یہ سوال حل طلب ہے۔ جب سیمیں کی موت کی خبر آئی تو میں سمجھا شاید طبعی موت ہوئی ہوگی کیونکہ اسے دل کا عارضہ ہوا تھا۔ لیکن جب خودکشی کی خبر آنے لگی تو میں نے ہر جگہ جاکر کہا کہ پلیز بغیر تصدیق ایسا مت کہیں۔ شام کو سیمیں درانی کی بہن نے کسی کو فیس بک پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خودکشی کی پوسٹ ہٹا دیں اسکی طبعی موت دل کے دورے سے ہوئی ہے۔ میں نے دوستوں کے ساتھ وہ سکرین شارٹ بھی شیئر کیا تاکہ یہ افواہ رک سکے۔ لیکن شکریہ ایک دوست کا کہ اس نے مجھے تصویری ثبوت تک رسائی دی۔ افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ سیمیں پنکے سے لٹکی ہوئی ملی ہوئی ہے جبکہ لاش کو کئی دن گزر چکے تھے۔ خودکشی کی افواہ کے آغاز پر ہی میں یہی بات کہتا رہا کہ میں جس سیمیں کو جانتا ہوں وہ خودکشی نہیں کرسکتی۔ اس کے قریبی سبھی کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو چھوڑ کر کیسے موت کو گلے لگا سکتی ہے وہ اپنے بچوں کو بہت چاہتی تھی۔ اب سوال یہ نہیں ہے کہ اس نے خودکشی کرلی اور ہم مان جائیں کہ بس ٹھیک ہے اس نے اپنی جان لے لی ہوگی اور ہم خاموش ہوجائیں۔ سوال یہ ہے کہ وہ گھر اکیلی تھی اور 30 تاریخ کے بعد اس نے کسی قریبی جاننے والے کو فون سے رسپانس نہیں دیا۔ اب 30 یا پھر 30 کے بعد وہ اس دنیا سے جا چکی ہوگی۔ کیونکہ ڈیڈ باڈی کی حالت سے ظاہر ہورہا ہے کہ کچھ دن اسے اس حالت میں گزر چکے تھے۔ اب جتنے بھی لوگ اسے خودکشی سمجھ کر اسے ابنارمل ٹھہرا کر اگے بڑھ گئے انہیں تو آواز دینی ہی نہیں۔ مگر جو لوگ سمجھتے ہیں کہ اگر کوئی گھر پر اکیلی ہو اور وہ پنکے سے لٹکی ملے تو اسے خودکشی سمجھنے کے بجائے ہم اسکی تحقیقات کی بات کریں۔ کیونکہ یہی قانون کہتا ہے اور یہی پولیس کا کام ہے۔ رہی بات ان کی فیملی کی تو ان کی بہن گل درانی جھوٹ بول کر اس بات پر مٹی ڈالنا چاہتی ہے۔ وہ تو بھلا ہو سیمیں کی ایک قرینی دوست کا جس نے انکی بہن کو بتایا کہ اپ کی بہن رسپانس نہیں دے رہی ہے تب انہیں خبر لینے کا خیال آیا ورنہ اج بھی کسی کو سیمیں کی موت کا نہیں معلوم ہوتا۔ اور سب سے اہم سوال سیمیں نے اپنی ائی ڈی بند کر رکھی تھی اسکا صرف پیج ایکٹیو تھا۔ پر جب سیمیں کی موت کی خبر ائی تو سیمیں کی ائی ڈی بدستور بند تھی وہ ٹیگ نہیں ہوسکتی تھی مگر چند گھنٹوں بعد سیمیں کی ائی ڈی واپس ایکٹیویٹ ہوگئی۔ اور اب سیمیں کی ائی ڈی شو ہورہی ہے اور اسے اسکے دوست اب ٹیگ بھی کرسکتے ہیں۔ ان کی یہ ائی ڈی کس نے دوبارہ اوپن کی پولیس اسکا سراغ بھی ضرور لگائے۔ جبکہ اسکی بہن نے اج راولپنڈی میں جنازے کی پوسٹ بھی لگائی ہے مگر یہ غائبانہ جنازہ ہوگا جبکہ پوسٹ میں غائبانہ جنازے کا ذکر ہی نہیں ہے۔ جبکہ تدفین تو کل عصر کو بہاولپور میں کردی گئی تھیں۔ انکی فیملی شاید خاندان کی بدنامی کے باعث اس پر خاموش رہنا چاہتی ہے۔ لیکن پولیس کو اپنا کام ضرور کرنا چاہیے۔ سیمیں زندگی سے بھرپور عورت تھی اسکے قریبی لوگ جانتے ہیں کہ وہ زندگی سے کتنا پیار کرتی تھی۔ خود میری 24 تاریخ کو اس سے اخری بار کال پر لمبی بات ہوئی وہ بالکل ٹھیک ٹھاک تھیں اس نے ایسی کوئی پریشانی ظاہر نہیں کی۔ اور نا ہی اس نے اپنے باقی کے قریبی دوستوں کو کچھ ایسا بتایا جس سے ظاہر ہوسکے کہ وہ ایسا کچھ کرسکتی ہے۔ اس کے گھر کام والی بھی اتی کیا اتنے دنوں سے وہ بھی نہیں ائی تھی جو کسی کو بھی خبر نہیں ہوسکی۔ بچے باپ کے پاس سندھ گئے تھے تو کیا اتنے دنوں تک بچوں کو ماں کی یاد نہیں ائی ہوگی? کیا باپ نے بچوں کو ماں سے بات کروانے کیلئے رابطہ کیا? اگر کیا تو جب رسپانس اسے نہیں ملا ہوگا تو کیا اس نے ان کے اہل خانہ کو اطلاع دی کہ رابطہ نہیں ہورہا? دوستو سیمیں درانی نے ہمیشہ دوسروں کیلئے آواز اٹھائی ہے۔ اج ہمیں ان کیلئے آواز اٹھانی چاہیے تاکہ پولیس غیر جانبداری اور بغیر کسی دباؤ میں آئے قانونی تقاضے پورے کرکے آزادنہ تحقیقات کرے تاکہ پورا سچ سب کے سامنے آسکے۔ کیونکہ اکثریت سچ جاننا چاہتی ہے۔ امید ہے آپ سبھی دوست بہاولپور پولیس پر تحقیقات کیلئے دباؤ ڈالنے میں ہمارا ساتھ دیں گے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...