ایسا لگتا ہے کہ اپنی نشونما کی بالکل ابتدا ہی میں انسانی جنین اپنی حیاتیاتی گھڑی کو الٹ دیتے ہیں۔
چوہوں میں، ‘دوبارہ جوان ہونے کا واقعہ’ فرٹلائزیشن کے بعد عمر بڑھنے کے دنوں کے جینیاتی علامات کو مٹا دیتا ہے
جیسے جیسے لوگوں کی عمر زیادہ ہوتی جاتی ہے، اسی طرح ہمارے تمام خلیات بھی بوڑھے ہوتے جاتے ہیں، جو وقت کے ساتھ ساتھ زیادہ عمر کے نقصانات کو اپنے اندر جمع کرتے جاتے ہیں، یعنی زیادہ عمر ہونے کے اثرات ہمارے خلیات پر اثر انداز ہوکر انکو بھی ہمارے پورے جسم کے ساتھ یکساں بوڑھا کررہا ہوتا ہے۔ لیکن ہماری اولادیں ان بدلے ہوئے خلیات کی تبدیلیوں کی وارث کیوں نہیں ہوتی ہیں – جب ہمارے یہاں ایک بچے کی پیدائش ہوتی ہے، تو وہ بالکل شروعات سے ہوتی ہے۔ پیدائش سے پہلے ہی بچے کے جسم کے خلیات کو مؤثر طریقے سے بڑھانا ایک معمہ رہا ہے۔ “جب آپ پیدا ہوتے ہیں، تو آپ اپنے والدین کی عمر کے خلیات کے وارث نہیں ہوتے، چاہے جس عمر میں بھی اپکے والدین کے یہاں آپکی پیدائش ہوئی ہو ” یوکیکو یاماشیتا Yukiko Yamashita, کہتے ہیں، جو ایم آئی ٹی کے ایک جروم لائن germline جنسی خلیات کے ماہر حیاتیات ہیں جو انڈے یا سپرم جیسے جنسی خلیوں کی لافانییت کا مطالعہ کرتے ہیں۔ “کسی وجہ سے، آپ اپنی پیدائش پر صفر پر ہیں۔”
ماہرین نے ایک بار سوچا تھا کہ جنسی خلیے عمر رسیدگی سے مبرا ہوسکتے ہیں اور کسی طرح وقت گزرنے کے عمل سے محفوظ رہتے ہیں ۔ لیکن مطالعات نے انڈوں (egg بیضے) اور نطفہ (اسپرم، sperm) میں عمر بڑھنے کے آثار دکھائے ہیں، جو اس خیال کو دور کرتے ہیں۔ لہذا محققین نے یہ قیاس کیا ہے کہ جنسی خلیات حمل کے بعد اپنی عمر کو دوبارہ ترتیب دے سکتے ہیں، اور اسطرح کسی بھی عمر رسیدگی کے نقصان کو اپنے اپ تبدیل کر سکتے ہیں۔
ایک نئی تحقیق میں، سائنس دان ایسے شواہد بیان کرتے ہیں جو اس حیاتیاتی گھڑی کی تجدید کے مفروضے کی حمایت کرتے ہیں۔ چوہوں اور انسانی دونوں کے جنسی خلیے جنین کی نشوونما کے ابتدائی مراحل میں اپنی حیاتیاتی عمر کو دوبارہ ترتیب دیتے دکھائی دیتے ہیں۔ جنین کے بچہ دانی کے ساتھ منسلک ہونے کے بعد دوبارہ جوان ہونے کا دور ہوتا ہے، بڑھتے ہوئے جنین کو اس کی سب سے چھوٹی حیاتیاتی عمر میں سیٹ کرتا ہے، جسے “گراؤنڈ زیرو” کہا جاتا ہے، محققین نے اس تحقیق کو 25 جون 2021 کو سائنس ایڈوانسز نامی سائنسی جریدہ میں رپورٹ کیا۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ایک ماہر حیاتیاتی نشونما وٹوریو سیباسٹیانو Vittorio Sebastiano کا کہنا ہے کہ یہ سمجھنا کہ جنسی خلیے عمر کو کیسے ریورس کرتے ہیں محققین کو عمر سے متعلقہ بیماریوں جیسے گٹھیا arthritis یا پارکنسنز Parkinson’s کا علاج تیار کرنے میں مدد مل سکتی ہے جو اس کام میں شامل نہیں تھے۔ ایسی بیماریوں میں، بعض خلیات عمر رسیدگی کے نقصان کی وجہ سے غیر فعال ہو سکتے ہیں۔ ان خلیات کی عمر کو دوبارہ نئے سرے سے ترتیب دینا انہیں ان مسائل کو پیدا کرنے سے روک سکتا ہے۔
یبسٹیانو Sebastiano کا کہنا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ اس جینیاتی نوزائیدگی کی مدت کو “کسی طرح سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے اور اسے ہائی جیک کیا جا سکتا ہے تاکہ بنیادی طور پر عام خلیوں میں دوبارہ جوان ہونے کے اسی طرح کے عمل کو فروغ دینے کی کوشش کی جا سکے۔”
