کیوں ۔۔۔۔ اللہ تعالٰی ۔۔۔ کیوں ۔۔۔۔ وہ مجھے کیوں نہیں مل سکتی ؟؟؟؟ ۔۔۔۔۔۔ دادو کہتی ہیں جو ہمیں نہیں ملتا وہ ہمارے مقدر میں نہیں ہوتا ۔۔۔۔ تو اگر وہ میرے مقدر میں نہیں تھی تو کیوں آپ نے میرے دل میں اُس کی بےپناہ محبت ڈالی ۔۔۔ کیوں میرا دل اُس کے لئے دھڑکتا ہے ۔۔۔ کیوں وہ میرے خوابوں میں آتی تھی ۔۔۔۔ اگر ہمیں ملوانا ہی نہیں تھا تو کیوں مجھے اُس تک پہنچایا ۔۔۔۔ آخر کیوں ۔۔۔۔۔۔۔ زکی آسمان کو دیکھ کر زور زور سے چلایا ۔۔۔۔ اس وقت وہ اپنے حواسوں میں نہیں تھا ۔۔۔ اسے کچھ معلوم نہیں تھا وہ کیا کہہ رہا ہے ۔۔۔۔ وہ بھول گیا تھا کہ وقتی تکلیف میں اپنے رب سے شکوہ نہیں کرنا چائیے ۔۔۔ جو وہ جانتا ہے ہم نہیں جانتے ۔۔۔
اللہ اکبر اللہ اکبر ۔۔۔
زکی اپنے بستر پر بےسُد پڑا تھا یہاں تک کہ ازان کی آواز کانوں میں پڑنے کے باوجود بھی نہ اُٹھا ۔۔۔ وہ بھلے ہی اتنا اچھا مسلمان نہ تھا مگر فجر کی نماز وہ ازان ہوتے ہی پڑھ لیا کرتا تھا ۔۔۔
ایک ٹانگ اوپر اور ایک ٹانگ بستر سے نیچے لٹکائے ، تکئے پر سر رکھے ۔۔۔ وہ لیمپ کا بٹن کبھی اون اور کبھی آف کرتے بس یہی سوچ رہا تھا ۔۔۔ ” کیوں ۔۔۔ آخر کیوں ۔۔۔ ؟؟؟؟ ”
تمام رات اُس نے ایسے ہی لیٹے یہی سوچتے ہوئے گزار دی مگر اُسے اس کیوں کا جواب نہ مل سکا ۔۔۔
بال چہرے پر یوں بکھرے تھے جیسے اُس نے کل سے کنگھی نہ کی ہو ۔۔۔۔ جبکہ زکی وہ انسان تھا جو ہر گزرتے منٹ کے ساتھ اپنے بالوں میں ہاتھ پھیر کر انہیں ٹھیک کیا کرتا تھا ۔۔۔ شیو بڑھی ہوئی ۔۔۔ نہ ڈھنگ کے کپڑے پہن رکھے تھے ۔۔۔
لیمپ کی مدھم سی روشنی کے جلنے بھجنے کے دوران ہی زکی کی آنکھوں کے سامنے روشک کا اس روز والا روتا ہوا چہرہ نمودار ہوا ۔۔۔
اُسے ایسے معلوم ہوا جیسے وہ اس کا کالر پکڑ کر کہہ رہی ہے ۔۔۔ “کیوں زکی ۔۔۔ آخر کیوں ؟؟؟ ” ۔۔۔
زکی یک دم بوکھلا کر اُٹھا ۔۔۔ اس کو اُس روز کا تمام واقع یاد آگیا جب روشک اسے اپنے دل کا حال سُنا رہی تھی ، محبت کا اظہار کر رہی تھی وہ کیسے اُس کو ہنستے ہوئے ٹال رہا تھا ۔۔۔ آج زکی کو اپنے آپ پر ترس آ رہا تھا کیسے اُس نے اپنی زندگی اپنے ہی ہاتھوں سے برباد کر دی ۔۔۔
وہ خود کو روشک کا زمہ دار ٹھہرا رہا تھا ۔۔۔ کہیں نہ کہیں اس نے روشک کو بہت دُکھ دئے ہیں ۔۔۔
****************
اس قدر تیز بارش ۔۔۔ اللہ خیر ۔۔۔
دادی نماز ادا کر کے بارش کی آواز سُن کر باہر آئی ۔۔۔ لان اور صحن کے درمیان لگے دروازے پر کھڑی باہر دیکھ ہی رہی تھی کہ اچانک اُن کا دھیان وہاں پڑے زکی کے گٹار پر گیا ۔۔۔ جو کہ کچھ دیر پہلے ہی اُس نے غصے میں آکر نیچے پھینک دیا تھا ۔۔۔
یہ زکی کا گٹار یہاں کیسے آیا ۔۔۔ ضرور بچوں کی شرارت ہوگی ۔۔۔ اگر اس نے ایسے دیکھ لیا تو سخت ناراض ہوگا ۔۔۔ وہ لگی بارش میں لان سے زکی کا گٹار اُٹھانے گئیں ۔۔۔
___________________
انہوں نے زکی کے کمرے سے روشنی آتی دیکھی تو اُس کو نماز کا کہنے آئی ۔۔۔
زکی تُو جاگ رہا ہے ۔۔۔ ؟ دادی نے لائیٹ کا بٹن اون کرتے کہا ۔۔۔
دادو پلیز ۔۔۔ لائیٹ نہ اون کریں ۔۔۔
لیمپ کی روشنی مدھم سی تھی ۔۔۔ اور وہ تو غصہ نکالنے کے لئے اون آف کر رہا تھا ۔۔ مگر وہ نہیں چاہتا تھا کہ دادی کمرے میں لگی ٹیوب لائیٹ جلائیں ۔۔۔ اس سے ظاہر تھا کہ دادی اس کا روتا چہرہ دیکھ کر پریشان ہو جائیں گی ۔۔۔
____________
ابھی وہ کچھ کہتا دادی نے لائیٹ جلا دی تھی ۔۔۔
زکی ۔۔۔ یہ کیا حال بنا رکھا ہے تُو نے اپنا ۔۔۔ سویا نہیں ہے ساری رات ۔۔۔ ؟ تُو تو کمرے میں جلدی سونے کے لئے آیا تھا ۔۔۔ کمرے میں روشنی پھیلتے ہی دادی نے اُس کا چہرہ دیکھ لیا ۔۔۔
کچھ نہیں دادو ۔۔۔ نیند نہیں آئی ۔۔۔۔ بہت دنوں کے بعد جگہ تبدیل ہوئی ہے نا ۔۔۔ زکی نے اپنا رُخ بدلتے ہوئے کہا ۔۔۔
زکی ۔۔۔ تُو کب سے دادو سے باتیں چھُپانے لگا ۔۔۔ تیرے چہرے پر صاف صاف دکھائی دے رہا ہے کہ تُو کسی بات کو لے کر پریشان ہے ۔۔۔ چل شاباش میری جان ۔۔۔ مجھے بتا کیا بات ہے ۔۔۔ دادی نے اس کے پاس آکر بیٹھتے ہوئے کہا ۔۔۔
دادو ۔۔۔۔ زکی دادی کے وہاں بیٹھتے ہی اُن کے گلے لگ گیا ۔۔۔
کیا ہوا ہے میری جان ۔۔۔ ؟
دادو ۔۔۔ ٹھکرائے جانے کا دُکھ کتنا ازیت زدہ ہوتا ہے یہ میں اب جانا ۔۔۔ روشک کو کتنا دُکھ ہوا ہوگا نا جب میں نے اسے ریجیکٹ کیا تھا ۔۔۔ زکی نے دادی کی گود میں سر رکھے کہا ۔۔۔
بیٹا ۔۔۔ تُو آج یہ سب کیوں سوچ رہا ہے ۔۔۔ یہ بات تو بہت پُرانی ہوگئی ۔۔۔ ہم نے اسے سمجھا دیا تھا سب ٹھیک ہو گیا تھا ۔۔۔ میرے بچے ۔۔۔
