وہ بھاگ کر اس کے پاس ایا نور کا سانس اور بھی خراب ہو رہا تھا وارث نے نور کا چہرہ اوپر کیا اور اس کا مصنوعی سانس دیا اس سے نور کا سانس کچھ بہت ہوا وہ اب گہرے گہرے سانس
لیا رہی تھی نور ہمہیں ہپستال جانا ہو گا آپ کی طعبیت ٹھیک نہیں ہے وارث نے کہا اور اس کو سہارا دیتے ہوے کمرے سے باہر لے ایا بلال بلال بلال وارث نے بلال کو آواز دی
بلال جو روم میں تھا شاہ کی آواز پر فورا باہر آیا کیا ہوا شاہ بلال نے پوچھا بلال ہمہیں ابھی ہپستال جانا ہے تم اس کو لے کر نیچے او میں گاڑھی نکالتا ہو وارث نے کہا اور نیچے بھاگا
جبکہ بلال نور کو دیکھا کر اس کے پاس ایا جو کہ گہرے گہرے سانس لیا رہی تھی نور بچے کہا ہوا ہے بلال نے پوچھا بھائ میرا سانس بند ہوا رہا ہے نور نے ٹہر ٹہر کر تھا
بھائ کی جان کچھ نہیں ہو گا بلال نے پریشان ہو کر کہا اور نور کو سہارا دے کر گاڑھی تک لے ایا بلال اور نور پیچھے بیٹھے اور شاہ گاڑھی چلا رہا تھا کیونکہ کہ پریشانی میں بلال سے گاڑھی
نہیں چلا سکتی تھی ڈول ایک دفعہ بچین میں شاہ کو چوٹ لگ گئی تھی بلال اس کو ری ریلکس کرنے کی کوشش کر رہا تھا اس کی بات پوری ہونے نور بولی
بھائ پلیز مجھے ہپستال نہیں
جانا مجھے بابا کے گھر لے جاے میں وہاں مرنا ہے۔ چاھتی ہوں نور اب رک رک کر سانس لے رہی تھی جبکہ وارث نے ایک جھکے میں گاڑھی رکی اس کی بات پر وہ دونوں ہی تڑپ گئے وارث نے خود
کو کمپوز کیا اور پھر سے گاڑھی چلنی شروع کر دی اور بلال نے جلدی سے نور کو اپنے ساتھ لگیا شششش بچے کچھ نہیں ہو گا بلال نے کہا نور آپ کو پتا ہے نا کہ میں نے صبح سے ناشتہ کیا ہوا ہے شاہ نے بات شروع کی یار بھوک تو مجھے بھی بہت لگئی ہے
بلال نے اس کی بات میں اپنا حصہ ڈالا وہ دونوں بس اس کو ری ریلکس کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ وہ پریشان نا ہے ورنہ طعبیت زیادہ خراب ہو جائے گئی
____________________
باتے کرتے ہوے وہ ہپستال پہچے نور کو امرجنسی میں لے جایا گیا جب کہ بلال اور شاہ باہر ہی تھے شاہ کیا ہوا تھا مجھے سب بتا بلال نے کہا شاہ نے گہرا سانس لیا
اور سب بتانا شروع کیا بلال مجھے سمجھ نہیں آرہا ہے ایسا ہوا کیا ہے جو نور کی طعبیت خراب ہوئی وہ بالکل ٹھیک تھی یار وہ تمہارے پاس ائی تھی تم سے کچھ بات کی اس نے
شاہ نے پوچھا نہیں شاہ وہ میرے نہیں ائی بلال نے کہا شائد خواب کی وجہ سے اس کی طبعیت خراب ہوئی ہو بلال نے کہا نہیں یار کوئی اور بات ہے شاہ نے سوچتے ہوے کہا اس نے وقت
