یہ کائنات جس قدر وسیع ہے شاید اس سے کہیں زیادہ یہ پراسرار ہے اور جتنی یہ پراسرار ہے اس سے کہیں بڑھ کر یہ منظم اور متوازن ہے۔۔
اس کی وُسعت کو ذہن میں لاتے ہوئے ہمارے خیالات کے تانے بانے ٹوٹنے لگتے ہیں،
اس کے اسقدر انتظام اور توازن کو دیکھ اور سوچ کر انسان اپنا ذہنی توازن کھونے لگتا ہے۔۔۔
پوری کائنات کی بات ابھی رہنے ہی دیجئے۔۔۔ صرف زمین کی بات کریں۔۔۔
ہمارا نظامِ شمسی بھی کائناتی بڑی باریک بینی سے کیے گئے انتظام اور نازک توازن کی ایک بہترین مثال ہے۔۔۔
ہماری زمین اور دیگر سیارگان ایک بہترین توازن کے ساتھ سورج کے گرد گھومنے میں مصروف ہیں۔۔۔
سورج کو جتنا بڑا ہونا چاہیے وُہ اتنا ہی بڑا ہے، زمین کو سورج سے جتنی دوری بنانی چاہیے زمین اتنی ہی دوری پر ہے،
زمین کے چاند کا جو موجودہ سائز ہے یہ بالکل پرفیکٹ ہے اور اس کی اور زمین کے درمیان دوری بھی اتنی ہی ہے جتنی کہ ضروری ہے۔۔۔
الغرض نظامِ شمسی میں کار فرما قوتوں سے لیکر سورج سیاروں، سیارچوں اور دیگر اجسام کی کمیتوں تک سارا کچھ بہترین سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے ساتھ پورے توازن سے قائم ہے۔۔۔
آئیے ایک دلچسپ تجزیہ کرتے ہیں۔۔۔ زیادہ نہیں بس زمین کی کشش ثقل کا تھوڑا سا توازن بگاڑ کر دیکھتے ہیں
کیا ہوگا اگر زمین کی کشش ثقل 5 فیصد زیادہ مضبوط ہو جائے؟
کئی ایک پہلوؤں پر سوچنے سے حاصل ہونے والے جوابات اس صورتحال کی سنگینی کو بڑے پیمانے پر کم کرتے ہیں۔ مگر ایک واضح اور مختصر جواب یہ ہے کہ زمین کی کشش ثقل کا فقط 5فیصد بڑھنا بھی “ہر کسی کی موت” کا سندیسہ لائے گا۔۔۔
ایک دوسرے پہلو پر سوچتے ہوئے، شاید مجھے اس کے بجائے کہنا چاہیے کہ “ہر کوئی فرائی ہو جائے گا”۔
یہ بات کافی تباہ کن ہے۔ بہرحال اس صورت حال کے کسی بھی پہلو پر سوچتے ہوئے کوئی بھی سائینسی رائے پیش کی جا سکتی ہے مگر ایک واضح اور کھری بات یہ ہے کہ انسان اس صورت حال زیادہ لمبا عرصہ نہیں جھیل پائیں گے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس صورت حال کے کچھ پہلوؤں پر سوچتے ہیں اور سورج کے گرد زمین کے مدار پر اثر کے ساتھ اپنے تجزیے کا آغاز کرتے ہیں۔
مدار سیارے اور سورج کی کشش ثقل کے درمیان ایک نازک توازن کا نتیجہ ہے، کشش ثقل سیارے کو ستارے کی طرف کھینچتی ہے، اور سیارے کی ولاسٹی، جو اسے خلا میں لے جانا چاہتی ہے۔
اس کھینچا تانی میں ایک توازن ہے یعنی سیارے کی رفتار اتنی زیادہ نہیں کہ وہ سورج کی کشش ثقل کے بندھن توڑ کر خلاؤں میں آوارہ ہو سکے اور سورج کی کشش ثقل بھی اتنی زیادہ نہیں کہ وہ سیارے کی رفتار پر قابو پاتے ہوئے سیارے کو پیار سے کھینچ کر اپنے سینے کے اندر جذب کر لے۔۔۔ اب اگر زمین کی
