( ریاست جموں و کشمیر کی تاریخ صدیوں پرانی ہے یہ ایک متنازعہ اور ناقابل تقسیم وحدت تصور کی جاتی ہے وادی کشمیر کو اپنے حسن بےمثال کی وجہ سے دنیا بھر میں جنت نظیر کے نام سے پکارا جاتا ہے کشمیر کی لہلہاتی فصلیں ، گرتے ہوئے آبشار ، گھنے جنگلات غرض کہ اس دھرتی کی ہر شے شعرا کی توجہ کا مرکز بنی ہے کشمیر کو شعرا کس تناظر میں بیان کرتے ہیں ملاحظہ کریں
(بہ شکریہ شوزیب کاشر صاحب )
کسی کےلب پہ شکوہ ہو نہ پھر اپنے اجڑنے کا
تمنا ہے مرا کشمیر یوں آباد ہو جائے
(آمنہ بہار)
خوبصورت تھی یہ کشمیر کی وادی جیسی
زندگی تیرے بنا لگتی ہے چمبل کی طرح
(آغاز بلڈانوی)
کمالِ حسن کی زیبائی اس تصویر میں ہے
اگر جنت زمیں پر ہے تو وہ کشمیر میں ہے
(ڈاکٹر اشرف کمال )
خون رنگ ہے کشمیر یہ سارا ، بدلے نہ تقدیر
ہوتا کیوں آزاد نہیں ہے آخر یہ کشمیر
( اکرم سہیل )
جب سست رنگی آوازوں کی برکھا برسے بستی میں
سارے زخم ہرے ہو جائیں یاد آئے کشمیر بہت
(احمد شمیم)
یاں کوئی زلیخا ہے نہ یوسف سا حسیں ہے
کشمیر نہیں مصر کا بازار خبردار
( اسرار احمد مغل )
سندھ سرحد پنجاب بلوچستان میں رہتا ہوں
میں کشمیر ہوں سارے پاکستان میں رہتا ہوں
پریوں والی جھیل مری آنکھوں میں بہتی ہے
میں روگی شہزادہ ہوں ، ناران میں رہتا ہوں
( اعجاز نعمانی )
پنجاب کو دیکھو تو اک آگ کا دریا ہے
کشمیر میں جنت کی تصویر نہیں ملتی
( انجنا سندھیر )
جنت کی گویا
تصویر دیکھو
تصویر کیسی
کشمیر دیکھو
( اختر شیرانی )
6 مریض چینختا ہے درد سے کراہتا ہے
یہ ویتنام ، کبھی ڈومینیکن ، کبھی کشمیر
( اخترالایمان )
کوئی بھی مسئلہ ابرار حل ہونے نہیں پاتا
مسائل وہ ہمارے صورت کشمیر کرتا ہے
( ابرار کرتپوری)
میں یہ ہی سوچتا رہتا ہوں شب و روز اختر
کب تلک وادی کشمیر لہو مانگے گی
( اختر گوالیاری )
سندر سندر نکھر نکھر جس نے دیکھا ایماں لایا
میرے وطن کشمیر کا چہرہ جس نے دیکھا ایماں لایا
(امجد گردیزی )
پریشانی ، پشیمانی نمایاں ہے
مگر اک حوصلہ سب کا
جواں سے اور جواں تر ہے
بس اک زنجیر باقی ہے
یہی تحریر باقی ہے
مرا کشمیر باقی ہے
(محمد اقبال خان )
مرے سینے میں اے لوگو مرے کشمیر کا غم ہے
مرے دل میں وطن تیری محبت شعلہ بنتی ہے
(احسن سلیمان )
وادی کشمیر کی رنگینیوں کی یاد میں
چائے کے ابلے گلابی جام پی لیتا ہوں میں
(بلبل کاشمیری )
ہر لمحہ درد و کرب کا اور دل لہو لہو
کشمیر ہو گیا ہوں مرا ساتھ دیجیئے
(بابر الیاس بابر )
ہر ظلم سے آزاد تجھے ہم کرائیں گے
ہر غاصب کو مار بھگائیں گے کشمیر
( پروین رمضان )
دور تک پھیلی ہوئی زنجیر ہے زنداں کی اک
بس وہاں پر ہے فلسطین اور یہاں کشمیر ہے
اس کا نقشہ بن گیا ہے میرے خدوخال میں
آنکھ تو ڈل جھیل ہے میری زباں کشمیر ہے
(جاوید احمد )
وادی کشمیر ہے یا چشمہ قدرت ہے یہ
گوشے گوشے میں جو بکھری بےبہا دولت ہے یہ