ہپستال نے احد اور دعا ائے شاہ کیسی ہے بچی دعا نے پوچھا پتا نہیں ماما ابھی ڈاکٹر باہر نہیں آیا شاہ نے کہا اللہ نور کو صحت دے دعا نے کہا اور سب نے آمین بولا
حریم زمیں پر بیٹھی رو رہی تھی جب احمد اس کے پاس ایا حریم چلو ہمہیں ہپستال جانا ہے ہماری بچی بیمار ہے احمد نے کہا احمد بس میں ٹھک گئی ہو نور کی آنکھیں میں نفرت دیکھ کر حریم نے
کہا حریم میری جان یہ وقت نہیں ہے ایسی باتے کرنے کا نور کو ہماری ضرورت ہے احمد نے کہا آج بیس سال بعد احمد حریم سے ایسے بات کر رہا تھا اس کو حوصلہ دے رہا تھا آج حریم کو اس کا احمد واپس مل گیا
لیکن کیا حریم ان بیس سالوں کا حساب مانگے گئی کیا احمد اس سے معافی مانگے گا؟؟؟ اور کیا حریم اس کو معاف کر دی گئی ؟؟؟
ایک گھنٹہ گزار گیا لیکن ڈاکٹر باہر نہیں آیا سب کی پریشانی میں اضافہ ہورہا تھا پھر کچھ وقت اور گزرا اور باہر آیا ڈاکٹر میری وائف کیسی ہے شاہ نے پہلے پوچھا اب وہ ٹھیک ہے
لیکن ان کو ہوا کیا تھا شاہ نے پوچھا آپ میرے ساتھ ائے ڈاکٹر نے وارث سے کہا اور چلا گیا میں بھی چلتا ہو بلال نے کہا نہیں بلال تو یہاں رک میں آتا ہو وارث نے کہا اور چلا
گیا دیکھے مسٹر ڈاکٹر نے بات شروع کی وارث شاہ نے کہا اوکے مسٹر وارث کتنا وقت ہوا ہے آپ کی شادی کو ڈاکٹر نے پوچھا جبکہ شاہ اس کی بات پر حیران ہوا تین ماہ جواب ایا
اہم اتنی سی عمر میں ائٹک ہونا یہ کوئی عام بات نہیں ہے یہ مسلسل کیسی ذہینی بائو کا شکار تھی ایسی کیا بات ہے ڈاکٹر نے کہا شاہ اس کی بات سن کر حیران ہوا لیکن پھر
خود کو کمپوز کیا نور کے بابا کا انتقال کچھ وقت پہلے ہوا ہے اس لیے وہ پریشان رہتی ہے شاہ نے کچھ حد تک بات تو ٹھیک کی تھی اووو اس لیے خیر میں کچھ وہ ہی سمجھ تھا ڈاکٹر نے کہا
کیا مطلب شاہ نے اس کو گھورتے ہوے پوچھا شک کرنے کے لیے سوری ڈاکٹر نے اس کے گھورنے پر مغدات کی خیر تین ماہ کا کورس ہے ان کا پھر طعبیت ٹھیک ہو جاے گئی یہ جو ائٹک ہوا ہے بہت شدید ہوا ہے اگر
یہ پھر ہوا تو ان کا بچ پانا مشکل ہے آپ ہر ماہ ان کو چیک آپ کے لیے لاے گئے اور سب سے ضروری بات ان کو ہر قسم کی پریشانی سے دور رکھے گا ڈاکٹر نے کہا
بہت شکریہ شاہ نے سرد لہجہ میں کہا اور چلا گیا
شاہ نے سب کو گھر بیھچ دیا
بس شاہ اور بلال ہی یہاں تھے رات کے کیسی پہرہ نور کو ہوش ایا تو روم میں بلال موجود تھا جو کہ موبائل میں مصروف تھا اس نے نور کو نہیں دیکھا
اس ہی وقت شاہ روم میں ایا
جو کہ باہر کچھ کام سے گیا تھا وارث نے نور کو دیکھا
_______________
شاہ روم میں داخل ہوا تو اس کی نظر نور پر پرھی وہ جلدی سے اس کے پاس ایا نور شکر ہے آپ کو ہوش ایا میں ڈاکٹر کو بلا کر لاتا ہوں شاہ