وڈیم گلیڈیشیف Vadim Gladyshev ، ایک بایو کیمسٹ اور جینیات دان ہیں جو ہارورڈ میڈیکل اسکول اور بوسٹن کے بریگھم اینڈ ویمنز ہسپتال Brigham and Women’s Hospital میں بڑھاپے کا مطالعہ کرتے ہیں، انہوں نے اور انکے ساتھیوں نے نشوونما کے ابتدائی مراحل میں چوہوں کے ایمبریو کی تخمینی عمروں کی پیش گوئی کرنے کے لیے مالیکیولر گھڑیوں کا استعمال کیا۔ یہ حیاتیاتی گھڑیاں ایپی جینیٹک epigenetic تبدیلیوں کی پیمائش کرتی ہیں، ڈی این اے پر کیمیکل ٹیگز جو خلیات کی عمر کے ساتھ جمع ہو سکتے ہیں یا آلودگی جیسی چیزوں کے ساتھ سامنے آ سکتے ہیں۔ اس طرح کے ٹیگز جین کی سرگرمی کو تو تبدیل کر سکتے ہیں لیکن وہ معلومات نہیں تبدیل کرسکتے جو جین رکھتے ہے۔
سائنس دان جنین کی حیاتیاتی عمروں کا مطالعہ کر رہے تھے، جو کہ خلیات کے کام اور صحت کا حوالہ دیتا ہے، تاریخی عمروں کے برعکس، جو سالوں میں وقت کی نشاندہی کرتی ہے۔ ایپی جینیٹک تبدیلیوں کا سراغ لگا کر، ٹیم نے پایا کہ فرٹلائزیشن کے فوراً بعد سیل ڈویژن کے پہلے مراحل کے دوران چوہوں کے ایمبریو کی عمر مستقل رہتی ہے۔
لیکن نشوونما کے تقریباً ساڑھے چھ سے ساڑھے سات دنوں تک، جنین کے بچہ دانی کے ساتھ جڑنےکے بعد، جنین کی اوسط حیاتیاتی عمر کم ہو گئی تھی – یہ اس بات کی علامت ہے کہ خلیے کسی قسم کے جوان ہونے کے واقعات سے گزر رہے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ ماؤس ایمبریو کا گراؤنڈ زیرو فرٹلائزیشن کے ساڑھے چار سے ساڑھے دس دن کے درمیان ہوسکتا ہے۔ ایمبریو کے ترقی کے دوران کسی وقت، اگرچہ صحیح نقطہ آغاز ابھی تک واضح نہیں ہے، چوہے کے ایمبریو کی حیاتیاتی عمر پھر چڑھنا شروع ہوئی۔
وڈیم گلیڈیشیف Gladyshev کا کہنا ہے کہ ترقی کے ابتدائی مراحل میں انسانی جنین کا مطالعہ قانونا ممنوع ہے، لہذا انسانوں کے لیے اسی طرح کا ڈیٹا دستیاب نہیں تھا۔ لیکن کچھ انسانی جنین جو ماؤس ایمبریوز کے مقابلے میں ترقی میں قدرے آگے تھے، ان کی عمر فوری طور پر نہیں ہوئی، یہ اشارہ ہے کہ لوگوں میں بھی ایسا ہی عمل ہوتا ہے۔
یہ نیا مطالعہ انسانی جسم کے سربستہ راز معلوم کرنے کے لیے ایک پہلا قدم ہے اور “جوابات سے زیادہ سوالات پیدا کرتا ہے،” سیبسٹیانو کہتے ہیں، “جو بہت اچھا ہے۔” ان میں سے کچھ سوالات کچھ ایسے ہوسکتے ہیں : کون سا طریقہ کار خلیات کو اپنی عمر کو دوبارہ ترتیب دینے پر مجبور کرتا ہے؟ کیا وہاں مخصوص جین ہیں جو اس حیاتیاتی گھڑی کے عمل کو بالعکس چلاتے ہیں؟ کیا تمام جاندار کے خلیات اس طرح جوان پیدا ہوتے ہیں؟
پھر بھی، ان نتائج کی تشریح کے بارے میں محتاط رہنے کی کوئی وجہ ہے، یاماشیتا Yamashita کا کہنا ہے، جو اس مطالعے میں شامل نہیں تھی۔ یہ ممکن ہے کہ ایپی جینیٹک تبدیلیاں اس پراسرار کہانی کا صرف ایک حصہ ہوں، اس لیے ان پر مکمل انحصار کرنا ،غلط حساب کتاب کا باعث بن سکتا ہے۔مثال کے طور پر ایک خلیے کی حیاتیاتی عمر سے منسلک دیگر عوامل میں یہ شامل ہے کہ آیا سیل میں مخصوص جینز کی متعدد کاپیاں ہیں یا نہیں۔ نتیجے کے طور پر،ان ایپی جینیٹک تبدیلیوں کی پیمائش کرنے والی گھڑیاں ، جنسی خلیوں کے لیے “گراؤنڈ زیرو” کی عین مطابق نشاندہی نہیں کر سکتی ہیں۔ یاماشیتا کا کہنا ہے کہ مستقبل کا کام دوسرے مظاہر کو بے نقاب کرسکتا ہے جو خلیوں کی عمر کی پیمائش کرنے میں مدد کرسکتا ہے جو ابھی تک ہمارے لیے نامعلوم ہیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...