اسکاجواب دینےسےپہلےیہجانتےہیں کہ ڈیماگوگس کون ہوتےہیں۔
ڈیماگوگ ایک ایسا خطیب یاسیاسی راہنماجوشہریوں کی حمایت حاصل کرنےکیلیےمنطقی دلیل کااستعمال کرنے کےبجائے شہریوں کےجذبات اورخاص طورپرخوف اورتعصبات کومتاثر کرتا ہےڈیماگوگ کی اصطلاح سب سے پہلے قدیم ایتھنزکےسفاک جنرل کلیون کےبارےمیں استعمال کی گئی تھی،جوایک ایساراہنماتھاجس نے پیلوپونیشین جنگ کےدوران ایتھنز کی اسپارٹن سےنفرت کی اپیل کی تھی۔آج کل یہ اصطلاح کسی ایسےلیڈر کے لئیےاستعمال ہوتی ہےجو بیان بازی میں ماہرہو،جو اپنےسپورٹرزکےجزبات کو انگیخت کرنے کیلئےمخالف گروپ پراپنی تقاریر اور بیانات سےحملے کرتاہے۔ڈیماگوگس لیڈرز بلندوبالا غیرحقیقی اور ایسے ناقابل عمل وعدےکرتےہیں،جن کےبارے میں وہ خود بھی نہیں جانتےکہ وہ انہیں کیسےپورا کریں گےکیونکہ عام طور پریہ وعدےغیرحقیقی اورناقابل عمل ہوتےہیں۔مثال کےطورپر ہیولانگ نےوعدہ کیا کہ اگر وہ صدرمنتخب ہوئےتوہرخاندان کےپاس ایک گھر،ایک آٹوموبائل،ایک ریڈیو،اور $2,000سالانہ ہوگا۔
اگر ہم یہ کہیں کہ فاشزم کی تعریف ڈیماگوگ سےشروع ہوتی ہے۔توغلط نہ ہوگا۔مثلاًصرف وہی جانتاہےکہ قوم کےلیےکیاصحیح ہے،صرف وہی قوم کواس کی حقیقی منزل کی طرف لے جانےکی صلاحیت رکھتاہے اور صرف وہی قوم کومتحدرکھ سکتاہےاس سےمتاثرہونےوالےاس بات پریقین رکھتے ہیں کہ جیسےوہ ایک نجات دہندہ ہےجوانکےغاصبوں کوتباہ کرےگاانھیں ان کامعاشرےاوردنیامیں بہترمقام دلائےگا۔ یہ لوگ ناخوش اور
ناراض ہوتےہیں،اورجب وہ پرجوش تقریریں سنتےہیں جوانھیں ملک کے بدعنوانوں سےنجات دلانےاور ان کے مصائب کےاسان حل فراہم کرنے کاوعدہ کرتی ہیں توان کےجزبات بھڑک اٹھتےہیں۔
چناچہ ڈیماگوگdemagogueعوام کاایسارہنماہےجواپنی جوشیلی مگرعقل وفہم سےعاری تقاریرکےذریعے لوگوں کوقائل کرنےکی صلاحیت رکھتاہے۔
وہ ایساغیراصولی مقبول خطیب یا رہنماہوتاہےجولوگوں کےتعصبات,خواہشات,اور جزبات سےکھیل کرانکی حمایت سے سیاسی طاقت حاصل کرکےاپنےذاتی مقاصدحاصل کرناچاہتاہےاسکےمقاصد میں طاقت واقتدارکاحصول بنیادی اہمیت رکھتاہےپچھلی صدی کےچند مشہورڈیماگوگس میں ایڈولف ہٹلر (جرمنی)، جوزف اسٹالن(روس)جوزف میکارتھی(امریکہ)، پول پوٹ(کمبوڈیا) بینیٹومسولینی(اٹلی) سوکارنو(انڈونیشیا)ماؤزے تنگ(چین) صدام حسین(عراق)جوآن پیرون (ارجنٹینا)روڈریگودوتیرتے(فلپائن) اوراسلام کریموف(ازبکستان)شامل ہیں۔گوکہ یہ تمام لوگ غاصب تھے لیکن ان میں سےزیادہ ترووٹ لےکر اقتدارمیں آئےیہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ ڈیماگوگس کےالفاظ جتنےغصےاورنفرت انگیز ہوتے ہیں۔
انکی مقبولیت انکےساتھوں میں اتنی ہی زیادہ بڑھتی ہے۔موجودہ دورکے ڈیماگوگ میں سابق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کوشامل کرسکتےہیں۔
ڈیماگوگس نےملک کےاندراور باہران لوگوں کےخطرات کےخلاف غصہ نکالا جنھیں ان ڈیماگوگس لیڈرز نےمعاشرے میں بدحالی کا”سبب”بتایا۔وہ اپنے پرجوش حامیوں کوان اہداف کےخلاف اپنی مہم جوئی میں شامل کرنےکی صلاحیت رکھتےہیں اس کیلئےانہوں نےجدیدسیاست تیکنیکوں کااستعمال کیا،جیسےکہ بڑےپیمانےپر ریلیوں ٹی وی اوردیگرماس میڈیا کے ذرائع پرخطابات و تقریریں شامل ہیں۔ڈیماگوگ نرگسیت(narcissistic)اور آمرانہ ہونےکےساتھ ساتھ ڈھیٹ اور جنگجوبھی ہوتےہیں۔
وہ اپنے پر جوش پیروکاروں میں تعصب، نفرت، انتہائی حب الوطنی اور زینوفوبیا کے جذبات کے ساتھ جذباتی آگ کو ہوا دیتے ہیں۔ڈیماگوگس اپنے ملک کےاندر اور باہر دشمنوں کی طرف سے آنےوالے خطرات کےخلاف آواز اٹھاتے ہیں جن پروہ قومی بدقسمتی کا باعث بنتے ہیں۔لوگ ان کی شعلہ انگیز مہموں میں شامل ہونےکےلیےتیاررہتےہیں جوان
کےاپنے اور معاشروں کی مشکلات کا باعث بنتے ہیں۔ نوجوان ڈیماگوگس کی کرشماتی شخصیات کی طرف جلد
راغب ہوئے ہیں۔ ڈیماگوگ کی شخصیت میں یہ traits ملتے ہیں۔
1-دوسروں کو قربانی کا بکرا بنانا
2-خوف پیدا کرنا۔3 جھوٹ بولنا۔4-جزباتی تقاریر اور کرشماتی شخصیت charismatic personality۔
5-مخالفین پر الزام لگانا۔
6- ناممکن کا وعدہ کرنا۔
7-تشدد اور جسمانی دھمکیاں۔
8- دوسروں کی توہین اورتضحیک
اس تحریر کوپڑھنے کے بعد آپ باآسانی ڈیماگوگسsdemagogue کو پہچان سکتے ہیں۔لہذا اس تحریرکے آغاز میں جو سوال اٹھایا تھا اسکا جواب آپ دیجے۔
ایک زبان کے ادب کا دوسری زبان میں ترجمہ: مسائل اور چیلنجز
ادب کا ترجمہ ایک فن ہے جو محض الفاظ کا ترجمہ کرنے سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ یہ ایک ثقافت،...