نے کہا اور وہاں سے چلا گیا جبکہ بلال نور کے پاس ایا بچے طعبیت کیسی ہے اب بلال نے پوچھا اور نور آنکھوں میں آنسو لیے بلال کو دیکھ رہی تھی
اچھا میری ڈول پریشان نہیں ہو سب ٹھیک ہے بلال نے اس کے آنسو صاف کرتے ہوے کہا جو کہ اس کے دل پر گرے رہے تھے نور نے اپنا ڈریپ والا ہاتھ اوپر کیا تو بلال نے فورا تھام لیا
اس ہی وقت ڈاکٹر اندر ایا اور اس کو چیک کرنے لگا آپ لوگوں باہر جاے ڈاکٹر نے بلال اور شاہ سے کہا اس کی بات پر نور نے بلال کا ہاتھ مضبوطی سے تھام لیا اور
نفی میں سر ہلایا ری ریلکس میں ہوں آپ کے پاس بلال نے کہا اور شاہ باہر چلا گیا ڈاکٹر نے اکسیجن ماسک اتار دیا اور باہر چلا گیا ڈاکٹر کو باہر اتا دیکھا کر شاہ اس کے پاس ایا
وہ ٹھیک ہے اب صبح ایک ٹیسٹ ہو گا اس کے بعد آپ انہیے گھر لے کر جا سکتے ہے ڈاکٹر نے کہا اور چلا گیا وارث نے اللہ کا شکریہ کیا اور روم میں ایا
__________
نور نے بیڈ پر تھوڑی سی جگہ بنیے اور بلال کو بیٹھنے کا اشارہ کیا کیونکہ اس سے بولا نہیں جارہا تھا بلال کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ وہ کرنا کیا چاہتی ہے سو وہ چپ کر کے بیڈ پر
بیٹھ گیا نور نے اٹھنے کی کوشسش کی تو بلال نے اگر بڑھ کر سہارا دے کر اس کو اٹھیا وہ اٹھی اور اپنا سر بلال کے سینے پر رکھ کر رونے لگئ
بلال تو اس کی حرکت پر پریشان ہو گئے بچے سب ٹھیک ہے ری ریلکس ہو جاو بلال نے اس کے سر پر ھاتھ رکھتے ہوے کہا جبکہ وارث چپ یہ سب دیکھ رہا تھا
کچھ دیر وہ روتی رہی تو بلال نے خود سے الگ کیا اور اس کے آنسو صاف کرے ششش بس نور نہیں رونا رونہ میں بھی رو دو گا بلال نے کہا اور اس کو پانی دیا
اس کی بات پر نور چپ ہوئی وہ نہیں چاھتی تھی کہ اس کا بھائ روے بلال نے نور کو لیٹیا اور خود پاس پڑی کرسی پر بیٹھنے لگ تو نور نے جلدی سے اس کا ہاتھ تھام لیا
اور بیڈ پر تھوڑی سی جگہ اور بنی اور سر نفی میں ہلایا جیس کا مطلب تھا وہ وہاں بیٹھ بلال نے کچھ سوچ کر گہرا سانس لیا اور بیڈ پر لیٹ والے اندز میں بیٹھ گیا نور جلدی سے ٹھیک ہو جائے پھر ہم آئسکریم کھانے جائے گے بلال نے کہا نور میں نے آج ایک نئی
گیم کی ہے موبائل پر چلو کھلتے ہے بلال نے کہا مقاصد بس نور سے باتے کرنا تھا تاکہ وہ کسی چیز کی پریشانی نہ لے بلال موبائل پر گیم کھیل رہا تھا اور ساتھ ساتھ نور
سے باتے کر رہا تھا جبکہ نور کا دیھان کہی اور ہی تھا جبکہ وارث روم میں موجود صوفہ پر بیٹھ کر نور کو دیکھا رہا تھا جو کچھ پریشان اور کچھ سوچنے میں مصروف تھی
