رنگ در حقیقت بے رنگ ہوتے ہیں ان کو ہمارا دماغ رنگ دار بناتا ہے ۔ یقینا یہ عجیب تو لگتا ہے لیکن ہوتا یہ ہے کہ یہ سب رنگ صرف روشنی کی موجودگی میں دکھائی دیتے ہیں۔ روشنی کے بغیر کوئی رنگ نہیں ہوتے بلکہ ایک خلا ہوتا ہے جس کو سیاہ رنگ نے ڈھانپ رکھا ہوتا ہے ۔
رنگ درحقیقت ویسے ہی ہوتے ہیں جیسے ہمارا دماغ مختلف فریکوینسی کی روشنیوں کو محسوس کرتا ہے یا پھر جیسا ارتعاش ہماری آنکھوں کی پتلیوں تک پہنچتا ہے ۔ اشیاء کا کوئی رنگ نہیں ہوتا کیونکہ رنگ تو روشنی کی وجہ سے بنتے ہیں ۔ تمام اشیاء کچھ لہروں کو تو جذب کر لیتی ہیں جبکہ کچھ کو منعکس کر دیتی ہیں جب ہم ان اشیاء کو دیکھتے ہیں تو ہم در حقیقت ان پر پڑنے والی روشنی کو دیکھتے ہیں اور علم نہ ہونے کی وجہ سے یا پھر عملی طور پر دکھائی دینے کی وجہ سے ہم اس چیز کو کسی مخصوص رنگ کا کہہ دیتے ہیں۔
جو کچھ بھی ہم دیکھتے ہیں سب ہی کچھ رنگ دار ہوتا ہے کیونکہ سفید روشنی مختلف رنگوں کا امتزاج ہوتی ہے ۔ مثال کے طور پر جب ہم ایک سیب کو دیکھتے ہیں تو ہم اپنے دماغ میں اس کو سرخ تصور کرتے ہیں یہ صرف اس لئے ہوتا ہے کہ سیب پر جب روشنی پڑتی ہے تو وہ سرخ رنگ کے علاوہ تمام رنگوں کو جذب کر لیتا ہے اسلئے ہم یہ سرخ رنگ صرف سورج کی سفید روشنی کا دیکھتے ہیں بلکہ اس سیب کا نہیں اگر روشنی ختم کی جائے تو یہی سیب سیاہ دکھائی دے گا ۔
لہروں کو اگرچہ ہمارا دماغ پہچانتا ہے لیکن ہمارا بصری نظام ان کو پڑھ نہیں سکتا اسلئے ہمیں یہ سب سفید نظر آتی ہیں ۔ سرخ ، مالٹا ، پیلا ، سبز ، جامنی اور نیلا کے علاوہ بھی کئی رنگ ہم دیکھتے ہیں لیکن یہ تمام رنگ دراصل دو مختلف رنگ جب مکس ہو کر کسی ایک چیز پر پڑتے ہیں اور منعکس ہو جاتے ہیں تو ایک نیا رنگ یا اسی رنگ کا نیا شیڈ دکھائی دیتے ہیں ۔ جب روشنی کی سب شعائیں منعکس ہو جاتی ہیں تو ہمیں وہ اشیاء سفید رنگ کی نظر آنے لگتی ہیں اور اسی طرح جب کوئی چیز تمام کی تمام شعاعوں کو جذب کر لیتی ہے تو وہ ہمیں سیاہ رنگ کی دکھائی دینے لگتی ہے اس لئے سیاہ رنگ دراصل کسی بھی رنگ کی غیر موجودگی سے بنتا ہے ۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...