(جمیل احمد جالبی )
حلقہِ میر تک نہیں آئے
لفظ تاثیر تک نہیں آئے
آپ جنت کا پوچھ سکتے ہیں
آپ کشمیر تک نہیں آئے
(جاوید سحر)
حسن ہی حسن ہے کشمیر کے بت خانے میں
دودھیا چاندنی پھیلی ہوئی پونم جیسے
(جعفر رضا)
کشمیر کی وادی میں لہرا کے رہو پرچم
ہر جابر و ظالم کا کرتے ہی چلو سرخم
(حبیب جالب )
خون سے تر ہے مرے کشمیر کا ہر اک گھر
گویا مجھ پہ ہے یہ مثل کربلا توکیا ہوا؟
(حاجی سید رضوان حیدر رضوان )
سو کربلا ہو کہ کشمیر ، کیسے ممکن ہے ؟
کہ کوفیوں کے دلاسوں سے اشک تھم جائیں ؟
(راز احتثام )
کس طرح غاصب کو ہم کشمیر اپنا سونپ دیں
ہم نہ دیں اس کو کبھی کشمیر کی تصویر تک
(رانا سعید دوشی )
رونقِ دار میرے دیس کے دیوانے ہیں
کس طرح ظلم کو دیتے یہی نذرانے ہیں
گردش وقت کی تابندہ نشانی ہوں میں
اہل کشمیر کی مشہور کہانی ہوں میں
(رفیق بھٹی )
آ میں سمجھاوں تجھے قاتل و مقتول میں فرق
اے مرے دوست کبھی وادی کشمیر میں آ
( رضوان حیدر )
کشمیر ہمالہ کا دھڑکتا ہوا دل ہے
اس وادی کا ہر پھول مہکتا ہوا دل ہے
(رفعت سروش)
یا کیسی زور آزمائی خدایا فیر جنت گئ
نہ دے چھکتا نہ یہ چھکتا مری کشمیر چنگی تھی
(رانا ابرار چودھری)
کلیجہ کانپتا ہے دیکھ کر اس سرد مہری کو
تمھارے گھر میں کیا آئے کہ ہم کشمیر میں آئے
(وزیر علی صبا لکھنوی )
کشمیر تیرے زخم نہیں دیکھتا کوئی
سارا جہاں دیکھ رہا ہے تیرا جمال
( واحد اعجاز میر )
ہے اپنے مکینوں کے لیے یہ تو جہنم
جنت ہے لٹیروں کے لیے وادی کشمیر
(سید شہباز گردیزی )
کشمیر کی وادی میں بےپردہ جو نکلے ہو
کیا آگ لگاو گے برفیلی چٹانوں میں
(ساغر اعظمی )
مرا کشمیر جلتا ہے مگر تم چپ ہی رہتے ہو
یہ منظر کربلا سا ہے ، مگر تم چپ ہی رہتے ہو
(ساجد اقبال ساجد )
میں حسینی ہوں اور مرا نوحہ
ہائے کشمیر پر ہی بنتا ہے
(سید محمد علی )
آگے بڑھو ساتھ دو سرفروشوں کا
جاو وہاں جہاں لگائی جا رہی ہے کشمیر کی آواز
(سید محمد کشمیری )
نم دیدہ ہیں معصوم سی کشمیر کی آنکھیں
حسرت سے انھیں تکتی ہیں تدبیر کی آنکھیں
(سعید نظر )
اک طرف سارے جہاں کے مودیوں کا اتحاد
اک طرف مظلوم کشمیری نہتے بے عناد
ایسا منظر ہے کہ آئے کربلا والوں کی یاد
اب تو واجب ہو گیا کشمیر میں رد الفساد
کرفیو جتنے لگا لے وقت کا ابنِ زیاد
جنتِ کشمیر ہے کشمیریوں کی جائداد
(شوزیب کاشر )
دیکھ کشمیر ترے بیٹے ابھی زندہ ہیں
زیست اپنی تری خاطر لٹانے والے
( شہزاد افق )
کچھ کہنے کو سہنے کو ہوا بول رہی ہے
کشمیر کی وادی کی فضا بول رہی ہے
ہر رات کے منظر میں سویرا بھی لکھا ہے
جگنو کے ترنم میں ضیا بول رہی
(شاہدہ لطیف)
اسی مضمون سے معلوم اس کی سردمہری ہے
مجھے نامہ جو اس نے کاغذ کشمیر پر لکھا
(شاہ نصیر )
اس تشنہ کی برسات میں کیا پیاس بجھے گی
کشمیر کے برفاف جسے آگ لگائیں