بلال نے گیم کے دوران دو بارا شاہ کی طرف دیکھا جو گہرئی سوچ میں تھا کچھ وقت بعد نور تھوڑی اگے ہوئی اور اپنا سر بلال کے سینے پر رکھ اور آنکھیں بند کر لی
میرے بچے کو نیند ائی ہے بلال نے پوچھا اہم نور نے بند آنکھوں سے جواب دیا جبکہ بلال شکر کیا کہ نور کچھ بولی تو تھی
کچھ ہی دیر میں وہ سو گئی بلال نے اس کو خود سے الگ کیا اور کمبل ٹھیک کیا اور شاہ کے پاس ایا کیا سوچ رہے ہوں شاہ بلال نے صوفہ پر بیٹھتے ہوے پوچھا وارث اس کے سوال
ہر ہوش کی دنیا میں ایا کچھ نہیں یار بس نور کے بارے میں شاہ نے کہا اہم مجھے لگتا ہے جو کچھ آج ہوا ہے اس کی وجہ سے نور ڈدر گئی ہے بلال نے کہا
___________
دو دن بعد
دو دن ہو گئے نور کو گھر آئے لیکن وہ بالکل چپ ہو گئی کیسی سے بات نہیں کرتی اگر کوئی بات کرتا بھی تو وہ ہاں یا نہ میں جواب دیتی وارث اس کی حالت پر پریشان تھا جبکہ بلال
کا کہنا تھا وہ ڈدر گئی ہے کچھ دنوں میں ٹھیک ہو جائے گئی جبکہ وارث کی سوچ تھی کہ کچھ اور ہی بات ہے جو نور کو اندر ہی اندر کھا رہی ہے اور نور وہ کیا سوچتی تھی یہ وہ ہی
بہتر جانتی تھی (آپ اور میں کیا کہ سکتے ہے ) شاہ اپنے روم میں کچھ کام کر رہا تھا جبکہ نور بیڈ پر بیٹھی زمیں کو گھور رہی تھی کچھ وقت بعد وہ لیٹ گئی اور
اب وہ چھت کو گھورنے لگئی جبکہ وارث اس کی ایک ایک حرکت نوٹ کر رہا تھا نور وارث نے لیب ٹاپ بند کیا اور صوفہ سے اٹھا کر نور کے پاس ایا نور چندا کیا بات ہے شاہ نے پوچھا
اس کے پوچھنے پر نور ہوش میں ائی کچھ نہیں مجھے نیند ائی ہے لائٹ آوف کر دے نور نے کہا اور آنکھیں پر ھاتھ رکھ لیا جبکہ وارث نے گہرا سانس لیا اور بیڈ پر بیٹھ گیا
نور جب تک بات نہیں کرے گئی مسلہ کا حل کیسے نکالے گا وارث نے کہا جبکہ نور نے کوئی جواب نہیں دیا نور وارث نے اس بارے اس کا ھاتھ تھام کر کہا جبکہ نور نے آنکھیں کھولی اور وارث کو دیکھا
پھر اٹھا کر بیٹھ گئی کچھ دیر وہ وارث کو دیکھتی رہی روم میں مکمل خاموشی تھی جس کو نور کی سسکیوں نے توڑا جبکہ وارث اس کے رونے پر بھکلا گیا اور جلدی سے نور کو اپنے
ساتھ لگیا شششش نور چپ وارث نے کہا اس کے کہنے پر نور کے رونے میں اور بھی شدید آگئی نور ٹھیک ہے اگر آپ کچھ نہیں بتانا چاھتی تو کوئی بات نہیں پلیز رورے نہیں
شاہ نے اس کے آنسو صاف کیے اور اس کو پانی دیا اس کو لیٹیا اور جھکا کر نور کے ماتھے پر پیار کیا اور خود بھی ساتھ لیٹ گیاکچھ وقت بعد نور سو گئی تو وارث کچھ سوچتا ہوں
