آج صبح کچھ دوستوں سے ٹویٹر پر بات ہو رہی تھی کہ احتجاج کیوں نہی ہوتا ؟ جب ثاقب نثار عہدے پر تھا تب کیوں کوئی نہیں بولا۔ وہ کہنے لگے آپ باہر ہو یہاں بیٹھ کر احتجاج کر کے ہم نے غائب نہی ہونا۔
یہ کیا کیفیت ہے اس کا نفسیاتی جائزہ لیتے ہیں۔
1۔ ماہرین نفسیات اس کیفیت کو learned helplessness or clinical depression کا نام دیتے یہ تھیوری بہت ہی شہرہ آفاق ماہر نفسیات Seligman نے دی تھی۔ اس تھیوری کا بنیادی نقطہ یہ ہے کہ helplessness یا depression مایوسی اس کیفیت کے بعد آتی ہے جب ہم یہ سیکھ لیتے ہیں کہ ہم کچھ بھی کر لیں ہونا کچھ بھی نہیں ہے۔
2۔ اس کیفیت کو ان الفاظ میں بیان کیا جاتا The passive resignation produced by repeated exposure to negative events that are perceived to be unavoidable اس تھیوری کو Seligman نے بہت مزے کے مگر کلاسیکل تجربات سے اخذ کیا۔
اس نے کتوں پر تجربات کیے۔ وہ کتوں کو harnesses میں رکھتا اور پہلے گروپ کے کتے کو کچھ بھی نہیں کہا جاتا لیکن دوسرے کتے کو بجلی کا جھٹکا دیا جاتا مگر وہ ایک بٹن دبا کر اس سے چھٹکارا حاصل کر سکتا تھا۔ تیسرے کتے کے پاس کوئی آپشن نہیں تھا کرنٹ سے بچنے کا۔ پھر اس نے ان تینوں گروپ کے کتوں کو ایسے harnesses میں رکھا جہاں سے وہ لیور دبا کر کرنٹ سے بچ سکتے تھے مگر پہلے اور دوسرے گروپ کے کتوں نے تو لیور دبایا اور کرنٹ سے بچ گۓ لیکن آخری گروپ کے کتوں نے یہ سیکھ لیا تھا کہ وہ کچھ بھی کرلیں ہونا کچھ بھی نہیں۔
اس کیفیت کو learned helplessness کا نام دیا اور بعد میں یہ تجربات مختلف طرح کے انسانوں پر بھی آزمائے اور depression کی تھیوری دی گئ۔ ماہرین اس نتیجے پہنچے کہ universal helplessness is a sense in which subject believes nothing can be done about the situation اور آج ہماری قوم اسی کا شکار ہے، بعد کے تجربات نے ثابت کیا اس کیفیت سے نکل کر ہی ڈپریشن اور اس helplessness سے نکلا جا سکتا ہے اور بہت کچھ ممکن ہوتا ہے۔ اب آ جائیں کہ اگر احتجاج کیا تو ہمیں اٹھا لیا جائے گا وغیرہ وغیرہ۔ دنیا بھر میں بہت سی قوموں نے اس کیفیت سے نکل کر حقوق حاصل کیے اور احتجاج کے ایسے ایسے طریقے نکالے جو محفوظ بھی تھے اور موثر بھی political psychology اس عمل کو دیکھتی ہے۔
3۔ ایک احتجاج جو جبر کا شکار ممالک میں کلاسیکل حیثیت رکھتا ہےوہ ہے Cacerolazoیہ بنیادی طور پر ھسپانوی لفظ ہے۔ یہ ھسپانوی لفظ Cacerolaسے نکلا ہےجس کے معنی ہیں stew potاس احتجاج میں لوگ ایک مقرہ وقت پر گھر کے اندر سے پتیلی پر ڈوئی بجاتے اور اس شور سے احتجاج ریکارڈ کرواتے۔
لاطینی امریکہ کے ممالک چلی ارجنٹائن برازیل کولمبیا میں یہ احتجاج شروع ہوا، بعد میں فرانس برطانیہ ترکی یہاں تک کہ فلپائن تک میں یہ موثر انداز میں لوگ اس قدر شور کرتے کہ حکمرانوں کو بات ماننی پڑتی۔ یہ سارے وہ ملک تھے جہاں بدترین آمریت تھی اس احتجاج میں لوگوں کو گھر نہی چھوڑنا ہوتا۔
مقصد کہنے کا یہ ہے کہ اگر ہم چاہیں تو بہت سے طریقے ممکن ہیں۔ احتجاج ایک بنیادی حق ہے۔ اسے استعمال کیجئے learned helplessness or depression کی کیفیت سے نکلیے۔ نئے چیف جسٹس یا جو بھی ہمارے حقوق سلب کرے اسے اس کے عہدے کے دوران احساس دلائیے یقین مانیں ہم سب یہ کر سکتے ہیں۔