نہیں دادو ۔۔۔ جس طرح ایک دیوار پر کیل ٹھوک دی جائے اور واپس نکال بھی دیں ۔۔۔ اُس کے باوجود اس میں نشان باقی رہتا ہے اُسی طرح جب ہم کسی انسان کو دُکھ دیتے ہیں ۔۔۔ اُس سے معافی مانگ کر ہم سمجھتے ہیں کہ سب ٹھیک ہو گیا ۔۔۔ نہیں ۔۔۔ ایسا کچھ نہیں ہوتا ۔۔۔ وہ انسان اندر سے ٹوٹ چکا ہوتا ہے ۔۔۔ اور اُس کی آہ کبھی نہ کبھی لگ ہی جاتی ہے ۔۔۔
ہاں بیٹا ۔۔۔ یہ تو بلکل سہی بات کی ہے تُو نے ۔۔۔ مگر ایسا کیوں سوچ رہا ہے ۔۔۔ کچھ ہوا ہے کیا ۔ ۔۔ ؟ دادی نے متذبذب سے انداز سے زکی کو دیکھا ۔۔۔
میں نے آپ کو اُس لڑکی کا بتایا تھا نا ۔۔۔۔ ؟
کون سی لڑکی ۔۔۔ ؟
وہی جو میرے خواب میں آتی تھی ۔۔۔
اچھا ہاں ۔۔۔ کیا ہوا ۔۔۔ ؟
دادو ۔۔۔ میں اُس سے بہت محبت کرتا ہوں ۔۔۔ اور اسی سے شادی بھی کرنا چاہتا ہوں ۔۔۔
پر بیٹا ۔۔۔ اُس کو ڈھونڈے کا کہاں ۔۔۔ ؟
وہ مل گئی ہے دادو ۔۔۔ بلکہ وہ تو ۔۔۔ زکی بات کرتے رُک گیا ۔۔۔
ہاں وہ ۔۔۔ ؟
میں ترکی میں اُس سے کئی بار ملا ۔۔۔ یہاں تک کہ میں نے اُسے اپنے دل کی بات بھی بتا دی ۔۔۔
اچھا ۔۔۔ ؟ تو پھر کیا کہا اُس نے ۔۔۔ مان گئی وہ ؟
نہیں دادو ۔۔۔ اُس نے صاف صاف انکار کر دیا ۔۔۔
یہ کیا کہہ رہا ہے تُو ۔۔۔ کیوں انکار کیا ۔۔۔ وجہ نہیں بتائی اُس نے ؟
بس یہی کہا کہ ہم دونوں الگ الگ کشتیوں کے مسافر ہیں ۔۔۔ جن کی منزل بھی ایک دوسرے سے جُدا ہے ۔۔۔ ہم دونوں ایک نہیں ہو سکتے ۔۔۔ دادو آپ تو کہا کرتی تھی میں شہزادہ ہوں ۔۔۔ مجھے کبھی کوئی انکار کر ہی نہیں سکتا ۔۔۔ تو پھر کیوں دادو ۔۔۔ اس نے کیوں مجھے ٹھکرا دیا ۔۔۔ ؟
صبر کر میری جان ۔۔۔ صبر کر ۔۔۔
کیسے صبر کروں دادو ۔۔۔ آپ نے جس کا اتنا انتظار کیا ہو ۔۔۔ اور اُس کی واپسی کا کوئی امکان نہ ہو ۔۔۔ آپ کیسے صبر کر سکتے ہو ۔ ۔۔
جس سے اتنی محبت کی وہی چھوڑ کر چلی گئی ۔۔۔
اچھا کوئی بات نہیں میری جان ۔۔۔۔ تمہیں اُس سے اچھی لڑکی ملے گی ۔۔
جب دل ٹوٹتا ہے تو ہر کوئی کہتا ہے ۔۔۔ کوئی بات نہیں تمہیں اس سے بھی کوئی اچھی ملے گی. . . . . پر کوئی یہ نہیں سمجھتا کہ ضرورت اچھے کی نہیں اس کی ہوتی ہے جس سے محبت ہو ۔۔۔
بیٹا ایک بار اُس رب سے محبت کر کے دیکھو ۔۔۔ جو انسان اللہ سے محبت کرتے ہیں نا وہ کبھی اُن کو تنہائ نہیں چھوڑتا ۔۔۔ وہ کہتا ہے تم وہ کرتے ہو جو تم چاہتے ہو ۔۔۔ لیکن ہوتا وہ ہے جو میں چاہتا ہوں ۔۔۔ ایک بار وہ کر کے دیکھو جو میں چاہتا ہوں وہی ہوگا جو تم چاہتے ہو ۔۔۔ دادی زکی کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی ۔۔۔
اللہ سے محبت کیا ہے دادو ۔۔۔ ؟ زکی نے تجسس بھری نگاہوں سے دادی کو دیکھا ۔۔۔
اللہ کی محبت یہ ہے بیٹا ۔۔۔ وہ سارا دن ہمارے گناہ دیکھتا ہے اور ہماری نافرمانیاں دیکھتا رہتا ہے اور صبح اپنے ہی فرشتوں کے ہاتھوں رزق بھیجتا ہے ۔۔۔
تُو دعا کر ۔۔۔ وہ تجھے ضرور ملے گی ۔۔ انشاءاللہ. . .
دعا سے کیا ہوگا دادو ۔۔۔ وہ تو چلی گئی ہے اب کبھی لوٹ کر نہیں آئے گی ۔۔۔
دعا کی طاقت کو کبھی کم نہ سمجھو ، ایک دعا ہی ہے جو آپ کی زندگی بدل سکتی ہے ۔۔۔
” نبیؐ نے فرمایا ۔۔۔ تین کیفیات ہوں تو فوراً دعا مانگو اس وقت دعا رد نہیں ہوتی ۔۔۔۔ جب جسم کانپ اُٹھے ، جب دل میں خوف آجائے ، جب آنکھوں سے آنسو جاری ہو ۔۔۔ ”
دادو ۔۔۔ ” یُو آر بیسٹ ” زکی نے اطمینان سے دادی کی بات سمجھی اور ان کے گلے لگتے ہوئے کہا ۔۔۔
چل میری جان اُٹھ کر نماز پڑھ لے وقت نکلا جا رہا ہے ۔۔
اوکے دادو ۔۔ ابھی پڑھتا ہوں ۔۔۔
اور بات سُن ۔۔۔
جی ۔۔۔ ؟
یہ گٹار میں نیچے سے لائی ہوں ۔۔۔ تو خود لے کر گیا تھا ۔۔۔ ؟
ہاہا ۔۔۔ دادو ۔۔۔۔ مجھے بہت غصہ آرہا تھا میں نے یہی اٹھا کر نیچے پھینک دی ۔۔۔۔
ہاہا ۔۔۔ تیرا کیا بنے گا بیٹا ۔۔۔ چل اب اُٹھ ۔۔۔ دادی کمرے کا دروازہ بند کرتے ہوئے بولی ۔۔۔
**************
قدسیہ اور کتنا وقت لگائو گی بیٹا تیار ہونے میں ۔۔۔ ہم پہلے ہی بہت لیٹ ہیں ۔۔۔ قدسیہ کی ماما نے لائونج میں کھڑے اُس کو آواز دی ۔۔۔
بس ماما ۔۔۔ میں ایک منٹ میں آگئی ۔۔۔ اُس نے لپ اسٹک لگاتے کہا ۔۔۔
ایک تو یہ لڑکی بھی نا ۔۔۔ بہت دیر کر دیتی ہے ۔۔۔
کوئی بات نہیں بچی ہے ۔۔ ایسے چھوٹی چھوٹی باتوں پر مت ڈانٹا کرو میری بیٹی کو ۔۔۔ قدسیہ کے بابا گاڑی سٹارٹ کرتے بولے ۔۔۔
بچی نہیں رہی نا اب ۔۔۔ کل کو اس کی شادی ہونی ہے ۔۔۔ الیان صاحب ۔۔۔
کل کی کل دیکھی جائے گی ۔۔۔ چلو اب وہ آرہی ہے گاڑی میں بیٹھو ۔۔۔
میں نے زیادہ دیر تو نہیں کی نا ۔۔۔ ؟ قدسیہ دوڑتے ہوئی آئی ۔۔۔
نہیں بیٹا ۔۔۔ آپ تو بہت جلدی آئی ہیں ۔۔۔ دیر تو ہم نے کی ہے ۔۔۔ اُس کی ماما استہزائیہ مسکرائی ۔۔۔
ہاہاہاہا ۔۔۔ قدسیہ اور اس کے بابا نے قہقہ لگایا ۔۔۔