روم سے باہر گیا بلال کچھ کام کر رہا تھا جب اس کے روم کا درواذ نوک ہوا اس نے گھڑی پر ٹائم دیکھا تو 12بجے رہے تھے اس وقت کون ہو سکتا ہے بلال نے کہا آجائے
اجازت ملتے ہی شاہ روم میں ایا شاہ سب ٹھیک اس وقت بلال نے اس کو دیکھا کر پوچھا ہاں مجھے کچھ بات کرنی ہے تم سے وارث نے کہا شاہ کام بس ہوا گیا ہے کل تک تمہیں ریپوٹ ملی
جائے گئی بلال نے کہا کیونکہ شاہ نے کچھ کام اس کو دیا تھا اس کو لگ کہ شاہ کام کے بارے میں پوچھنے ایا ہے نہیں یار مجھے کچھ اور بات کرنے ہے شاہ نے کہا اور صوفہ پر گرنے والے اندز میں بیٹھ گیا
_________
بھائ نور بلال کے روم میں موجود تھی جبکہ بلال کیسی فائل میں سر دیے ہوے تھا نور کے کہا پر چوکا نور آپ آئیں بلال نے کہا جبکہ اس کو پتا نہیں چلا کیا نور کب روم میں ائی تھی
نور خاموشی سے صوفہ پر بیٹھ گئی جبکہ بلال پھر سے مصروف ہو گا آدھا گھنٹے گزرا گیا نور زمیں کو گھورتی رہی جبکہ بلال مصروف سا کبھی کبھی نور کو دیکھ لیتا
بلال نے فائل بند کی اور نور کیا پاس ایا بلال صوفہ پر بیٹھ گیا اور اپنا ہاتھ نور کے کندے پر رکھا نور بلال نے کہا جبکہ نور اس کی بات پر ہوش میں ائی اس کو پتا نہیں چلا
کیا بلال کب اس کے پاس ایا جی نور نے کہا شکر ہے آپ روم سے نکلی میں اور یہ روم آپ کو بہت مس کر رہے تھے بلال نے مسکراتے ہوے کہا جبکہ نور اس کی بات پر مسکرا بھی نہ سکی
بھائ میں آج یہاں سو جاو مجھے اپنے روم میں نیند نہیں آرہی ہے نور نے کہا نور کو دراصل روم میں ڈدر لگا رہا تھا کیونکہ وارث کا تھوڑی دیر پہلے فون ایا تھا کہ آج وہ
گھر لیٹ ائے گیا کوئی بات نہیں بچے آپ یہاں سو سکتی ہو بلال نے کہا کچھ وقت دونوں کے درمیان خاموشی تھی آج سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا تھا بلال اور نور کے درمیان خاموشی ہو کیونکہ نور کوئی نہ کوئی بات
کرتی ضرور تھی نور بچے ایک بات پوچھوں آپ سے بلال نے بات شروع کی شاہ نے اس کو نور سے بات کرنے کو کہا تھا وہ لیکن سارا دن مصروف رہا اب نور کو اپنے روم میں دیکھا
کر بلال اس سے بات کرنے کا ارادہ رکھتا تھا جبکہ نور بس زمیں کو گھورا رہی تھی۔ بلال نے اس کا ہاتھ تھام کر نور کہا اس پر نور ہوش میں ائی جی بھائ کچھ کہا آپ نے نور بولی
نور آپ ٹھیک ہو بلال نے پوچھا پتا نہیں بھائ زندگی کتنی عجیب چیز ہے کبھی کبھی آپ کے پاس سب کچھ ہوتا ہے آپ پھر بھی سکون میں نہیں ہوتے اور کبھی کبھی آپ
کے پاس کچھ نہیں ہوتا آپ خالی ہاتھ ہوتے ہے پھر بھی آپ خوش اور سکون میں ہوتے ہے نور نے کھوے ہوے اندز میں کہا بلال اس کی بات کو سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا
