ہمارا حقیقی المیہ کیا ہے؟
موجودہ انسانی تہذیب سے پہلے اس دنیا میں ہزاروں انسانی تہذیبیں وجود میں آئیں ،ان تہذیبوں نے کمال ترقی کی اور پھر برباد ہو گئیں ۔موجودہ جدید دورکی انسانی تہذیب کی طرح ماضی کی تہذیبوں نے بھی خود اپنے آپ کو تباہ کیا ۔کیا کبھی ہم نے سوچا ہے کہ انسانی تہذیبیں کیوں اپنے آپ کو تباہ کر ڈالتی ہیں؟انسانی تہذیب عظیم ٹیکنالوجی کا سبب بنتی ہیں ،لیکن کہاں توازن نہیں رکھ پاتی اور تباہ ہوجاتی ہیں؟اس کی وجہ یہ ہے کہ انسانی تہذیب ہمیشہ یہ بھول جاتی ہے کہ ٹیکنالوجی کی ترقی انسان کو خوشی نہیں دے سکتی ،یہ ٹیکنالوجی انسان کو محبت کرنے والا نہیں بناسکتی ۔ ٹیکنالوجی انسان کو پرامن اور ہمدرد نہیں بناسکتی ۔انسان ٹیکنالوجی کی ترقی کے میدان میں تو آسمان کو چھو لیتا ہے ،لیکن اس انسان نے کبھی بھی اپنے شعور،آگہی اور بصیرت کو ترقی سے نہیں نوازا۔جس انداز میں وہ سائینٹیفک ترقی کرتا جاتا ہے ،اسی انداز میں اس کا شعور اور آگہی ترقی نہیں کرپاتے ،یہاں سے توازن بگڑنا شروع ہوجاتا ہے اور انسانی تہذیب خود اپنے ہاتھوں سے اپنے آپ کو تباہ کر بیٹھتی ہے ۔ماضی میں ہمیشہ قدیمی تہذیبوں کی بربادی کے پیچھے یہی وجہ رہی ہے۔ کسی بھی انسانی تہذیب کی تباہی کے پیچھے دشمن کی سازش کارفرما نہیں ہوتی ۔۔ہرانسان کا دشمن اس کے اندر ہوتا ہے ۔وہ دشمن جو انسان کے اندر ہوتا ہے ،وہ ترقی نہیں ہوپاتا ،وہ جاہل اور وحشی ہی رہتا ہے ۔وہ خونخوار اور درندہ ہی رہتا ہے ۔لیکن انسان اس اندر کے دشمن کے شعور اور آگہی کی ترقی پر کبھی توجہ نہیں دیتا ۔انسان آسمان پر اڑنے والے جہاز بنا لیتا ہے ،آبدوزیں بنا ڈالتا ہے ،ایٹم بم بنا ڈالتا ہے ،ٹیکنالوجیکل انقلاب لے آتا ہے ،انڈسٹریل انقلاب لے آتا ہے،ٹی وی ،ٹیلی فون اور موبائل سیٹ بنا دیتا ہے وغیرہ وغیرہ، لیکن انسان ہمیشہ اندر سے جاہل،اجڈ ،بدمعاش اور خونخوار ہی رہا ہے ۔اندر سے آج بھی انسان کی کیفیت وحشیوں والی ہے ۔اس کے شعور ،آگہی اور بصیرت نے کڑوروں سالوں کےدوران کبھی ترقی نہیں کی ۔اور یہی انسانیت اور تہذیبوں کی تباہی کی سب سے بڑی وجہ ہے اور ہمیشہ رہے گی ۔انسان کڑورں سال قبل بھی زہنی بیمار تھا اور آج بھی اس کی یہی کیفیت ہے۔انسان ہمیشہ جاہل اور غیر شعوری کیفیت کا شکار رہا ہے ۔۔خطرناک بات ہمیشہ یہی رہی ہے کہ خوفناک طاقت ہمیشہ غیر شعوری انسان کا مقدر رہی ہے ۔اور اسی جاہل اور غیر شعوری کیفیت نے انسانیت کی بربادی کی ہے ۔اس پاکستان کی سرزمین پر بھی یہی ہوریا ہے ۔بے شعور طاقتوروں کے درمیان طاقت کے حصول کا کھیل جاری ہے ۔یہ سب طاقتورہوشیار ،چالاک اور کمینی طبعیت کے حامل ہیں ۔ان سب کی صرف ایک ہی کوشش ہے کہ کیسے طاقت حاصل کی جائے ؟سب کا مقصد طاقت کا حصول ہے ۔اسٹیبلشمنٹ سویلین حکومت سے طاقتور بننا چاہتی ہے اور سویلین حکومت اسٹیبلشمنٹ سے طاقت لینا چاہتی ہے ۔ایک بندوق کے زور پر طاقت لئے بیٹھا ہے دوسرا جمہوریت کے نام پر طاقتور بننے کا خواب سجائے بیٹھا ہے ۔سیاست سے جی ایچ کیو تک اور جی ایچ کیو سے نواز شریف تک سب طاقت اور اقتدار کے لئے مرے جا رہے ہیں اور یہی ان کی اور قوم کی تباہی کا سبب بن رہا ہے ۔ سب کے سب جنگ چاہتے ہیں ،لڑائی چاہتے ہیں ،طاقت چاہتے ہیں ۔یہ صرف امن کے نغمے گاتے ہیں ،اندر سے یہ سب ایک دوسرے کےدشمن ہیں ۔ان میں سے کوئی ایک بھی امن کا خواہش مند نہیں ۔زیادہ سے زیادہ پاور کی خواہش کے پیچھے یہ بدحواس ہو چکے ہیں ۔آج اعلان کر دیا جائے کہ نوا شریف مرنے تک وزیر اعظم رہے گا ،پھر بھی یہ لڑتے رہیں گے اور طاقت کے لئے انسانیت کو بھی مرواتے رہیں گے ۔ان میں سے کسی ایک کو بھی شعور اور آگہی کی خواہش نہیں ۔صرف بہت زیادہ طاقت اور ایک دوسرے پر غلبہ پانا ہی ان کی زندگی کا مقصد ہے ۔ایک دوسرے کو تباہ کرنے کی جدوجہد ہی ان کا مقصد حیات ہے ۔یہ سب خود کش حملہ آور ہیں ۔اس لئے میں پاکستان کے عوام سے اپیل کروں گا کہ ان سے توقعات وابستہ کرنے کی بجائے اپنے شعور اور آگہی کی نشوونما اور ترقی پر دھیان دیں اور ان کی صفوں سے نکل جائیں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