی گھر اگیا تھا گھر اکر پتا چلا کہ نور قبرستان گئی ہے وارث کو غصہ اکر تھا نور پر اور بلال پر بھی
سب لائیچ میں بیٹھ کر چائے پی رہے اس ہی وقت نور اور بلال اندر ائے وارث نے نور کو دیکھا رو رو آنکھیں لال ناک چہرے ضبظ سے لال ہو رہا تھا اس کی حالت دیکھا کر وارث کو افسوس ہوا لیکن پھر انجان بنتے ھوے چائے پینے لاگا
نور چپ کر کے اپنے روم میں چلی گئی جبکہ بلال وارث کے پاس بیٹھ گیا
شاہ جا روم اس کو تیری ضرورت ہے بلال نے سرگوشی کی جبکہ وارث نے اس کو گھورا اس سے پہلے وہ کچھ کہتا بلال بولا جا یار غصہ بعد میں کر لینا وارث اس کو گھورتے ہوئے روم کی طرف بڑھ
______________
وہ روم میں ایا تو کمرے میں اندھیر تھا وارث نے لائٹ آون کی تو نور زمیں پر بیٹھی تھی وہ چلتا ہوا اس کے پاس ایا
کسں کی اجازت سے آپ گئی تھی وہاں وارث نے آہستہ آواز میں غرارتے ہوے کہا
نور میں آپ سے کچھ پوچھنا رہا ہو جواب دے اس کو گہری سوچ میں دیکھا کر غصہ سے کہا نور کیا میں آپ کی زندگی میں کوئی اہمیت نہیں رکھتا کہ آپ اب جواب دینا بھی پسند نہیں کر گئی وارث نے کہا لیکن نور اس کی باووں میں جھول گئی
اوشٹ نور نور آنکھیں کھولے نور وارث نے کہا اور اس کو بیڈ پر لیٹیا
بلال بلال وارث نے اوپر سے ہی آواز دی بلال اس کی آواز سن کر بھاگ کر اوپر ایا بلال ڈاکٹر کو فون کرو وارث نے کہا کیا ہوا ہے نور کو بلال نے پریشان ہوتے ہوے پوچھا
کچھ دیر تک ڈاکٹر ایا چیک آپ کے بعد بولا بی پی لو سے ان کا شائد کیسی چیز کی پریشانی لے رہی تھی میں نے سکون کا انجکیشن دے دیا ہے رات تک ہوش اجاے گا
____________
نور کی آنکھ کھولی تو گھڑی پر وقت دیکھا تو رات کے ۱۱ بج رہے تھے اور پھر اس کی نظر وارث پر گئی جو کے فون میں سر دیے تھا
وارث اس کو اٹھیا دیکھ کر روم سے نکل گیا جبکہ نور کو برا لگا وارث کا اس طرح جانا وہ اٹھ کر واش روم میں چلی گئی
وہ واپس آئی تو وارث روم میں ایا اس کی ہاتھ میں ٹرے تھی ٹرے لے کر اس نے ٹیبل پر رکھی اور نور سے مخاطب ہوا کھانا کھا لے وارث نے لہجہ میں سختی لاتے ہوے کہا
بھوک نہیں تھی لیکن وارث کو غصہ میں دیکھا کر وہ کچھ نہیں بولی اور کھانے لگئی تھورا سا کھانے کے بعد وہ اٹھ گئی پورا ختم کرے وارث نے کہا
مجھے سے نہیں کھایا جا رہا نور نے بے بسی سے کہا تو وارث نے اس کو گھورا پھر خود اٹھ کر اس کے پاس ایا اور خود اس کو کھالنا شروع کر دیا
وارث پلیز نہیں کرے مجھے قے اجاے گئی نور مسل کہ ہے آپ کا کیوں دو دن سے کھانا چھورا ہے آپ نے وارث نے پوچھا
پہلے تو وہ حیران ہوئی پھر مسکرائ کیونکہ کہ آپ دو دن سے مجھے سے ناراض ہے اس لیے نور نے کہا جبکہ وارث نے اس کو گھورا
اچھا سوری غلطی ہو گئی معاف کر دے پلیز نور نے اپنے کانوں کو ہاتھ لگتے ہوے کہا وارث کو اس کی حرکت پر ہسی آئی لیکن وہ چھپا گیا اور چہرے پر سنجیدر لاتے ہوے بولا