تو وہ یہ بات کرنا چاھ رہی ہے کہ آج اس کے پاس اس کی فمیلی موجود ہے لیکن پھر بھی وہ خوش نہیں ہے بلال سوچتا ہی رہ گیا ڈول آپ کو کیا بات پریشان کر رہی
ہے کیا۔ آپ مجھے سے بھی شیئر نہیں کرو گئی بلال نے اس کا چہرہ اوپر کرتے ہوے کہا جوکہ وہ جھکے ہوے تھی لیکن یہ کیا نور کی آنکھیں میں آنسو
بلال اس کے آنسو دیکھا کر پریشان ہو گیا بچے آپ رور کیوں رہی ہو بلال
نے پوچھا اس کی بات پر نور کے رونے میں اور بھی شدید آگئی گئی کو بلال نے اس کو اپنے ساتھ لگیا شششش میرا بچا چپ کر جاے بلال نے کہا اس کے بات پر نور نے جلدی سے
اپنے آنسو صاف کیے نور مجھے میری ڈول روتی ہوئی بالکل بھی اچھی نہیں لگتی آپ کے انسو آپ کے بھائ کے دل پر گرتے ہے پلیز آپ رویا نہیں کرے بلال نے کہا اس جھکا کر اس کے
بالوں میں بوسہ دیا جبکہ کے نور نے حیران ہوتے ہوے بلال کو دیکھا بھائ اتنی محبت کرتے ہے آپ مجھے سے میں اس قابل نہیں ہو نور نے کہا اور پھر سے بلال کے سینے پر سر
رکھ دیا اور بلال اس کی بات پر مسکرایا نور آپ میرا چھوٹا سا بچا ہو وہ بچا جس کا میں نے بچپن سے ہی انتظارا کیا ہے میں آج سے نہیں بچین سے آپ سے محبت کرتا ہو
بلال نے کہا اور اس کے سر پر ھاتھ رکھا نور آپ نے میرے سوال۔ کا جواب نہیں دیا ابھی تک بلال نے پوچھا نور نے گہرا سانس لیا بھائ مجھے نیند آئ ہے نور نے بات ختم کی
نور بیڈ پر جا کر لیٹ گئی بلال کچھ دیر نور کو دیکھتا رہا اس کی بات پر وہ اداس ہو گیا تھا اب شاہ کی بات ٹھیک لگ رہی تھی کہ نور کوئی بات پریشان ہے کر رہی ہے
وہ بات نور کو اندر ہی اندر کھا رہی ہے بلال صوفہ سے اٹھا کر بیڈ کے پاس ایا اور نور کے اوپر کمبل ٹھیک کیا میرا بچا سو جاے بھائ آپ کے پاس ہے ڈدرنا نہیں بلال نے کہا اور بیڈ پر بیٹھ گیا
__________________
وارث رات کو ۱۱ بجے کے قریب گھر آیا وہ روم میں ایا تو نور روم میں نہیں تھی یہ کہاں گئی وارث پریشان بالکنی کی طرف بڑھا لیکن نور وہاں بھی نہیں تھی اب وہ اور بھی پریشان ہوا
وہ تقربیا بھاگتا ہوے بلال کے روم میں ایا بلال وہ نور روم ابھی الفاظ اس کے منہ میں ہی تھے کہ اس کی نظر بیڈ پر گئی نور کو سوتے دیکھا کر وہ پر سکون ہوا جبکہ بلال جو صوفہ پر
بیٹھ فون میں کچھ کام کر رہا تھا اٹھا کر شاہ کے پاس ایا وہ نور کو نیند نہیں آرہی تھی اور شائد ڈرد بھی لگ رہا تھا اس لیے وہ یہاں آگئی بلال نے کہا جبکہ شاہ نے اس کی بات پر سر ہلایا
شاہ مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے بیٹھوں بلال نے کہا پھر اس نے ساری بات بتائی