************
وعلیکم اسلام ۔۔۔ بلکل ٹھیک ٹھاک ۔۔۔ تم سنائو ۔۔ پاکستان میں سب ٹھیک ہیں ۔۔۔ ؟ روشک اور دانش کیسے ہیں ۔۔۔ ؟ عامر سلطان فون پر بات کرتے ہوئے بولے ۔۔۔
جی بھائی سب اچھے ہیں ۔۔۔۔ آپ کو ایک گُڈ نیوز دینی تھی ۔۔۔ فریحہ سلطان اپنے بھائی سے فون پر بات کر رہی تھی ۔۔۔
ہاں بتائو ۔۔۔ کیا بات ہے ؟
ہم دانش کی شادی کر رہے ہیں بھائی ۔۔۔
پھر تو بہت بہت مبارک ہو سب کو ۔۔۔ بہت خوشی ہوئی ۔۔۔
ایسے مبارکباد دینے سے کام نہیں چلے گا ۔۔۔ آپ کو پاکستان آنا ہوگا ۔۔۔
کب ہے شادی ۔۔ ؟ ضرور ۔۔۔ میں آئوں گا پاکستان ۔۔۔
صرف آپ نہیں ۔۔۔ سب لوگ آئیں گے ۔۔۔ دو مہینوں کے بعد شادی ہے ۔۔۔ آپ اسی ہفتے ہی آئیں گے ۔۔۔
ہاہا ۔۔۔ فریحہ ۔۔۔ اتنی جلدی کیسے ۔۔۔ آئیں گے ضرور انشاءاللہ ۔۔
ٹھیک ہے بھائی صاحب ۔۔۔ پھر بات ہوگی ۔۔۔
اللہ حافظ ۔۔۔
_______________
کس کا فون تھا بابا ۔۔۔ ؟ گوہر اپنے بابا کو کافی دیتے بولی ۔۔۔
تمہاری پھپو کا فون تھا بیٹا ۔۔۔ بہت یاد کرتی ہے سب کو ۔۔۔ سلام دے رہی تھی ۔۔۔ عامر سلطان نے کافی کا گھونٹ لیتے کہا ۔۔۔
اوو اچھا ۔۔۔ وعلیکم السلام ۔۔۔ کیا کہہ رہی تھیں ۔۔۔ ؟
دانش کی شادی ہے دو ماہ بعد ۔۔۔ اس کے لئے بلا رہی تھی پاکستان ۔۔۔
اچھا ۔۔ دانش بھائی کی شادی ہو رہی ہے ۔۔۔ ماشائاللہ ۔۔۔
تیاری شروع کر دو بیٹا ۔۔۔ بھابھی کو بھی کہہ دو ۔۔۔
فریحہ بہت اسرار کر رہی ہے ۔۔۔ ہم سب کو جانا ہوگا ۔۔۔ اُس کے اتنا کہنے کے بعد بھی اگر ہم نہ گئے تو اچھا نہیں لگتا ۔۔۔
ٹھیک ہے بابا ۔۔۔ میں کہہ دیتی ہوں ۔۔۔ گوہر یہ سوچ سوچ کر پریشان ہو رہی تھی کہ وہ زکی سے نظریں کیسے ملائے گی ۔۔۔ اُس نے زکی کو بہت ہرٹ کیا تھا ۔۔۔
****************
یار زکی ۔۔۔ کیا تماشا لگایا ہوا ہے تُو نے ۔۔۔ ؟ باسط زکی کے کمرے میں خفگی سے بولتا ہوا داخل ہوا ۔۔۔
کیا کیا ہے میں نے ۔۔۔ ؟ زکی بالکنی میں کھڑا باہر دیکھتے ہوئے بولا ۔۔۔
کیا کہا ۔۔۔ کیا کیا ہے تُو نے ۔۔۔ ؟ کل سے تُو میرا فون نہیں اُٹھا رہا ۔۔۔ WAK نے تمہیں اتنی کالز کی تُو ان کی کال تک کا جواب نہیں دے رہا ۔۔۔ ثابت کیا کرنا چاہ رہا ہے تُو ۔۔۔ ہیں ۔۔۔ ؟ باسط غصے میں بولتا گیا ۔۔۔
نہیں کرنی مجھے کسی سے کوئی بات ۔۔۔ اکیلا چھوڑ دے مجھے ۔۔۔ جا تُو بھی ۔۔۔ زکی نے وہیں کھڑے کہا ۔۔۔
باسط نے یہ سُن کر بغیر کچھ کہے زکی کے منہ پر ایک تھپڑ رسید کیا ۔۔۔ بکواس نہ کریں اب ۔۔۔
زکی فوراً باسط کے گلے لگ گیا ۔۔۔
کیا ہے ۔۔ اب ؟ باسط نے اُس کو سیدھا کیا ۔۔۔
ائوے یہ تُو نے اپنا حال کیا بنایا ہوا ہے ۔۔۔ شیو کتنی بڑھی ہوئی ہے ۔۔۔ نہیں یہ وہ زکی نہیں ہے جو ترکی میں کنسرٹ کرنے گیا تھا ۔۔۔
کیا ہوا ہے ۔۔۔ ؟ اب سیدھے طریقے سے بتا مجھے. ۔۔
یار ۔۔۔ سب ختم ہو گیا ۔۔۔ اُس نے مجھے ریجیکٹ کر دیا ۔۔۔
کون ۔۔۔ کس نے ۔۔۔ ؟ کس کی بات کر رہا ہے زکی ۔۔ ؟
مجھے وہ خواب والی لڑکی مل گئی تھی ۔۔۔ میں نے اُس کو سب بتا دیا ۔۔۔ اور اُس نے مجھے اپنانے سے انکار کر دیا ۔۔۔
یہ کیا کہہ رہا ہے تُو ۔۔۔ کون ہے وہ ؟ اور انکار کیوں کر دیا ۔۔۔ چراغ لے کر ڈھونڈے گی تب بھی میرے یار جیسا لڑکا نہیں ملے گا اُسے ۔۔۔. وہ تیرے قابل ہی نہیں تھی یار ۔۔۔۔۔۔
نہیں یار ۔۔۔ میں اُس کے قابل نہیں ہوں ۔۔۔ وہ مجھ سے کہی زیادہ اچھا لڑکا deserve کرتی ہے ۔۔۔ بلکہ میں کہاں اچھا ہوں ۔۔۔ میں تو اُس کے سامنے ایک بیکار سی چیز ہوں ۔۔۔
نہیں یارا تو ایسا کیوں بول رہا ہے ۔۔۔۔
کسی دوسرے کی وجہ سے تُو خود کو کیوں بیکار کہہ رہا ہے ۔۔۔ تجھے اللہ نے بنایا ہے اور اللہ کچھ بھی بیکار نہیں بناتا ۔۔۔
وہ ہے کون ۔۔۔ ؟ تُو کہے تو میں بات کروں ۔۔۔ ؟
نہیں یار ۔۔۔ اگر اس نے ماننا ہوتا تو وہ پہلی بار ہی مان جاتی ۔۔۔ وہ میری کزن گوہر ہے ۔۔۔
اوو نہ کر ۔۔۔ تجھے پکا پتا ہے وہی تھی ۔۔ ؟
ہاں ۔۔۔۔ آخری دن مجھے جو خواب آیا اُس کے بعد تو میں ماننے پر مجبور ہو گیا ۔۔۔
تیری کزن ہے ۔۔۔ تیری اور اُن کی بہت دوستی ہوا کرتی تھی نا ۔۔۔ جہاں تک مجھے یاد ہے ۔۔۔ تو پھر ۔۔۔ ؟
یار ۔۔ وہ بہت بدل گئی ہے اب ۔۔۔ بہت سخت والا پردہ کرتی ہے ۔۔۔ یہاں تک کہ میں اُس کا فرسٹ کزن ہوں ۔۔۔ اتنا عرصہ میں وہاں رہا ۔۔۔ ایک بار بھی وہ میرے سامنے بغیر نقاب کے نہیں آئی ۔۔۔
______________
چل نا یارا ۔۔۔۔۔۔ WAK کے آفس چلیں ۔۔۔ باسط نے کافی کا گھونٹ لیتے کہا ۔۔۔
میرا موڈ نہیں ہے ۔۔۔ اب میرا کوئی کنسرٹ کرنے کا دل نہیں رہا ۔۔۔
یہ کیا بول رہا ہے تُو ۔۔۔ فضول نہیں ۔۔۔ چل اُٹھ وہ کل سے آفس بلا رہے ہیں ۔۔ اس سے تیرا موڈ بھی فریش ہو جائے گا ۔۔۔ باسط زکی کو کھینچ کر اُٹھاتے ہوئے بولا ۔۔۔
