(Last Updated On: )
راحت اندوری کے مصرعہ طرح پر کنج ادب انٹرنیشنل کے ۴۶ ویں عالمی طرحی مشاعرے کے لئے میری طبع آزمائی
کہا کرتا تھا جب تو مجھ کو میری جان لکھ دینا
تری کب سے ہے مجھ سے جان اور پہچان لکھ دینا
ترا میرے لئے ہے آج کیا فرمان لکھ دینا
تو کب سے ہو گیا انسان سے حیوان لکھ دینا
جو تیرے جی میں آئے وہ علی الاعلان لکھ دینا
کئے ہیں کتنے پورے عہد اور پیمان لکھ دینا
بتاؤں گا حیقت پھر تری سارے زمانے کو
اگر خود کو سمجھتا ہے عظیم الشان لکھ دینا
امیرِ شہر ہے تو اس لئے یہ فرض ہے تیرا
مجھے کس نے کیا ہے بے سروسامان لکھ دینا
اگر تو قاضیٔ دوراں ہے ازروئے رواداری
تو مجھ سے لے رہا ہے کس لئے تاوان لکھ دینا
لفافہ دیکھ کر میں خط کا مضموں بھانپ لیتا ہوں
تو لکھنا چاہے جوکچھ وہ بلا عنوان لکھ دینا
ہوا کس بات پر ترکِ تعلق تیرا برقی سے
تو اُس سے ہوگیا کیوں جان کر انجان لکھ دینا