مورخہ 28 جون 2020 بروز اتوار جرمنی کے شہر آفن باخ کے ایک ریسٹورنٹ میں سہ پہر تین بجے حلقہء ارباب ذوق جرمنی کی ساتویں سالگرہ کی تقریب منائی گئی
تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ قرآنِ پاک سے کیا گیا
یہ پروگرام دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا پہلے حصہ کی نظامت کے فرائض سیکرٹری اطلاعات راشد ملک رامش نے ادا کیے۔
جبکہ صدارت معروف شاعر اسحاق ساجد نے کی ان کے ساتھ سٹیج پر نائب صدر حلقہ ارباب ذوق جرمنی رفیق احمد بٹ ، سیکرٹری نشرواشاعت مبشر محیط اور جنرل سیکریٹری احمد مستجاب عارفی بھی رونق افروز ہوئے ۔
پچھلے سال کی کار کردگی کے حوالہ سے رفیق احمد بٹ نے مختصر اور جامع رپورٹ پیش کی۔
اس کے بعد حاضرین کی تالیوں اور مبارکباد کی گونج میں تنظیم کی سالگرہ کا کیک کاٹا گیا
پنجابی ادبی تنظیم پنجند جرمنی کی جانب سے امجد علی عارفی اور چوہدری کرم الہٰی نے تنظیم کو ایک تحفہ بھی پیش کیا۔ احمد مستجاب عارفی جو کہ حال ہی میں معروف افسانہ نگار ہما فلک سےرشہ ازدواج میں منسلک ہوئے ہیں کو ان کی شادی کی خوشی میں حلقہ ارباب ذوق کی جانب سے ایک تحفہ پیش کیا گیا
یو ٹیوب کے معروف چینل وائس آف جرمنی کی ادبی خدمات کو سراہتے ہوئے اس چینل کے ڈائریکٹر فضل کھوکھر صاحب کو تنظیم کی جانب سے تعریفی سند پیش کی گئی
بعد ازاں تازہ لب و لہجہ کے شاعر مبشر محیط کی ایک غزل حاضرین کے سامنے تنقید اور گفتگو کیلیے پیش کی گئی جس پرحاضرین نے اپنی اپنی قیمتی رائے کا اظہار کیا ۔ غزل کے حوالے سے گفتگو کو سمیٹتے ہوئے صدر محفل اسحاق ساجد نے اسے ایک کامیاب اور عمدہ غزل قرار دیا ۔
اس کے بعد احمد مستجاب عارفی نے اپنا افسانہ " سرخ کار والا بیڈ " نہائت سلیقے سے پڑھا جسے بہت سراہا گیا حاضرین نے اس افسانہ پر بہت مفصل مدلل اور با معنی گفتگو کی حاضرین کی آرا اور صدر محفل نے اسے بھی ایک عمدہ اور کامیاب افسانہ قرار دیا
پہلے حصہ کے اختتام پر 15 منٹ کا وقفہ دیا گیا ۔ دوسرا حصہ جو کہ مشاعرہ پر مشتمل تھا کی نظامت کے فرائض تنظیم کے جنرل سیکرٹری احمد مستجاب عارفی نے سر انجام دیے۔
مشاعرہ میں تنظیم کے صدر طاہرعدیم نے صدارت جبکہ جرمنی میں مقیم معروف پنجابی شاعر امجد علی عارفی اور انگلستان سے تشریف لائی معروف ادبی شخصیت رانا عبدالرزاق نے بالترتیب مہمانِ خصوصی اور مہمانِ اعزازی کی نشستیں سنبھالیں ۔
مشاعرہ کا باقاعدہ آغاز احمد مستجاب عارفی نے صائمہ زیدی اور ایوب کموکہ صاحب کے کلام کو بطور انتخاب سنا کر کیا۔ رفیق احمد بٹ نے بہت دلچسپ اور مزاح سے بھرپور انتخاب پیش کیا ۔
اس دوران امسال ہمیشہ کیلیے بچھڑ جانے والی ادبی شخصیات کیلیے دعائے مغفرت بھی کی گئی ۔جن شعرائے کرام نے اپنا کلام پیش فرما کر داد وتحسین سمیٹی انکے کے اسماء گرامی یہ ہیں
عبدالحمید رامے
رانا ناصر احمد
مبشر محیط
راشد ملک رامش
فرزانہ ناہید وڑائچ
چوہدری کرم الہی
کاشف تنویر
اسحاق ساجد
رانا عبدالرزاق
امجد علی شاکر عارفی
آخر پر صدرِ مشاعرہ طاہرعدیم نے اپنے صدارتی خطاب کے ساتھ ساتھ اپنے بھرپور کلام سے بھی نوازا۔
تمام حاضرین نے انتہائی دلجمعی کے ساتھ تمام معزز شعرائے کرام کو دل کھول کر داد کی ۔اس پروگرام کو سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کے مختلف ممالک میں براہ راست دیکھا گیااور دنیا بھر میں ادب سے وابستہ لوگ اس سے محظوظ ہوتے رہے
مشاعرے کے اختتام پر مہمانوں کی تواضع لذیذ عشائیہ چائے اور کیک سے کی گئی ۔ تمام حاضرین نے تنظیم کے نظم و نسق ، ادب سے لگاؤ اور علمی کاوشوں کو سراہتے ہوئے مذید کامیابیوں کیلیے دعاؤں سے نوازا۔
حلقہ ارباب ذوق جرمنی ایک بار پھر اپنے ان تمام کرم فرماؤں کا دل کی گہرائیوں سے شکر گذار ہے جن کی حوصلہ افزائی سے علم و ادب کا یہ قافلہ علم و ادب کی ترویج و ترقی کی راہوں پر اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...