آپ کو میری فکر ہے وارث نے تنظر کیا ہاں ہے پلیز معاف کر دے آئیدہ ایسا نہیں ہو گا نور نے کہا
نہیں آپ کو میری فکر نہیں ہے جب آپ کو پتا چلا کہ آپ اس گھر کی بیٹی ہے تک آپ نے خود کو نقصان پہچیا پھر آپ کو پتا چلا کہ چھوٹی ماں آپ سے محبت کرتی ہے پھر آپ نے ایسا ہی کیا پھر آپ کو چھوٹی ماں اور چھوٹے پاپا کا ماضی پتا چلا تو آپ نے خود کو نقصان پہچیا آپ کو پتا کہ آپ خود کو نہیں مجھے تکلیف دیتی ہے وارث تو اتنے دنوں سے بھر پرا تھا بولا
نور پہلے حیران ہوئی لیکن پھر وارث پر بہت پیار ایا اگے بڑھی اور اس کے ہونٹوں پر جھکی جبکہ وارث اس کی حرکت پر حیران ہوا
اس سے الگ ہوئی اپنی بے خوری پر شرمندہ ہوئی اور بولی سوری وہاں اٹھ گئی لیکن وارث نے اس کو موقع دیے بغیر اس کو اپنے اوپر گرا اور اس کے ہونٹوں پر جھکا
روم میں جب خاموشی کا دورنیہ بڑھا تو نور اس سے الگ ہونے کی کوشش کرنے لگئی لیکن ایسا کرنے سے وارث کے عمل میں اور شدت آگئی گئی
کچھ دیر تک وارث اس سے الگ ہوا تو نور نے لمبے لمبے سانس لیتے ہوے اس کو گھورا تو شاہ مسکرایا یہ سزا تھی آپ کی آئیدہ ایسا کیا تو اس سے بھی بری سزا ملیے گئی وارث نے وان کیا
وارث بہت برے ہے آپ نور نے کہا اور وہاں سے اٹھ گئی اور روم سے جانے لگئی کہاں جارہی ہے آپ واپس ائے وارث نے سخت لہجہ میں کہا
اب کیا ہے نور نے چراتے ہوے کہا اور اس کے پاس ائی ابھی سزا بکی ہے وارث نے کہا اور اس کی طرف جھکا پھر لائٹ بند کر دی
دو ماہ بعد
وہ روم میں تھا ہمشہ کی طرف لیب ٹاپ پر انگلیاں چلا رہا تھا جب نور اندر آئی وارث نور نے الماری کھولتے ہوے اس کو مخاطب کیا جی وہ مصروف سا بولا وارث کب ختم ہو گا آپ کا کام نور نے پوچھا بس کچھ وقت تک وارث نے جواب دیا وارث آج گھر میں بہت مزہ کی بات ہوئی نور نے اب صوفہ پر بیٹھتے ہوے کہا اچھا وہ کیا وہ بولا
آج آنٹی بلال بھائ کی شادی کی بات کر رہی تھی نور نے کہا تو
وارث نے سر اٹھ کر نور کو دیکھا پھر اپنے کام میں مصروف ہوا گا وارث اس کی بات پر اپنے تاثرات چھپا گیا لیکن نور نے اس بات کو نوٹ کر لیا تھا اور بھائ نے کہا ابھی ان کو شادی نہیں کرنی بہت بحث کے بعد آنٹی نے ہار مان لی نور نے بتایا ہممم بس وارث یہ ہی بولا وارث ایک بات پوچھوں آپ سے وعدہ کر سچ بولے گئے نور نے کہا
تو میں نے پہلے کبھی آپ سے جھوٹ بولا ہے وارث نے نور کو گھورتے ہوئے کہا یہ تو آپ بہتر جانتے ہیں نور نے مزہ سے کہا تو وارث نظریں چرایں گئے (کیونکہ اب تک اس نے نور کو گولی لگنے والی بات نہیں بتائی تھی )
اس کو نظریں چراتے دیکھا کر وہ مسکرای اچھا پوچھوں وارث نے کہا کیا بھائ کا کوئی ماضی تھا نور نے کہا اس بار وارث کی چلتی انگلیاں رک گئی لیکن اس نے اس بار نور کو دیکھنے کی غلطی نہیں کی ہاں وارث نے ایک لفظ میں جواب دیا اور پھر لیب ٹاپ پر مصروف ہو گیا