ٹھیک ہے ۔۔۔ چلتا ہوں ۔۔۔ اب ہاتھ تو چھوڑ میرا ۔۔۔
ہاہا ۔۔۔ ایسے کدھر ۔۔۔ شیو کر پہلے ۔۔۔
نہیں کروں گا ۔۔۔ چلنے کے لئے تیار ہو گیا ہوں یہی کافی نہیں ہے جو اور فرمائیشیں پوری کروں تیری ۔۔۔
اچھا ۔۔۔ سرکار تشریف رکھیں ۔۔۔
******************
آئو میرے بچو ۔۔۔ خوش رہو ۔۔۔ سوری میں تم لوگوں کو ایئر پورٹ تک لینے نہیں آئی ۔۔۔ پینٹ سٹارٹ کروایا ہوا ہے تو مجھے گھر پر ہی رُکنا پڑا ۔۔۔
ماما ۔۔۔ کیسی ہیں آپ ۔۔۔۔ ؟ روشک دوڑ کر اپنی ماما کے گلے لگی ۔۔۔
میری بیٹی ۔۔۔ آجائو دانش بیٹا. ۔۔ سامان ملازم اندر لے آئیں گے ۔۔۔۔
شاپنگ شروع کی ہے ماما ۔۔۔ ؟ روشک نے ادھر اُدھر پھرتے ہوئے پوچھا ۔۔۔
نہیں بیٹا ابھی کہاں ۔۔۔ باقی کام ہو رہے ہیں آہستہ آہستہ ۔۔۔ اب تم آ گئی ہو نا ۔۔۔ مجھے بڑی ہیلپ ہو جائے گی ۔۔۔
ہاں ماما ۔۔۔ اب یہ باہر کے سارے کام میں دیکھ لوں گی ۔۔۔
بھائی کو دیکھیں ۔۔۔ آتے ہی کاموں میں لگ گئے ۔۔۔
بھائی ۔۔۔ یار آپ کی شادی ہے ۔۔ دُلہے کام نہیں کرتے ۔۔۔ اب آپ کچھ عرصہ صرف ریسٹ کریں گے ۔۔۔ ہم کام کریں گے ۔۔۔ روشک دانش کا ہاتھ پکڑ کر اسے صوفے پر بیٹھاتے ہوئے بولی ۔۔۔
ہاہاہا ۔۔۔ میں دُلہا ہوں یار ۔۔۔ کونسا دُلہن ہوں جو کام نہیں کر سکتا ۔۔۔ میں تو بھئی ریسٹ کرنے کا عادی نہیں ہوں ۔۔۔ دانش ہنستے ہوئے بولا ۔۔۔
ماما وہاں ۔۔۔۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا کام ہمیں خود کرنا پڑتا ہے ۔۔۔ اب تو عادت ہو گئی ہے ۔۔۔۔
****************
ہیلو سر ۔۔۔ باسط آفس میں داخل ہوتے ہی بولا ۔۔۔
اوو ۔۔۔ ہیلو ۔۔۔ بیٹھو بیٹھو ۔۔۔ وجاہت سر نے بیٹھنے کا اشارہ کیا ۔۔۔
کدھر مصروف تھے زلقرنین سلطان ۔۔۔ کافی یا چائے ۔۔۔ ؟ انہوں نے فون کا رسیور اُٹھائے پوچھا ۔۔۔
کچھ نہیں سر ۔۔۔ ہم ابھی کافی پی کر آئے ہیں ۔۔۔ باسط نے فوراً سے کہا ۔۔۔
اوکے ۔۔۔ تین چائے لے آئو ۔۔۔ یہ کہہ کر سر نے فون رکھا ۔۔۔
زلقرنین ۔۔۔ آر یو اوکے ۔۔۔ ؟
یس سر ۔۔۔ ایم اوکے ۔۔۔ زکی نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔
آپ دونوں کے لئے کنسرٹ ہے ۔۔۔ اگلے ہفتے آپ دونوں نے ۔۔۔
سوری سر ۔۔۔ اب میں کوئی کنسرٹ نہیں کرنا چاہتا ۔۔۔ زکی سر کی بات کاٹتے ہوئے بولا ۔۔۔
What … ???
سر نے تجسس بھری نگاہوں سے زکی کی طرف دیکھا ۔۔۔
جی سر ۔۔۔ اب میں کوئی کنسرٹ نہیں کروں گا ۔۔۔
Are you Sure … Zulqarnain … ?
سر اس کی نہ طبیعت ٹھیک نہیں ہے ۔۔۔ اس وجہ سے یہ ایسی باتیں کر رہا ہے ۔۔۔ کل تک سہی ہو جائے گا ۔۔۔ باسط نے خفگی سے زکی کو دیکھا ۔۔۔
کہاں ہے کنسرٹ سر ۔۔۔ ؟
Birminghan میں ۔۔۔۔۔۔
اوو وائو ۔۔۔ تھینکیو سر ۔۔۔
*****************
زکی تیرا دماغ تو خراب نہیں ہو گیا ۔۔۔ ؟ پہلے کنسرٹ کے لئے مر رہا ہوتا تھا اب جب ۔۔۔ مل رہے ہیں وہ بھی اتنی اعلٰی جگہ پر ۔۔۔ تو تُو ایسے کر رہا ہے ۔۔۔ حد ہے یار ۔۔۔ باسط گاڑی میں بیٹھتا ہوا بڑبڑایا ۔۔۔۔
چُپ کر اب گاڑی چلا آگے دیکھ کر ۔۔۔ میں ویسے ہی بڑا پریشان ہوں ۔۔۔
____________
زکی بیٹا ۔۔۔ یہاں آئو ۔۔۔ انکل آنٹی سے ملو آکر ۔۔۔
خاموشی سے سیڑھیاں چڑھتے زکی کو اُس کی موم نے آواز دی ۔۔۔
اُف کیا مصیبت ہے یار ۔۔۔ اس کو ان لوگوں سے ملنے کا زرا برابر دل نہیں تھا ۔۔۔ بلکہ کسی سے بھی ملنے کا دل نہیں تھا ۔۔۔
وہ آہستہ آہستہ چلتا ہوا اُن کے قریب آیا ۔۔۔
کیسے ہو زکی بیٹا ۔۔۔ ؟
ٹھیک ہوں انکل ۔۔۔
آپ کے ایکسیڈنٹ کا علم ہوا تھا ۔۔۔ اللہ کا شکر ہے آپ ٹھیک ہو گئے ہو ۔۔۔
جی ۔۔۔ وہ بس سر ہلا رہا تھا ۔۔۔
زکی ۔۔۔ قدسیہ کو باہر لے جائو بیٹا ۔۔۔ کب سے بڑوں میں بیٹھی ہے بور ہوگئی ہو گی ۔۔۔
نہیں آنٹی ۔۔۔ میں ٹھیک ہوں ۔۔
سوری ۔۔۔ میرے پاس وقت نہیں ہے ۔۔۔ موم پھپو کی کال آئی تھی روشک اور دانش پہنچ گئے ہیں ۔۔۔ انہوں نے لنچ پر بلایا ہے ۔۔۔ میں وہیں جا رہا ہوں ۔۔۔ دادو آپ نے جانا ہے. . . . ؟ زکی نے دادی کو دیکھ کر پوچھا ۔۔۔
زکی ۔۔۔۔ دادی نے زکی کو تنبیہی نگاہوں سے دیکھا ۔۔۔
***************
آمنہ ۔۔۔۔ فیری میں سوار گوہر نے سمندر کا نظارہ کرتے ہوئے اپنی دوست کو مخاطب کیا جو نہ جانے کب سے موبائل پر لگی ہوئی تھی ۔۔۔
جی ۔۔۔ ؟ کیا ہوا ؟ گوہر کے آواز دینے پر آمنہ نے موبائل سے نگاہ ہٹائی ۔۔۔
میں سوچ رہی ہوں ۔۔۔ یہ کہہ کر گوہر رُک گئی۔۔۔
کیا بات ہے گوہر کیا کہنا چاہ رہی ہو ۔۔۔ ؟ آمنہ موبائل اپنے پرس میں رکھ کر گوہر کی طرف متوجہ ہوئی ۔۔۔۔
یار مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ میں پاکستان جا کر زکی کا سامنا کیسے کروں گی ۔۔۔ گوہر کی نگاہوں نے اپنا رُخ سمندر سے آمنہ کی طرف موڑا ۔۔۔۔