(جو ابھی نور اور اس کے درمیان ہوئی تھی)
تم نے ٹھیک کہا تھا شاہ بلال نے کہا وارث اس
کی بات سن کر گہرا سانس لیا بلال مجھے لگتا ہے نور کو ایک اچھے ڈاکٹر کی ضرورت ہے وارث نے کہا کیا مطلب تم میری بہن کو پاگل
کہنا چاھ رہے ہو بلال غصہ میں اونچی آواز میں بولا جبکہ وارث پہلے تو اس کی حرکت پر حیران ہوا پھر اس کو غصہ ایا بلال دماغ خراب ہے تمہارا کیسی جاہلوں والی باتیں کر رہے ہو
وہ مسلسل کیسی چیز کی پریشانی لیے رہی ہے جبکہ ڈاکٹر نے اس کو ٹنشن لینے منع کیا ہے وہ نا ہی مجھے کچھ بتا رہی ہے اور نا ہی تمہیں شاہ نے کہا لیکن۔ پھر بھی شاہ بلال
نے کہا چل میرے ساتھ تمہارا دماغ درست کرتا ہو شاہ نے کہا اور بلال کو لے کر روم سے باہر چلا گیا جبکہ ان کے جانے کے بعد نور کی آنکھیں سے پانی بہنا لگا کیا ہے تمہارے پاس
نور ایک آواز نور کے اندر سے آئ کچھ بھی تو نہیں سوائے ان دونوں کے کوئی راشتہ نہیں میرے پاس نور نے جواب دیا اور تم کیا کر رہی ہو ایک سوال پھر سے کیا گیا
میں میں کیا کر رہی ہو مجھے خود نہیں پتا ایک طرف میرا وہ بھائ جو مجھے سے بہت محبت کرتا ہے اور ایک طرف وہ شوہر جو میرا بہت خیال رکھتا ہے مجھے پسند کرتا ہے اور شائد
مجھے سے بہت محبت کرتا ہے نور نے جواب دیا تو پھر تم کیوں تنگ کر رہی ہو ان کو پھر سے سوال ہوا اگر میں نے ان کو بتایا کہ میں کیوں پریشان ہو تو وہ دونوں ہڑٹ ہوے جائے گئے نور نے
جواب دیا اور جو اب کر رہی ہو اس سے وہ ہڑٹ نہیں ہو رہے ایک اور سوال ایا اس بار وہ رونے لگئ اللہ میں کیا کرو کچھ بھی سمجھ نہیں ارہا اللہ ہاں اللہ کنتے دن کے بعد
اس نے اللہ کو پکارا تھا وہ جلدی سے اٹھی اور اپنے روم میں آئ وضو کیا اور نماز پڑھنے لگئی آج پورے دو دن بعد وہ نماز پڑھ رہی تھی زندگی میں پہلی بار ایسا ہوا تھا
_______________
شاہ اور بلال اس وقت لان میں موجود تھے شاہ کچھ کہنے ہی لگا تھا جب اس کا فون بجا اس وقت کسں کا فون ہو سکتا ہے شاہ نے سوچتا پھر فون پوکٹ سے نکالا
شاہ نے حیرات سے فون کو دیکھا پھر بلال کو کیونکہ کال نور کی تھی بلال اس کو حیران دیکھ کر بولا کیسی کی کال ہے شاہ تو شاہ نے فون بلال کو دیکھایا اور بلال بھی
حیران اور پریشان ہو شاہ۔ نے فون اٹھیا ہیلو
وارث بھائ کو لے کر روم میں ائے مجھے کچھ بات کرنی ہے نور نے کہا اور فون بند ہو گیا جبکہ شاہ پریشان سا بلال کو دیکھ رہا تھا
کیا کہا نور نے بلال نے پوچھا چلو روم میں نور بلا رہی ہے وارث نے کہا اور وہ اندر کی طرف بڑھے
_______________
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...