کشش ثقل میں اچانک تبدیلی آتی ہے تو اس نازک توازن میں لا محالہ خلل پیدا کرے گی، جس کے نتیجے میں زمین اب کی نسبت سورج سے زیادہ قریب ایک نئے اور مضبوط بیضوی مدار میں چلی جائے گی، زمین آج کی نسبت 9% سے 10% سورج کے زیادہ قریب سے گزرے گی۔ (آپ vis-viva مساوات کا استعمال کرتے ہوئے صحیح نمبر تلاش کر سکتے ہیں – یہ اس بات پر منحصر ہے کہ جب طبیعیات کے قوانین تبدیل ہوتے ہیں تو زمین اپنے مدار میں کہاں ہوتی ہے۔)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کشش ثقل میں 5فیصد اضافہ اور سورج سے قربت بڑھنے کی وجہ سے زمین پر تباہ کن موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر قحط آ سکتی ہے اور ممکنہ طور پر عالمی معیشت تباہ ہو سکتی ہے، لیکن ہو سکتا ہے کہ اس سے ہر ایک کی جان نہ جائے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غور کرنے والی اگلی چیز سورج پر پڑنے والے اثرات ہیں۔ سورج بھی توازن میں لٹکتا ہے: اندرونی حصے میں گرم پلازما کا دباؤ اسے پھاڑ دینے کی کوشش کرتا ہے، جبکہ کشش ثقل اسے ایک ساتھ کھینچتی ہے۔
اور ان قوتوں میں ایک توازن ہے جس کے نتیجے میں سورج اپنی شکل و صورت کو برقرار رکھ پاتا ہے اور زمین کی طرف سے کشش ثقل کی طاقت میں اچانک تبدیلی اس توازن میں میں بھی خلل انداز ہوگی۔ سورج کی سطح سے ہائیڈروجن گیس کور کی طرف گرتی ہے، فیوز ہو کر ہیلیئم میں بدل جاتی ہے جس کے نتیجے میں دھماکہ خیز طریقے سے بڑی مقدار میں توانائی خارج ہوتی ہے۔۔۔۔
کیا یہ زمین پر تمام زندگیوں کو مارنے کے لیے کافی ہے؟ مجھے پوری طرح یقین نہیں ہے۔ جیسا کہ ہیلیم فلیش میں، زیادہ تر خارج ہونے والی توانائی حرارت میں تبدیل ہو جاتی ہے اور سورج کی سطح تک نہیں پہنچ پاتی۔ انتہائی پر امید اور خوش فہم رائے قائم کریں تو، ہم یہاں زمین پر(زمین کی کشش ثقل کے بڑھنے کے اثرات سے سورج پر آنے بدلاؤ کو محسوس نہیں کر سکیں گے۔۔۔ مگر خدشات کو یکسر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔۔۔
ہم ابھی فطرت کے مزاج سے پوری طرح واقف بھی تو نہیں۔۔۔
ہوسکتا ہے زمین کی کشش ثقل کا یہ اضافہ شمسی طوفانوں کو کھلم کھلا دعوتیں دینا شروع کر دے۔۔ اور شمسی شعلے جانداروں کو فرائی کرنے لگیں۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سب سے خطرناک اور یقینی بدلاؤ:
کشش ثقل کے اضافہ کے سبب سب سے خطرناک اور یقینی ہونے والا بدلاؤ اور ٹوٹ پھوٹ کی صورت میں زمین کی سطح کے نیچے سے شروع ہوگا
زمین کا مرکز ایک بہت بڑا بوجھ اٹھاتا ہے:
ہمارے سیارے کا پورا وزن، تقریباً
6.6 x 10²¹ tons
ہے۔ نئی کشش ثقل کی بدولت، یہ بوجھ
اچانک 5% زیادہ ہوجائے گا۔ اضافی بوجھ اٹھانے سے قاصر، کور اندر کی طرف منہدم ہونے لگے گا۔۔۔جس کے نتیجے میں اوپری سطح زمین نیچے دھنسنا شروع ہوجائے گی۔۔۔۔
ایک جلدبازی میں کیے گئے تخمینہ سے پتہ چلتا ہے کہ سطح 10-20 کلومیٹر تک گر سکتی ہے۔۔۔صحیح ترین تخمینے کیا بتاتے ہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔
زمین 20 کلومیٹر دھنستی یا پھر دس کلومیٹر لیکن اس انہدام کے نتیجے میں یہ امکان سب سے زیادہ ہے کہ “سبھی جاندار مریں گے”، یا تو براہ راست سطح زمین کے دھنس جانے کے دوران یا پھر سطح زمین کے اندر کی طرف دھنسنے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی گرمی سے فرائی ہُوں گے۔۔۔
سارے امکانات collapse process کی تفصیلات پر منحصر ہیں، یہ بات آسان اور قابل فہم ہے کہ سیارے کی پوری سطح پگھل سکتی ہے۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...