نور کچھ دیر اس کو دیکھتی رہی پھر اٹھ کر روم سے جانے لگئی تو وارث نے اس کو روکا کہاں جارہی ہے آپ وارث نے پوچھا بھائ کے پاس نور نے کہا کہی نہیں جارہی ہے آپ ٹائم دیکھے کیا ہو گیا ہے وارث نے کہا تو ابھی بس دس بجے ہے نور نے جواب دیا نور آپ ہر وقت چھوٹی ماں چھوٹے پاپا ڈیڈ ماما حنسں اور بلال کو ہی وقت دیتی ہے کبھی اپنے شوہر کو بھی وقت دے دیا کرے وارث نے شکوہ کیا
تو نور اس کے جھوٹ پر پریشان ہوئی یعنی آپ کہنے چاہتے ہے کہ میں آپ کو وقت نہیں دیتی نور نے غصہ سے کہا جی بلکل وارث نے کہا اچھا ٹھیک ہے پھر میں اپنے میکے (یعنی بلال کے کمرے) جا رہی ہو اور آج رات وہی رہوں گئی نور نے کہا اس کی بات پر اب وارث پریشان ہوا آپ ایسا کچھ نہیں کر رہی ہے وارث نے کہا اللہ حافظ نور نے اس کو چراتے ہو کہا
نور آگر دس منٹ میں آپ واپس نہیں آئی تو مجھے سے برا کوئی نہیں وارث نے منہ بناتے ہوے کہا دیکھتے ہے نور نے کہا روم سے چلی گئی یہ لڑکی میری سوچ سے بھی زیادہ خطرناک ہے جب تک ساری بات کا پتہ نہیں چلے گا اس کو سکون نہیں آنا اللہ خیر کرے اب بلال کو پتا نہیں کیا کہتی ہے شاہ نے خود سے کہا
______________
بلال ٹی وی پر مووی دیکھ رہا تھا جب نور روم میں آئی ارے نور او میں آپ کو ہی بلانے والا تھا بہت اچھی مووی لگئی ہے بلال نے کہا بھائ میں آج رات یہی رہوں گئی نور نے منہ بناتے ہوے کہا تو بلال مسکرایا تو شاہ نے پھر میری بہن کو نتگ کیا ہے
جی بھائی نور نے جواب دیا
کچھ دیر تک وہ دونوں مووی دیکھتے رہے پھر نور بولی بھائ ایک بات پوچھوں آپ سے نور نے کہا بلال نے ٹی وی کا والیم کم کیا کیا بات ہے بچے بلال اس کو پریشان دیکھ کر بولا
بھائ کیا اس نے آپ کو چھوڑ یا آپ نے نور نے پوچھا
بس ابھی اور اس ہی وقت اپنے روم میں جاو نور وہ بولا نہیں تھا ڈھار تھا نور آنکھیں میں آنسو لیا روم سے بھاگئی جبکہ بلال سر ہاتھ پر گرے صوفہ پر بیٹھ گیا
__________
وہ روتے ہوے اپنے روم میں جارہی تھی آج پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ بلال نے اس سے ایسے بات کی تھا راستہ میں احمد سے ٹکرائی ڈول بچے دھیان سے ابھی گر جاتی احمد نے کہا بابا نور روتی ہوئی احمد کے سینے سے لگئی جبکہ احمد اس کو روتا دیکھا کر پریشان ہوا ڈول میرا بچا کیا ہوا ہے بابا نور بس انتا ہی بولی احمد اس کو اپنے روم میں لیے ایا پھر خود سے الگ کیا اس کو پانی دیا
اب کچھ وہ ٹھیک تھی ڈول میری جان کیوں رو رہی تھی آپ احمد نے پوچھا کچھ نہیں ہوا بابا بس عبداللہ بابا کی یاد آرہی تھی نور نے جھوٹ بولا کچھ دیر اس کو دیکھتا رہا پھر اگے بڑھ کر اس کا ماتھا چوما کیوں پریشان ہوتی ہو نور جب آپ کے بابا آپ کے پاس ہے جب بھی آپ کو اپنے عبداللہ بابا کی یاد آئے میرے پاس آ جایا کرو احمد نے کہا
