“سپاہیوں کی واپسی ” ایک ایسا مفروضہ ہے جس کے مطابق ” بڑی جنگوں کے بعد پیدا ہونے والے بچوں کی بھاری اکثریت لڑکوں پر مشتمل ہوتی ہے۔۔۔” یا ۔۔۔ ” بڑی جنگوں کے بعد بچوں کی پیدائش زیادہ ہوتی ہے اور اس کی نسبت بچیوں کی پیدائش انتہائی کم ہوتی ہے۔”
سولجرز ریٹرننگ ایفیکٹ کو جنگِ عظیم اول اور دوئم سمیت کئی بڑی جنگوں کے بعد ریکارڈ کیا جا چکا ہے ۔
اس رحجان کا مشاہدہ سب سے پہلے 1883 میں ایک جرمن پروفیسر کارل ڈیوسنگ اور پھر 1899 میں ایک آسٹریلوی ڈاکٹر آرتھرڈیونپورٹ نے کیا۔
جدید دور میں امریکی سائنسدان “برائن میکموہن” نے 1945 یعنی جنگِ عظیم دوئم کے خاتمے کے فوراً بعد میں اس رحجان کا مشاہدہ کیا ۔۔۔ انہوں نے جنگ کے بعد امریکہ آسٹریا ، بیلجیئم، جرمنی ،برطانیہ ، فرانس اور سکینڈنیویا میں بچوں کی پیدائش کے اعداد و شمار کا 3 برس تک تجزیہ کیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس عرصے کے دوران پیدا ہونے والے بچوں کی بھاری اکثریت میلز کی تھی جبکہ فی میلز کی پیدائش کا تناسب بہت کم تھا !!
اس رحجان کی آج تک کوئی حتمی وجہ نہیں معلوم کی جاسکی ۔۔۔ تاہم اس سلسلے میں ماہرین اور معالجین کی ایک رائے یہ ہے کہ جنگ کے زمانے میں خواتین کو پہلے کی نسبت کہیں زیادہ مضبوط اور سخت جان بنناپڑتا ہے اور بہت سے سخت حالات سے گزرنا پڑتا ہے ۔۔۔ نتیجتاً یہ سخت کوشی ان خواتین کے اندر testosterone کی مقدار بڑھا دیتی ہے۔۔۔ اور نتیجتاً ان میں فی میلز کی نسبت میلز کو جنم دینے کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔۔۔۔ تاہم یہ بھی محض ایک رائے ہے جو کہ حتمی نہیں !
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...