کیوں تم نے کچھ غلط تو نہیں کیا ۔۔۔ ہر انسان کو اپنی پسند کی شادی کرنے کا پورا حق دیا ہے اسلام نے ۔۔۔ تم زکی سے شادی نہیں کرنا چاہتی تھی تو تم نے انکار کر دیا ۔۔۔۔ بات ختم ۔۔۔
نہیں ۔۔۔۔ بات صرف یہاں تک نہیں ہے نا یار ۔۔۔
تو پھر ۔۔۔ ؟
مجھ سے بہت بڑی غلطی ہوگئی ہے آمنہ ۔۔۔۔۔ اس وقت میں خود سے نظریں ملانے کے قابل نہیں ہوں ۔۔۔
ہوا کیا ہے ۔۔۔ ؟ بتائو تو سہی ۔۔۔
میں نے زکی کو انکار صرف اور صرف یہ سوچ کرکیا کہ وہ ایک سنگر ہے ۔۔۔۔
ہاں تو ۔۔۔ تمہیں اُس کی یہ بات پسند نہیں تھی ۔۔۔ تم اتنا زیادہ کیوں سوچ رہی ہو میری جان ۔۔۔
تمہیں معلوم ہے میرے زہن میں پہلی بات کیا آئی تھی ۔۔۔ ؟ وہ اچھا انسان نہیں ہے ۔۔۔
وہ سنگر ہے ۔۔۔۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ایک اچھا انسان نہیں ہے ۔۔۔۔ ؟ ، وہ ایک اچھا مسلمان نہیں ہے ۔۔۔۔ ؟ میں ایسا کیسے سوچ سکتی ہوں یار ۔۔۔۔۔ میں کون ہوتی ہوں کسی کو جج کرنے والی ۔۔۔ میں کیسے کسی کے بارے میں اتنی بڑی رائے قائم کر سکتی ہوں ۔۔۔ ؟ کوئی انسان اللہ کے کتنا قریب ہے یہ تو اللہ ہی جانتا ہے نا ۔۔۔
کیا معلوم ۔۔۔ اللہ کو اُس کی کوئی عادت بہت زیادہ پسند ہو ۔۔۔ جس کا ہم تصور بھی نہ کر سکتے ہوں ۔۔۔ مجھے بہت زیادہ شرمندگی ہورہی ہے آمنہ ۔۔۔ میں قیامت کے دن اللہ کو کیا منہ دکھائوں گی ۔۔۔
لوگ مجھے اللہ کے نیک لوگوں میں شمار کرتے ہیں ۔۔۔ کیا نیک لوگ ایسے ہوتے ہیں ۔۔۔ ؟ نیک لوگ تو وہ ہوتے ہیں جو دوسروں کی چھوٹی چھوٹی غلطیوں کو معاف کرتے ہیں ۔۔۔ جو لوگ دین کی طرف اپنے قدم بڑھا رہے ہوتے ہیں وہ ہاتھ تھام کر انہیں قدم رکھنا سیکھاتے ہیں اور قدم جمانے میں اُن لوگوں کی مدد کرتے ہیں نہ کہ انہیں اچھا مسلمان نہیں ہے ۔۔۔ کہہ کر پہلے قدم پر ہی اپنا ہاتھ ہٹا لیتے ہیں اور انہیں گرنے کے لئے چھوڑ دیتے ہیں ۔۔۔
میں نے بھی تو یہی کیا ۔۔۔ زکی نے آگے بڑھنا چاہا ۔۔۔ اور میں نے اُس کے پہلے قدم پر ہی اُسے روک دیا ۔۔۔
یہاں میں نے اُس شخص کو اپنانے سے صرف اس وجہ سے انکار کیا کہ وہ اچھا مسلمان نہیں ہے ۔۔۔ ؟
وہ بھی تو مجھے اپنانا چاہ رہا ہے ۔۔۔۔ کیا اُس نے یہ سب سوچا کہ میں پردہ کرتی ہوں ۔۔۔ ؟ اُس نے اتنے ماڈرن ہونے کے باوجود یہ سب نہیں سوچا ۔۔۔ تو میں کیسے خود سے یہ سب باتیں بنا کر اُسے انکار کر سکتی ہوں ۔۔۔ ؟
گوہر روتے ہوئے اپنی دوست کے گلے لگ گئی ۔۔۔
____________
گوہر، آمنہ کے ہمراہ استنبول اپنے رشتہ داروں کے لئے کچھ تحفے خریدنے جا رہی تھی ۔۔۔ اُس کی امی اور بھابھی اپنے کاموں میں مصروف تھیں تو اُنہوں نے یہ زمہ داری گوہر کے سپرد کی تھی ۔۔۔ ان کی فلائیٹ کو قریباً تین دن باقی تھے ۔۔۔ تب تک عامر صاحب اور دانش کو اپنے دفتر کے کام نبٹانے تھے ۔۔۔
*****************
زکی ۔۔۔۔ دادی خفگی سے زکی کو پکارتی ہوئی اُس کے کمرے میں داخل ہوئی ۔۔۔
جی دادو ۔۔۔ آپ ریڈی ہیں ۔۔۔ ؟ زکی شوز کے تسمے باندھتا ہوا اوپر مڑا ۔۔۔
یہ کیا حرکت کی تُو نے ۔۔۔ مہمانوں کے ساتھ کوئی اس طرح کا برتائو کرتا ہے بھلا ۔۔۔ ؟
یار دادو ۔۔۔ میرا موڈ نہیں تھا اُن سے باتیں کرنے کا تو میں نے کہہ دیا ۔۔۔
بیٹا اس کا بھی تو کوئی طریقہ ہوتا ہے کہ نہیں ؟ کتنا بُرا لگا ہوگا اُن لوگوں کو ۔۔۔
میں مانتی ہوں تُو اس رشتے سے خوش نہیں ہے ۔۔۔ مگر یہ کوئی حل نہیں ہے اس بات کا ۔۔۔ دادی زکی کو سمجھاتے ہوئے صوفے پر آبیٹھی ۔۔۔
سوری ۔۔۔ آئیندہ ایسا نہیں ہوگا میری پیاری دادو ۔۔۔
ڈانٹ لیا ۔۔۔۔ ؟
زکی معصوم سی شکل بنائے کان پکڑے بولا ۔۔۔
ایک تو تیرے ڈرامے ختم نہیں ہوتے ۔۔۔ جتنا مرضی غصہ آیا ہوا ہو ۔۔۔ اس نے اپنی ہی کرنی ہے ۔۔۔
آپ تیار ہو تو پھر چلو پلیز جلدی ۔۔۔ وہاں روشک اور پھپو مجھے کچا چبا جائیں گی اب ۔۔۔ زکی نے دادو کا ہاتھ پکڑ کر اُن کو تیز تیز چلایا ۔۔۔
ہاہاہا ۔۔۔۔ کیا اتنی دیر کر دی ہم نے ۔۔۔ ؟ دادی تیز قدم ڈالتی ہوئی مسکرائی ۔۔۔
جی ٹائم دیکھا آپ نے ۔۔۔ ؟ زکی نے کار کا دروازہ کھولا ۔۔۔
*******************
قدسیہ ۔۔۔ بیٹا ۔۔۔۔ بیٹا بات تو سنو ۔۔۔ غصے میں دوڑ کر اپنے کمرے میں جاتی قدسیہ کو اُس کے ماما بابا آواز دے رہے تھے ۔۔۔
مجھے ہمیشہ کہتی تھی ۔۔۔ ماما وہ عجیب سا ہے ۔۔۔ سیدھی طرح بات بھی نہیں کرتا مجھ سے ۔۔۔ میں ہی ٹال دیا کرتی تھی نہیں بیٹا زکی بہت اچھا لڑکا ہے ۔۔۔ مگر آج تو اُس نے حد ہی کر دی ۔۔۔ کوئی ایسے بات کرتا ہے اپنے ہونے والے ساس سسر سے ۔۔۔ ؟
