امی یا ابو یا اپنی عینک لیں اور اسے سورج کے سامنے رکھیں۔ اس سے کچھ فاصلے پر ایک کاغذ پر کالا رنگ کریں اور عینک کو تھوڑا اوپر نیچے کریں تو کاغذ پر تیز روشنی کا ایک دھبہ سا نظر آئے گا۔۔عینک کا عدسہ دراصل سورج کی روشنی کو ایک جگہ جمع کر رہا ہو گا۔ کچھ ہی دیر میں کاغذ انتہائی گرم ہو کر آگ پکڑ لے گا۔
دراصل سورج توانائی کا منبع ہے۔ مگر چونکہ اسکی روشنی زمین پر ہر جگہ پھیل جاتی ہے لہذا اگر کسی طرح بہت سی روشنی کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو اس سے کئی کام لیے جا سکتے ہیں۔
بالکل ایسا ہی کام سولر کوکر کرتے ہیں۔ سورج کی روشنی کو ایک آئنے کے ذریعے ایک ایسے باکس میں جمع کیا جاتا ہے جسکے چاروں طرف آئنے یا روشنی کو معکس کرنے والی کوئی شے جیسے کہ ایلومینیئم فوئل ہو۔ اس بکسے کے اوپر اگر شیشے یا پلاسٹک کا کور لگا دیا جائے اور اس میں آپ دیگچی یا کھانے کا برتن رکھیں تو روشنی اس باکس میں دیگچی پر ہر طرف سے پڑے گی اور اسکا درجہ حرارت بڑھتا جائے گا۔ اس طرح سے کوکر کا درجہ حرارت 165 ڈگری تک پہنچ سکتا ہے جو کھانا بنانے کے لئے کافی ہے۔
آپ ایسا ہی سولر کوکر اپنے گھر پر محدود وسائل سے بھی بنا سکتے ہیں۔اور بغیر بجلی یا ایندھن کے سورج کی روشنی سے ہی کھانا پکا سکتے ہیں۔ نقصان البتہ اسکا یہ ہے کہ جس دن بادل ہوں اس دن سولر کوکر بہتر طور پر کام نہ کر سکے مگر عام دنوں میں اور خاص طور پر پاکستان کے موسم کے مطابق ایسا سولر کوکر کافی حد تک کارآمد ےابت ہو گا۔ چاہیں تو گھر پر بنا کر دیکھ لیں۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...