جی بابا آج پہلی بار نور نے احمد کو بابا کہا تھا نہیں تو وہ انکل ہی کہتی تھی اور احمد اور حریم نے بھی کبھی اس کو فورس نہیں کیا ان کے لیے بس یہ ہی کافی تھا کہ ان کی بیٹی ان کے پاس ہے
_____________
بلال نور کے روم میں ایا شاہ نور کہاں ہے بلال نے پوچھا وہ تو تمہیں روم میں گئی تھی شاہ نے کہا اچھا بلال نے کہا اور روم سے جانے لگا اس ہی وقت وارث نے اس کو روکا بلال کیا کیا ہے تم نے وارث نے اس کے چہرہ کو دیکھا کر پوچھا جہاں پریشانی موجود تھی
تو بلال خاموش رہا بلال وارث نے پھر کہا یار شاہ ایک غلطی ہو گئی بلال نے اپنے بالوں ہاتھ پھیرتے ہوے کہا کیا وارث نے کہا میں نے نور کو ڈائٹ دیا بلال نے شرمندہ ہوتے ہوے کہا کیا وارث بیڈ سے اٹھ گیا اس کو شاک لگا تم کہ رہے ہو تم نے میری بیوی کو ڈائٹا ہے لعنت ہو تم پر بلال پہلے ہی صبح سے اس کے سر میں درد ہو رہا تھا اب پتا نہیں کہاں بیٹھ کر رو رہی ہو گئی وارث نے غصہ سے کہا اور روم سے نکل گیا
_________________
وارث نے سارے گھر میں دیکھ لیا لیکن نور نہیں ملی تو وہ کچن میں آیا چھوٹی ماں آپ نور کو دیکھا وارث نے حریم سے پوچھا نہیں شاہ کافی وقت ہو گیا ہے میں نے نہیں دیکھا حنسں کے یا بلال کے روم میں ہو گئی حریم نے کہا اور پھر کام میں مصروف ہو گئی
جی میں دیکھتا ہو وارث نے کہا اور جانے لگا شاہ یہ احمد کو دیتے ہوے جانا حریم نے چائے کا کپ وارث کو دیتے ہوے کہا جی اچھا وارث نے کہا
وارث احمد کے روم میں ایا تو نور کو وہاں دیکھا کر کچھ سکون ہوا نور میری ریڈ فائیل نہیں مل رہی وارث نے بہلنا بنیا اچھا بابا میں چلتی ہوں نور نے احمد کو کہا اور وہ دونوں وہاں سے چلے گئے
_____________
نور روم نے آئی تو بیڈ کے سائیڈ ٹیبل پر ہی فائیل پری تھی نور نے فائیل وارث کو دی اور بیڈ پر بیٹھ گئی وارث بھی اس کے پاس بیٹھ گیا کیوں روی ہے آپ وارث نے پوچھا نہیں میں تو نہیں روی نور نے جواب دیا نور جھوٹ نہیں بتائیں کیا ہوا ہے وارث نے سنجیدری سے پوچھا تو نور نے روتے ہوے سب بتایا
وارث اس میں میری ہی غلطی ہے مجھے بھائ سے ایسا سوال نہیں کرنا چاہے تھا نور نے آنسو صاف کرتے ہوے کہا وارث کو بلال پر غصہ ارہا تھا لیکن وہ ضبط کر گیا اچھا چپ اب نہیں رونا وارث نے کہا اور اس کو اپنے ساتھ لگیا وارث میں ٹھیک ہو نور نے کہا
اس ہی وقت درواذ نوک ہوا
آجائے وارث نے کہا تو بلال اندر ایا نور مجھے بات کرنی ہے کچھ چلو میرے ساتھ بلال نے نور کا ہاتھ پکرتے ہوے کہا تو نور اٹھ گئی لیکن اس ہی وقت وارث نے نور کا دوسرا ہاتھ تھام لیا
اب سین یہ تھا ایک طرف وارث اور ایک طرف بلال اور درمیان میں نور بلال اب اگر میری بیوی کی آنکھیں میں ایک بھی آنسو آیا تو مجھے سے برا کوئی نہیں ہو گا وارث نے سختی سے کہا جبکہ بلال نے ہاں میں سر ہلایا پھر بلال نور کو لے کر وہاں سے چلا گیا۔۔۔۔