آپ نے دیکھا وہ کیسے بول کر گیا تھا ۔۔۔ مجھے تو یوں لگ رہا ہے جیسے وہ اس شادی سے خوش ہی نہیں ہے ۔۔۔ قدسیہ کی ماما لائونج میں پڑے صوفے پر بیٹھتی ہوئی بولی ۔۔۔
تم ٹھیک کہہ رہی ہو ۔۔۔ میں بات کرتا ہوں رضا صاحب سے اگر اس میں زلقرنین کی مرضی شامل نہیں ہے تو ختم کر دیتے ہیں یہ رشتہ ۔۔۔ اس طرح تو ہماری پھول سی بچی کی زندگی تباہ ہوجائے گی ۔۔۔ الیان صاحب نے کوٹ اُتار کر ڈائیننگ ٹیبل کی کرسی پر رکھا ۔۔۔
____________________
زلقرنین سلطان ۔۔۔۔۔ سمجھتے کیا ہو تم خود کو ۔۔۔ ؟ غصے سے لال پیلی ہوئی قدسیہ نے میز پر رکھا گلدان پوری قوت سے زمین پر گرایا ۔۔۔
آئی ہیٹ یو ۔۔۔
ابھی تم قدسیہ الیان کو جانتے نہیں ہو ۔۔۔
******************
نانو آپ اتنی کمزور ہو گئ ہیں ۔۔۔ اپنی صحت کا بلکل بھی خیال نہیں رکھ رہی آپ ۔۔۔ لان میں بیٹھا دانش اپنی نانی سے مخاطب تھا ۔۔۔
ارے نہیں میرا بچہ ۔۔۔ سب لوگ میرا کتنا خیال رکھتے ہیں ۔۔۔ بس اب عمر کا تقاضا ہے ۔۔۔
روشک میری شہزادی ادھر آ۔۔۔ نا میرے پاس آکر بیٹھ ۔۔۔ پڑھائی کیسی چل رہی ہے تیری ۔۔۔ ؟ خرشید سلطان نے روشک کو اپنے ساتھ والی کرسی پر بیٹھنے کا اشارہ کیا ۔۔۔
بہت اچھی نانو ۔۔۔ شروع میں تھوڑا مشکل تھا سب میرے لئے ۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو گیا ۔۔۔ روشک مسکراتے ہوئے بولی ۔۔۔
بہت اچھے ۔۔۔ ہر چیز کو وقت درکار ہوتا ہے میری جان ۔۔۔ اللہ تم سب کو بہت کامیاب کرے ۔۔۔ آمین ۔۔۔
نانی نے روشک کو پیار دیتے ہوئے کہا ۔۔۔
یہ فریحہ کہاں غائب ہے ۔۔۔۔ ؟ مل کر اندر چلی گئی تھی واپس نہیں آئی اب تک ۔۔۔
ماما کھانا لگوا رہی ہیں ۔۔۔ آئیں نانو اب ہم بھی اندر ہی چلتے ہیں ۔۔۔ ہوا چلنا شروع ہو گئی ہے آپ کی طبیعت نہ خراب ہو جائے کہیں ۔۔۔
ہاں چلو ۔۔۔۔ نانی نے اُٹھتے ہوئے کہا ۔۔۔
ہم بھی آتے ہیں تھوڑی دیر تک ۔۔۔ دانش نے جاتی ہوئی روشک کو آواز دی تو اُس نے مڑ کر دیکھا ۔۔۔
زکی تجھے کیا ہو گیا ہے تُو کب سے اتنا چُپ رہنے لگا ہے ؟ دانش نے خاموش بیٹھے زکی کو مخاطب کیا ۔۔۔
نہیں نہیں ۔۔۔ ایسے ہی بس ایکسیڈنٹ کے بعد سے طبیعت ٹھیک نہیں رہتی تو ۔۔۔ دل اداس سا ہو جاتا ہے ۔۔۔
اوہاں یار ۔۔۔ چل کوئی نہیں ۔۔۔ اب شادی میں شغل میلا لگے گا تو فریش ہوجائے گا ۔۔۔
کنسرٹس کی سُنا ۔۔۔ ؟ کیسے جا رہے تیرا خواب پورا ہو گیا ۔۔۔ خوش ہے نا سہی ؟
ہاہا ۔۔۔ ہاں بھی اور نہیں بھی ۔۔۔
نہیں کیوں ؟
بس اب کنسرٹ کر کے وہ خوشی نہیں ملتی جو پہلے ملا کرتی تھی ۔۔۔ اب تو جیسے بےچینی مقدر ہی بن گئی ہو میرا ۔۔۔
نہ کر یار ۔۔۔ ایسے کیوں بول رہا ہے ؟
بھائی کھانا ریڈی ہے ۔۔۔ آجائو ۔۔۔ روشک اندر کھڑی اونچی آواز میں بولی ۔۔۔
آیا چھوٹی ۔۔۔۔
چلو آئو ابھی اندر چلتے ہیں سب انتظار کر رہے ہیں ہمارا ۔۔۔ بعد میں تفصیل سے بات کریں گے ۔۔۔
*********************
مرحبا امی ۔۔۔۔ گوہر جوتے باہر اُتار کر اندر آتے ہوئے اپنی امی کو سامنے کھڑا دیکھ کر بولی ۔۔۔
مرحبا بیٹا ۔۔۔ پانی لائوں ؟ ممتاز بیگم نے کچن میں داخل ہوتے پوچھا ۔۔۔
نہیں امی ۔۔۔ بھوک لگی ہے کھانا کھائوں گی ۔۔۔ گوہر نقاب اتار کر صوفے پر بیٹھی ۔۔۔
ٹھیک ہے فریش ہو آئو میں کھانا لگاتی ہوں ۔۔۔
امی میں یہ سب سامان اندر رکھ رہی ہوں شام میں مل کر پیک کر دیں گے ۔۔۔ اُس نے بھاری بیگز اُٹھاتے کہا ۔۔۔
گوہر ۔۔۔ تم کب واپس آئی ؟ فضے گل اس کی آواز سن کر دوڑتی ہوئی باہر آئی ۔۔۔
بس ابھی ہی پہنچی ہوں ۔۔۔ گوہر نے آہ بھرتے کہا ۔۔۔۔
لائو میں مدد کر دوں ۔۔۔ اس نے اپنے ننھے ہاتھ آگے بڑھائے ۔۔۔
تمہارا بہت شکریہ میری جان ۔۔۔ میں کر لوں گی ۔۔۔ گوہر نے اس کے گال پر پیار دیا ۔۔۔
تم نے اپنی تیاری شروع کی ۔۔۔ ؟
ہاں میں نے اپنے سب کھلونے بیگ میں ڈال لئے ہیں ۔۔۔ اس نے معصومانہ انداز سے کہا
ہاہا ۔۔۔۔ کھلونے ڈال لئے تو کیا شادی میں تمہیں ان کے علاوہ کسی اور چیز کی ضرورت محسوس نہیں ہوگی ۔۔۔ ؟ کپڑے ، جوتے وغیرہ ۔۔۔۔ اس نے ہنستے ہوئے کہا ۔۔۔۔
اوو یہ تو میں نے سوچا ہی نہیں تھا ۔۔۔ وہ ہنسی
اگر بیگ میں کپڑے ڈال دئیے تو کھلونوں کی جگہ بچے گی ہی نہیں تو ۔۔۔ ایسا کرتی ہوں کہ وہ نئی والی گڑیا اور برتن لے جاتی ہوں اب اُس سے پہلی بار ملوں گی تو دوستی کرنے کے لئے کوئی تحفہ بھی تو دینا ہوتا ہے کہ نہیں ایسے اچھا تھوڑی نہ لگتا ہے ۔۔۔ گوہر بیٹھی مسکراتے ہوئے اس کی بات سن رہی تھی ۔۔۔
او بھئی کس سے دوستی کرنا چاہتی ہیں میڈم ۔۔۔ ؟
نشاء سے ۔۔۔ تمہیں پتا ہے وہ اتنی پیاری سی ہے میرے سے چھوٹی ہے وہ ابھی سکول بھی نہیں جاتی ۔۔۔۔۔ مگر اُس کو poems آتی ہیں ۔۔۔