(شیزا افضل جعفری)
آؤ اے اہل وطن ایک بھی ہو کر دیکھیں
جگڑا کشمیر کا ممکن ہے کہ حل ہوجائے
(صابر آفاقی )
ہمیں اجل سے ڈرانے والو تم اپنے اپنے گھروں کی سوچو
ہم اہل کشمیر ہیں ہمارا کفن لبادہ بنا ہوا ہے
(صداقت طاہر)
کشمیریوں کی یا رب تو غیب سے مدد کر
مظلوم کا جہاں میں تو ہی تو آسرا ہے
ظلمت کدے میں ہو پھر تنویر کی آزادی
ہم مانگتے ہیں یا رب کشمیر کی آزادی
(ظہیراحمد مغل)
میر کشمیر اور میں خود بھی
درد کے مستند حوالے ہیں
(ظہور منہاس)
شوہروں سے بیبیاں لڑتی ہیں چھاپہ مار جنگ
رابطہ ان کا بھی کیا کشمیر کی وادی سے ہے
(ظفرکمالی )
اس جنت پر ہم نے اپنے تن من دھن کو وارا ہے
ہم کشمیری ، ہم کشمیری ، یہ کشمیر ہمارا ہے
(عرش ملسیانی)
نقش ہے ہر ظلم جس کا وادی کشمیر پر
اس نے دہشت گرد لکھا امن کی تصویر پر
(عبدالستار دانش)
جلا کشمیر کہتا ہے حقیقت سامنے آئی
اگر مودی یزیدی ہے تو کوفی ہیں مرے بھائی
(عبدالحق مراد)
صرف اتنا ہی نہیں کہ سخن چینختا ہے
میں ہوں کشمیر مرا سارا بدن چینختا ہے
(عاصم سلیم بٹ )
کشمیر اپنا کہہ کر ظلم کرے وہ
مجھ کو بھی کشمیر سمجھ کر
(ڈاکٹر علی کمال)
زندہ ہے پر مانگ رہی ہے جینے کی آزادی
دیو کے چنگل میں شہزادی یہ کشمیر کی وادی
(غلام محمد قاصر )
گھات میں صیاد ، پہلو میں ہے کھٹکا تیر کا
اک پہلو یہ بھی ہے کشمیر کی تصویر کا
( غلام محمد میر طاؤس)
سنتور ، پھیرن ، قہوہ ، چنار اور شکارا
ان لفظوں سے ابھرا ہے سدا ذہن میں کشمیر
(قمرالدین)
کبھی ہے گل کبھی شمشیر سا ہے
وہ گویا وادی کشمیر سا ہے
(قمر صدیقی)
سنتے ہیں لہو سے وہ تصویر بناتا ہے
چن چن کر وہ دھرتی کو کشمیر بناتا ہے
(کمال نادم )
ہے صداقت کہ ہے کشمیر زمین کی جنت
اہل کشمیر کو ملتی ہے اذیت لیکن
(کوثر تسنیم سپولی)
اپنے ٹوٹے حصوں کی تصویر بناتا رہتا ہوں
ریت پر بیٹھا انگلی سے کشمیر بناتا رہتا ہوں
(لیاقت شعلان)
مجھے محسوس ہوتا ہے
مرا سب جسم آدھا ہے
مجھے آدھا سنائی دے
مجھے آدھا دکھائی دے
مری تصویر آدھی ہے
مرا ہر رنگ آدھا ہے
یہ قصہ مختصر سا ہے
مرا کشمیر آدھا ہے
(مشتاق بخاری)
تنم گلے زخیانان جنت کشمیر
دلم زخاک حجاز و نواز شیراز است
(علامہ محمد اقبال)
میر کے شعر کا احوال کہوں کیا غالب
جس کا دیوان کم از گلشن کشمیر نہیں
(مرزا غالب )
اٹھک بیٹھک شور شرابہ گانے وانے جاری ہیں
کہتے ہیں کشمیر میں اب تک یکجہتی کا موسم ہے
(ماریہ نقوی)
نعرہ ہی نہیں ایمان ہے یہ آزادی کے متوالوں کا
کشمیر کا ذرہ ذرہ ہے کشمیر کے رہنے والوں کا
(نذیر انجم )
مضمون سرد مہری جاناں رقم کروں
گر ہاتھ آئے کاغذ کشمیر کا ورق
(نظیر اکبر آبادی )
میرے کشمیر ذرا جاگ کہ کچھ جاہ طلب
غیر کو تیرے مقدر کا خدا کہتے ہیں
(نذیر انجم)
درد کی زنج کی تصویر بنا پھرتا ہوں
میں ترے ہجر میں کشمیر بنا پھرتا ہوں
(ناز مظفرآبادی )