ہم میں سے اکثر لوگ جب خانہ کعبہ کے اندرونی مناظر دیکھتے ہیں تو جو چیز ہم کو سب سے زیادہ عجیب لگتی ہے وہ پرانے برتن نما نوادرات ہیں۔ کعبۃ اللہ قریباً 180 مربع میٹر رقبے پر محیط ہے اور اس کی چھت لکڑی کے تین مضبوط ستونوں پر ایستادہ ہے. ستونوں کی لکڑی دنیا کی مضبوط ترین لکڑیوں میں سے ایک ہے اور صحابیِ رسول حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے لکڑی کے یہ تینوں ستون بنوائے تھے. گویا اس وقت ان کو 1350 سال گزر چکے ہیں.ان کی رنگت گہری بھوری ہے. لکڑی کے ہر ستون کا عمود ( محیط) قریباً 150 سینٹی میٹر اور قطر (موٹائی) 44 سینٹی میٹر ہے.ان تینوں ستونوں کے درمیان میں ایک پتلی شہتیر نما لٹھ آویزاں ہے اور یہ تینوں کے بیچوں بیچ گزرتی ہے.اس پر کعبۃ اللہ کے تحائف اور نوادرات لٹکے ہوئے ہیں.
یہ برتن نما نوادرات مختلف اسلامی ادوار کے دوران اسلامی ممالک کے سربراھان کی طرف سے کعبہ شریف میں پیش کئے جانےجانے والے نوادرات ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ ان میں کچھ نوادرات دور نبوی اور خلفا راشدین کے دور سے بھی تعلق رکھتے ہوں۔ اس کے علاہ خلافت عثمانیہ کے دوران پیش کئے جانے والے نوادرات بھی موجود ہیں۔ یہ
نوادرات دراصل ممکنہ طور پر تین اقسام کے ہیں۔
۱۔ لیمپ و فانوس: جس زمانے میں بجلی نہیں تھی اس زمانے کے لیمپ یا فانوس جو کعبہ کے اندر روشنی کے لئے لٹکائے جاتے تھے۔ اس میں سونے اور چاندی کے بنے ہوئے قدیم طرز کے فانوس نما لالٹینیں اور لیمپس ہیں۔
۲- بخوردان: ان میں عود لوبان و بخورات سلگانے والے برتن یا بخوردان بھی شامل ہیں جن میں یہ خوشبودار بخورات سلگائے جاتے تھے۔ یہ ایک قدیم روایت ہے ۔کعبۃ اللہ کو آج بھی عود عنبر و دیگر قیمتی بخورات کی دھونی دی جاتی ہے اور غلاف کعبہ کو عود و عنبر و دیگر قیمتی عطریات کے آمیزے سے معطر کیا جاتا ہے۔
۳-ممکنہ طور پر ان میں غسل کعبہ کے دوران استعمال ہونے والے عرق گلاب و عطریات کے برتن بھی شامل ہوسکتے ہیں۔
یہ نوادرات کیونکہ دور نبوی اور خلافت راشدہ سے لے کر مختلف سلاطین اور اسلامی حکمرانوں کی طرف سے وقتا” فوقتا” پیش کئے جاتے رہے اس لئے ان کو بطور احترام یہاں سے ھٹایا نہیں گیا اور ان کو بدستور کعبۃ اللہ کے اندر موجود رہنے دیا گیا ہے۔
کعبہ میں ایک صندوق بھی ہے، جس میں مختلف فرمانرواؤں کی
طرف سے پیش کئے جانے والے کعبہ کے قدیم ہدایا محفوظ ہیں۔
ایم بی بی ایس 2024 میں داخلہ لینے والی طلباء کی حوصلہ افزائی
پروفیسر صالحہ رشید ، سابق صدر شعبہ عربی و فارسی ، الہ آباد یونیورسٹی نے گذشتہ ۳۱؍ دسمبر ۲۰۲۴ء کو...