تمہیں اتنی تفصیل کیسے پتا فضےگل ؟ اس نے حیرت سے دیکھا ۔۔۔۔
زکی ۔۔۔ او ۔۔۔ زکی چاچو نے ویڈیو کال کی تھی نا تب میری اور اُس کی بات کروائی تھی ۔۔۔ اور میں تو نشاء کو پہلے سے جانتی ہوں ۔۔۔ وہ جب یہاں تھے بتاتے رہتے تھے اس کے بارے میں ۔۔۔۔ فضےگل مسکراتے ہوئے بولی ۔۔۔
اچھا واہ ۔۔۔۔ پھر تو وہ تمہاری اچھی دوست بننے والی ہے ۔۔۔
گوہر آجائو ۔۔۔۔ کھانا لگا دیا ہے ۔۔۔ اس کی امی نے کچن سے آواز دی ۔۔۔
اوکے امی آرہی ہوں ۔۔۔
*******************
امی عامر بھائی کی فون تھی ۔۔۔ میں نے بتایا آپ ادھر ہی ہیں تو سلام دے رہے تھے ۔۔۔ تھوڑے مصروف تھے ورنہ آپ سے بات کرتے ۔۔۔ فریحہ اپنی امی کے قریب آکر بیٹھتی ہوئی بولی ۔۔۔
وعلیکم السلام ۔۔۔۔ کیا کہہ رہا تھا ۔۔ ؟ خرشید سلطان نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔
تین دن بعد کی فلائیٹ ہے اُن کی ۔۔۔ یہی بتانے کے لئے فون کیا تھا ۔۔۔
ماشائاللہ ۔۔۔۔ خیریت سے آئیں ۔۔۔ خرشید سلطان خوشی سے چہکتے ہوئے بولی ۔۔۔
اللہ کا شکر ہے مجھے یہ دن دیکھنے کو ملا ۔۔۔۔
امی ۔۔۔۔ فریحہ اپنی امی کے گلے لگ گئی ۔۔۔
سچ بتائوں تو مجھے اپنے بیٹے کی شادی سے زیادہ خوشی بھائی صاحب کے واپس پاکستان آنے پر ہورہی ہے ۔۔۔ اتنے سالوں بعد اُن سب سے ملیں گے ہم ۔۔۔
میرا تو بس نہیں چل رہا کہ کب یہ تین دن گزریں اور اپنے جگر کے ٹکڑوں کو سینے سے لگائوں ۔۔۔
میرے اللہ ۔۔۔۔ خرشید سلطان نے آہ بھرتے کہا ۔۔۔
____________________
بھائی ۔۔۔۔ کدھر ہیں آپ ؟ روشک اپنے بھائی کو تلاش کرتے لان تک آپہنچی ۔۔۔
اس کو جیسے ہی معلوم ہوا کہ عامر ماموں پاکستان آرہے ہیں فوراً سے دانش کو بتانے کے لئے آئی ۔۔۔
یہ کیا ۔۔۔ بھائی کدھر ہیں ؟ لان میں زکی کو تنہائ کھڑا دیکھ کر روشک نے اس سے پوچھا ۔۔۔
کال آئی تھی وہی سنتے ہوئے باہر گیا ۔۔۔۔ زکی نے بس اتنا ہی کہا ۔۔۔
اچھا ۔۔۔ وہ اندر جاتے ہوئے پلٹی ۔۔۔
تم یہاں ایسے تنہائ کیوں کھڑے ہو؟ اندر آجائو نا ۔۔۔
زکی ۔۔۔۔ اس کے جواب نہ دینے پر روشک نے کہا ۔۔۔
ہں ۔۔۔ ؟
تم ٹھیک ہو ؟ کیا ہوا ہے ۔۔۔ کن سوچوں میں گُم ہو ؟ اس نے زکی کو حیرت سے دیکھا ۔۔۔
کچھ بھی تو نہیں ۔۔۔ اس نے کچھ سوچتے ہوئے کہا ۔۔۔
اوو اچھا ۔۔۔ قدسیہ کے بارے میں سوچ رہے ہو ۔۔۔ ؟ اوف ہو ۔۔۔ میں کیا کرتی ہوں یار ۔۔۔ ظاہر ہے اُسی کے بارے میں سوچ رہے ہوگے ۔۔۔ اُس نے مزاق کرتے کہا ۔۔۔
نام نہ لو اُس کا ۔۔۔ زہر لگتی ہے وہ مجھے ۔۔۔ زکی نے خفگی سے کہا ۔۔۔
مگر کیوں ۔۔۔ وہ تو تمہیں بہت پہلے سے پسند ہے نا ؟ روشک نے حیرت کا مظاہرہ کیا ۔۔۔
نہیں ہے وہ مجھے پسند ۔۔۔ وہ نہ پہلے کبھی میری پسند رہی ہے اور نہ ہی وہ کبھی میری پسند بن سکے گی ۔۔۔ تمہیں کیا لگتا ہے کہ میں نے اس کی وجہ سے تمہیں ۔۔۔۔۔۔ زکی بولتے ہوئے رُک گیا ۔۔۔
ہاں زکی ۔۔۔ میں تو یہی سمجھتی آرہی ہوں کہ تم نے مجھے اس کی وجہ سے انکار کیا تھا ۔۔۔
نہیں یار ۔۔۔ موم نے خود سے اس رشتے کی بات چلائی تھی مگر میں نے صاف صاف انکار کر دیا ۔۔ بلکہ میں تو ۔۔۔۔
پھر کون ہے وہ زکی ۔۔۔۔ ؟ روشک نے سوالیہ نظروں سے اُس کو دیکھا ۔۔۔
گوہر ۔۔۔
کیا گوہر ۔۔۔۔۔ ؟ اپنی گوہر ۔۔۔ ؟ روشک نے حیرت سے دیکھا ۔۔۔
ہاں روشک ۔۔۔ وہ گوہر ہی ہے ۔۔۔
یہ سب کیسے ہوا زکی ۔۔۔ ؟
مجھے آج سے تقریباً پانچ سال پہلے سے رات کو عجیب قسم کے خواب آرہے ہیں ۔۔۔ میرے گھر میں صرف دادو کو اس بات کا علم ہے ۔۔۔ دادو اور باسط کے بعد اب تم ہو جس کو میں یہ سب بتا رہا ہوں ۔۔۔
میں ہمیشہ خواب میں ایک لڑکی کو دیکھتا آرہا ہوں ۔۔۔ سیاہ عبایا میں ملبوس چہرا ڈھکا ہوا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر جب میں ترکی گیا ۔۔۔ گوہر کے گھر اتنے دن رہا مگر میں یہ نہ سمجھ سکا کہ یہ وہی ہے ۔۔۔ ایک تو اُس نے بھی اپنا چہرا ڈھکا ہوتا تھا ۔۔۔ اور خواب والی لڑکی وہ گوہر تھی جو گھر سے باہر نکلتے وقت وہ حلیا اپناتی تھی اور میں جس گوہر کو جانتا تھا وہ گھر میں تو عبایا اور ویسا سکارف کر کے نہیں گھومتی تھی نا ۔۔۔ اُس نے کبھی مجھے یہ موقع ہی نہیں دیا کہ میں اُسے قریب سے دیکھ پائوں ۔۔۔ اُس کی آنکھیں تک سہی سے نہ دیکھ سکا تھا میں ۔۔۔۔
اور میں تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ وہ لڑکی گوہر ہوگی ۔۔۔۔ میرے وہم و گمان میں بھی کبھی نہیں آیا ۔۔۔۔
___________________
اوو میرے خدا ۔۔۔۔
اُف ۔۔۔۔۔ زکی مجھے کچھ بھی سمجھ نہیں آرہا میں کیا کہوں ۔۔۔ I’m still in shock
یہ کیسے ہوا ۔۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے یار ۔۔۔
ایک ایسی لڑکی کیسے تمہارے خواب میں آسکتی ہے جس سے تم پہلے کبھی ملے نہیں ۔۔۔
میں خود بہت حیران ہوا جب مجھے معلوم پڑا کہ گوہر ہی وہ لڑکی ہے ۔۔۔
پھر ۔۔۔ ؟ تم نے اُس سے بات کی ۔۔۔ ؟
ہاں یار ۔۔۔ بات تو کی مگر وہ نہیں مانی ۔۔۔
مگر کیوں زکی ؟؟ تم دونوں کی تو اچھی خاصی دوستی تھی ۔۔۔ کیا اُسے کچھ یاد نہیں ؟
نہیں روشک وہ کچھ بھی نہیں بھولی ۔۔۔ وہ اب بھی وہی گوہر ہے ۔۔۔
تو پھر کیوں اُس نے تمہیں ٹھکرا دیا ۔۔۔ ؟
مجھے سزا ملی ہے روشک ۔۔۔ میں یہی deserve کرتا ہوں ۔۔۔
یہ کیا کہہ رہے ہو تم ۔۔۔۔ وہ قدرے حیرانی سے بولی ۔۔۔۔
میں ٹھیک کہہ رہا ہوں ۔۔۔ مجھ سے بہت بڑی غلطی ہوگئی تھی روشک بلکہ گناہ ۔۔۔
زکی تمہیں ہو کیا گیا ہے ۔۔ کب سے یہ عجیب سی باتیں کر رہے ہو ۔۔۔
مجھے معاف کر دو روشک ۔۔۔ پلیز ۔۔۔ میں نے تمہارا دل توڑا ہے ۔۔۔ تم معاف کرو تو شاید خدا سے بھی مجھ جیسے گنہگار انسان کو معافی مل جائے ۔۔۔
زکی کیسی باتیں کر رہے ہو ۔۔۔ تم میرے گنہگار نہیں ہو ۔۔۔ ایسے کر کے مجھے شرمندہ تو مت کرو یار ۔۔۔
نہیں روشک ۔۔۔ تمہیں معلوم ہے ؟ پچھلی کئی راتوں سے میں سو نہ سکا ۔۔۔ من میں سوال اُٹھتا ہے کیوں ہوا یہ سب ۔۔۔ تو پتا ہے جواب کیا ملتا ہے مجھے ؟ زکی نے سامنے لگے درختوں کو دیکھتے کہا ۔۔۔
کیا ۔۔۔ ؟ روشک نے تجسس بھری نگاہوں سے زکی کو دیکھا ۔۔۔
جواب میں میرے سامنے تمہارا چہرا نمودار ہوتا ہے ۔۔۔ اور مجھ سے سوال کرتا ہے کیوں زکی ۔۔۔ آخر کیوں ۔۔۔
مجھے یوں لگتا ہے کہ جیسے کسی نے میرے دل پر کئی من بوجھ رکھ دیا ہے ۔۔۔ مجھے دنیا کی کسی شے میں سکون مسیر نہیں ہوتا ۔۔۔ میوزک تک سے دل اُٹھ گیا ہے میرا ۔۔۔ جہاں پر کنسرٹ کی بات ہو رہی ہو اُس جگہ سے دور جانے کا من کرتا ہے ۔۔۔
اگر تم نے مجھے معاف کر دیا ہے تو پھر مجھے سکون کیوں نہیں ملتا روشک ۔۔۔ زکی کی آنکھ نم ہو گئی ۔۔۔
زکی زکی ۔۔۔ یار کیا ہو گیا ہے ۔۔۔ میں نے سچ میں تمہیں معاف کر دیا ہے ۔۔۔ یہ بات تو اس وقت ہی ختم ہو گئی تھی ۔۔۔ اگر میری باتوں سے تمہاری life disturb ہوئی ہے تو اُس کے لئے میں تم سے معافی مانگتی ہوں یار ۔۔۔ I’m so sorry
میرا دل تمہاری طرف سے بلکل صاف ہے ۔۔۔ اب تم بھی یہ سب بھول جائو اور آگے بڑھو ۔۔۔
اور تم کب سے اس قدر گہری باتیں کرنے لگے ہو ۔۔۔ جس زکی کو میں جانتی ہوں جو میرا دوست ہے وہ تو کبھی اتنا حساس نہیں تھا ۔۔۔
اپنا کیریئر خراب مت کرو پلیز ۔۔۔۔۔ خوشیوں سے بھرا روشن مستقبل تمہارا منتظر ہے زکی ۔۔۔ روشک نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔
Thank you so much
روشک ۔۔۔۔۔۔ آج تمہاری وجہ سے میں اتنا relax فیل کر رہا ہوں ۔۔۔ زکی مسکرایا ۔۔۔
اوو ۔۔۔ میں باہر کچھ بتانے آئی تھی ۔۔۔ اور تمہاری ان باتوں کی وجہ سے بھول ہی گئی ۔۔۔ روشک نے ہنستے ہوئے کہا ۔۔۔
کیا ۔۔۔ ؟
عامر ماموں اپنی فیملی کے ساتھ پرسوں پاکستان آ رہے ہیں ۔۔۔ میں بہت خوش ہوں ۔۔۔ اتنا مزہ آئے گا نا ۔۔۔ ہم سالوں بعد اُن سب سے ملیں گے ۔۔۔
o really … ?
یہ تو بہت ہی اچھی خبر ہے مگر ۔۔۔
مگر کیا زکی ۔۔۔۔ ؟
میری پرسوں ہی کی فلائیٹ ہے ۔۔۔ اور واپسی کا کچھ پتا نہیں کب ہونی ہے ۔۔۔
اچھا کہاں کی فلائیٹ ۔۔۔ ؟
Birminghan
جانا ہے ۔۔۔ اگلے ہفتے کنسرٹ ہے ۔۔۔
اوو وائو زکی ۔۔۔ مبارک ہو ۔۔۔ اُس نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔
*********************
ممی اب آپ ہی بتائیں میں کیا کروں ۔۔۔ ؟ فاطمہ نے لائونج میں بیٹھے چائے پیتے کہا ۔۔۔
بیٹا ابھی بات زیادہ آگے نہیں گئی ۔۔۔ زکی کی مرضی نہیں ہے تو رشتہ ختم کر دو ۔۔۔ خرشید سلطان نے پیالی میز پر رکھی ۔۔۔
پر ممی ۔۔۔ وہ لوگ کیا سوچیں گے ۔۔۔ پہلے ہاں کی اور اب ۔۔۔ زکی نے شروع میں ہی منع کر دیا تھا ۔۔۔ میں نے سوچا دونوں میں خاصی دوستی ہے ۔۔۔ ابھی ایسے ہی کہہ رہا ہے فیصلہ نہیں کر پا رہا ۔۔۔ کچھ عرصے میں خود ہی راضی ہو جائے گا ۔۔۔ مگر یہاں تو بات اور بگڑ گئی ۔۔۔
بیٹا ۔۔۔ بعد کی بدمزگی سے بہتر ہے ابھی عزت سے رشتہ ختم کر دیتے ہیں ۔۔۔ کم از کم رضا اور الیان کی دوستی تو خراب نہیں ہوگی نا ایسے ۔۔۔
جی ممی آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں ۔۔۔ ویسے زکی نے آپ کو کبھی کچھ بتایا ۔۔۔ کسی کو پسند تو نہیں کرتا ۔۔۔ یا ۔۔۔ ؟ میں اس لئے پوچھ رہی ہوں وہ آپ سے اپنے دل کی ہر بات کرتا ہے نا ۔۔۔
فاطمہ اُسے تھوڑا وقت دو ۔۔۔ ابھی ابھی پوری طرح سے صحت یاب ہوا ہے ۔۔۔ اُس کو سنبھلنے دو زرا ۔۔۔
ٹھیک ہے ممی ۔۔۔ آپ سہی کہہ رہی ہیں ۔۔۔
************************